عدلیہ پر دباؤ کی باتیں نااہل لوگ اپنی کارکردگی چھپانے کے لئے کرتے ہیں ، قانون کی حکمرانی ایک مشکل عمل ہے ،جس ملک میں سستا انصاف نہ ملے وہاں عوام مسائل کا شکار ہوتے ہیں،بد عنوانی معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے جسے روکنا ہو گا

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کا کراچی میں انصاف کی فراہمی کے حوالے سے سیمینار سے خطاب

ہفتہ 19 دسمبر 2015 22:57

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 دسمبر۔2015ء ) چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ جس ملک میں سستا انصاف نہ ملے وہاں عوام مسائل کا شکار ہوتے ہیں،بد عنوانی معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے جسے روکنا ہو گا ۔ وہ ہفتہ کو کراچی انصاف کی فراہمی میں محتسب کے کردار پر سیمینار سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں عدل و انصاف کی بہت اہمیت ہے کیونکہ جہاں سستا انصاف نہ ملے وہاں عوام مسائل کا شکار ہوتے ہیں ۔

بد عنوانی کو روکنا ضروری ہے کیونکہ یہ معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے ۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ محتسب کا ادارہ کارکردگی کے حوالے سے منفرد ہے اور یہ عوام کو مدد فراہم کرر ہا ہے ۔ عوام کا محتسب کے ادارے پر اعتماد بڑھنے لگ گیا ہے ۔

(جاری ہے)

امید ہے آئندہ یہ ادارہ مزید کامیابیاں حاصل کرے گا ۔ انہوں نے کہاافراد کی نہیں اداروں کی بالادستی قائم کرناہو گی۔

انصاف پسندی پر مبنی معاشرے ہی ترقی کرتے ہیں ۔ آج عدلیہ ہر قسم کی مصلحتوں اور دباؤ سے آزاد ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدل و انصاف فراہم نہ کرنے والی قومیں ناپید ہو گئیں۔ اسلام واحد مذہیب ہے جہاں عدل و انصاف بہت اہم ہے یاد رکھیں انصاف پسندی پر مبنی معاشرے ہی ترقی کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت معاشی نظام کو استحصال سے پا کرے تاکہ معاشرہ تیزی سے ترقی کر سکے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ پر دباؤ کی باتیں نااہل لوگ اپنی کارکردگی چھپانے کے لئے کرتے ہیں ۔ قانون کی حکمرانی ایک مشکل عمل ہے ۔

متعلقہ عنوان :