غیر متعدی بیماریوں سے چھوٹے بچے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں،جام مہتاب حسین ڈہر

ڈاکٹرز کی استعداد کو بڑھا کر ان بیماریوں کی بروقت تشخیص اور علاج کے ذریعے ان کی اموات کو کم کر سکتے،وزیر صحت سندھ

ہفتہ 19 دسمبر 2015 22:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19 دسمبر۔2015ء) وزیر صحت سندھ جام مہتاب حسین ڈہر نے کہا ہے کہ غیر متعدی بیماریوں سے چھوٹے بچے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، ڈاکٹرز کی استعداد کو بڑھا کر ان بیماریوں کی بروقت تشخیص اور علاج کے ذریعے ان کی اموات کو کم کر سکتے ہیں۔ کراچی میں بچوں میں جگر کی پیوندکاری اگلے ماہ جنوری سے ایس آئی یو ٹی میں شروع ہو جائے گی جس کے لیے حکومت سندھ مکمل تعاون کر رہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو قومی ادارہ برائے صحت اطفال (این آئی سی ایچ) کے ساتویں سمپوزیم کی افتتاحی تقریب سے نجی ہوٹل میں خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں آئی بی اے کے ڈائریکٹر اور سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین، وائس چانسلرجناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر طارق رفیع ، ڈائریکٹر این آئی سی ایچ پروفیسر جمال رضا، ڈاکٹر کھیم چنداور ڈاکٹر ناصر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

وزیر صحت نے کہا کہ سندھ میں متعدی اور غیر متعدی بیماریوں کا کافی بوجھ ہے تاہم ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت سندھ دن رات کوشاں ہے، اگرچہ زیادہ تر بڑی عمر کے بچے متاثر ہوتے ہیں لیکن اب یہ بیماریاں اکثر بچپن سے ہی شروع ہو جاتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم سندھ میں پولیو کے خلاف جہاد کر رہے ہیں، سیکورٹی کے مسائل کی وجہ سے مہم متاثر ہوتی ہے ،قانون نافذ کرنے والے ادارے سیکورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہیں لیکن جب مہم شروع ہوتی ہے تو مطلوبہ سیکورٹی نہیں ملتی۔

اگلے مالی سال کے دوران سکھر میں ایس آئی یو ٹی کی انشاء اللہ اپنی عمارت ہو گی، اگلے ماہ جنوری کے دوسرے ہفتے میں کراچی میں بچوں کے جگر کی پیوندکاری کا بھی آغاز ہو گاجبکہ این آئی سی ایچ کی سندھ بھر میں توسیع کے منصوبے پر بھی کام ہورہا ہے۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ رینجرز کو جو اختیارات پہلے دیے تھے وہی اب دے رہے ہیں ،کراچی آپریشن جاری رہیگا۔

انھوں نے کہا کہ خناق کی بیماری میں لگنے والا ٹیکہ پاکستان میں دستیاب نہیں ہے کوشش کر رہے ہیں کہ اس مسئلے کو حل کریں۔ ایونٹ میں ملک کے مختلف شہروں کے علاوہ امریکہ، چین، برطانیہ، ترکی اور آسٹریلیا سے بچوں کی بیماریوں کے ڈاکٹرز، سرجنز اور پوسٹ گریجویٹ طالب علموں نے شرکت کی۔یہ سمپوزیم دو روز تک جاری رہے گا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آئی بی اے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عشرت حسین نے کہاکہ ہیلتھ منیجمنٹ پربھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ترقی کے لیے خواتین کی تعلیم بہت ضروری ہے۔ ماحول پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ ماحول صاف ہو گا تو قوم صحت مند ہو گی۔ صحت اور بہبود آبادی کو ایک ساتھ چلانا ہو گا تب ہی بہتر نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔ صحت کے مسائل کو کم کرنے کے لیے غربت کو ختم کرنے کی بہت ضرورت ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر اور مریض کے درمیان تعلق پر بھی زور دیا ۔ڈائریکٹر این آئی سی ایچ ڈاکٹر جمال رضا نے بتایا کہ اسپتال میں بچوں کی تمام بیماریوں کا مفت علاج کیا جارہا ہے۔

کینسر میں مبتلا بچوں کے لیے بھی خصوصی شعبہ قائم ہے۔ اس کے علاوہ تمام تشخیصی سہولیات بھی مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ دریں اثنا سائنٹیفک سیشنز میں ڈاکٹر کلیم الدین عزیز، ڈاکٹر مہناز عتیق، ڈاکٹر ارفع ثمرین، آسٹریلیا کی ڈاکٹر کیٹ آرمسٹرانک، لاہور سے ڈاکٹر طاہر مسعود، چین سے پروفیسر لی لونگ، ڈاکٹر مسعود صادق، این آئی سی وی ڈی کی ڈاکٹر نجمہ پٹیل،ڈاکٹر نریش کمار، ڈاکٹر شیمویل اشرف، ڈاکٹر زہرا فدو، ڈاکٹر نورالنساء، ڈاکٹر سید حبیب احمد، ڈاکٹر ثاقب انصاری، پروفیسر اقبال میمن، ڈاکٹر سلمیٰ شیخ اور دیگر نے لیکچرز دئیے۔

متعلقہ عنوان :