پاکستان میں جمہوری حکومت ملک چلا رہی ہے امریکہ فوجی حکومتوں سے معاملات طے کر نے کو ترجیح دیتا ہے حنا ربانی کھر

پاکستانی حکومت اسامہ کو تحفظ نہیں دے رہی تھی اسامہ کی تلاش میں ناکامی پاکستان کی نا اہلی تھی سابق وزیر خارجہ

اتوار 20 دسمبر 2015 15:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 دسمبر۔2015ء) سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوری حکومت قائم ہے وہی ملک چلا رہی ہے امریکہ پاکستان میں فوجی حکومتوں سے معاملات طے کر نے کو ترجیح دیتا ہے  پاکستانی حکومت اسامہ کو تحفظ نہیں دے رہی تھی اسامہ کی تلاش میں ناکامی پاکستان کی نا اہلی تھی الجزیرہ ٹی وی سے ایک خصوصی نشست میں انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان میں فوجی حکومتوں سے معاملات طے کرنے کو ترجیح دیتا آیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں فوج کا اثر و رسوخ ناگزیر ہو چکا۔

انٹرویو کے میزبان کی جانب سے اس نقطے پر بار بار زور دینے کے باوجود حنا کھر نے یہ ماننے سے انکار کر دیا کہ پاکستانی فوج ہی ملک چلا رہی ہے تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ماضی میں فوج آئینی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے بڑا کردار ادا کرتی آئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں جمہوری عمل بار بار معطل ہونے میں امریکا کا بھی کردار ہے کیونکہ اس نے ایک کے بعدایک فوجی آمر کی حمایت کی۔

جب ضیا الحق اور مشرف آئے تو امریکا نے حد ممکن بہترین عسکری اور سویلین معاونت کی۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ سیاست دانوں کا بنایا گیا آئین بغیر کسی ترمیم کے صرف دو مرتبہ لاگو ہوا۔ ایک مرتبہ 2010 کے بعد چار سال تک، جبکہ دوسری مرتبہ 1956 سے 1958 تک۔ سابق وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ صدر زرداری کی حکومت میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی خبریں سامنے آئیں۔

میزبان نے حنا کھر سے پوچھا گیاکہ آیا انہوں نے اپنے دور وزارت میں اس مسئلے کو حل کیا یا پھر نظر انداز کرنا بہتر سمجھا۔ اس پر حنا ربانی نے بتایا کہ مبینہ طور پر لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرنے کیلئے انہوں نے اپنی نگرانی میں متعدد کمیشن بنائے تھے۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ ابو غریب اور گونتانامو بے کے بعد کتنے لوگوں کے خلاف مقدمہ چلایا گیا؟ زیادہ تر معاشروں میں ملک کا تحفظ کرنے والے لوگوں کے خلاف مقدمہ چلانا بہت مشکل ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ صرف متعلقہ معاملات پر ہی فوجی قیادت سے مشاورت کرتیں۔میں نے ایسے معاملات جو فوج سے متعلق نہیں مثلاً انڈیا کے ساتھ تجارت پر ان سے مشاورت نہیں کی۔پاکستان پر طویل عرصے سے گھر اور باہرعسکریت پسند تنظیموں مثلاً طالبان کی مبینہ پشت پناہی کے الزامات عائد ہوتے آئے ہیں۔اس موضو ع پر سوالات کے جواب میں حنا ربانی نے بتایا کہ کس طرح زرداری دور میں فوج نے اپنی پالیسیاں تبدیل کر لی تھیں۔

پاکستان کے پاس ایک ہی وقت میں خطے میں سرگرم تمام دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں تھی۔میرے خیال میں جہاں تک پشت پناہی اور فنڈنگ کا معاملہ ہے۔ ہمارے دور میں یہ پالیسی ہرگزنہیں رہی۔حنا ربانی کھر کے دور میں سابق وزیر دفاع چوہدری احمد مختار نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت کو اسامہ بن لادن کے بارے میں آگاہی تھی۔تاہم حنا ربانی کھر نے کہاکہ پاکستانی حکومت اسامہ کو تحفظ نہیں دے رہی تھی۔

انہیں (چوہدری مختار) معلوم ہی نہیں کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔ انہیں پاکستان کی دفاعی یا خارجہ پالیسی کے بارے میں کچھ نہیں پتا‘۔حنا ربانی کے مطابق انہیں یہ خبر سن کر دھچکا پہنچا تھا اور وہ تسلیم کرتی ہیں کہ اسامہ کی تلاش میں ناکامی پاکستان کی نااہلی تھی۔سابق وزیر خارجہ نے یہ بھی ماننے سے انکار کیا کہ زرداری حکومت امریکا کی متنازعہ ڈرون پالیسی میں ساتھ تھی۔

اس حوالے سے پاکستان پر کئی الزامات لگے۔ مثلاً کہا جاتا ہے کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ایک نجی گفتگو میں کہا تھا کہ انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا اگر امریکی ڈرون حملے کرنا چاہتے ہیں۔اسی طرح خفیہ دستاویزات میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی ڈرون حملوں کے اہداف طے پرکرنے میں مبینہ طور پر سی آئی اے کی مدد کر رہی ہے ا ور ایک موقع پر صدر زرداری نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ ڈرون حملوں سمیت تمام معاملات پر پاکستان اور امریکا میں کوئی اختلافات نہیں۔

تاہم سابق وزیر خارجہ نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ میں نہیں مانتی کہ گیلانی صاحب نے ایسا کچھ کہا۔انہوں نے واضح کیا کہ زرداری کے بیان کا مطلب یہ تھا کہ پاکستان کی طرح امریکا بھی ڈرون حملوں کو مستقل حل تصور نہیں کرتا۔حنا ربانی کھر نے اپنے دور وزارت کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ زرداری حکومت نے اس شعبے میں بے پناہ کام کیا۔ہمیں لندن اور واشنگٹن کی بجائے کابل اور دہلی کے ساتھ بہترین تعلقات کی ضرورت ہے۔حناربانی نے بتایا کہ کس طرح کسی فوجی اور سویلین حکومت نے انڈیا کے ساتھ تجارتی تعلقات نارمل کرنے کا عزم نہیں دکھایا۔انہوں نے انڈیا کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی تبدیل کرنے پر زرداری حکومت کو سراہا۔