پاکستان کا شمالی وزیرستان سے فرار ہونے والے دہشت گردوں کی افغانستان میں پناہ گاہیں ختم کرنے کا مطالبہ

اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب نبیل منیر کا سلامتی کونسل میں خطاب

منگل 22 دسمبر 2015 19:10

پاکستان کا شمالی وزیرستان سے فرار ہونے والے دہشت گردوں کی افغانستان ..

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 دسمبر۔2015ء) پاکستان نے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے بعد فرار ہونے والے دہشت گردوں کی افغانستان میں پناہ گاہیں ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں افغانستان سے تعاون نہیں ملا،افغانستان سے اپنے شہریوں کو نشانہ بنانے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے،پاکستان بیانات کی سفارتکاری کا قائل نہیں، اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے دور کیا جانا چاہیے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب نبیل منیر نے سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال بارے ایک مباحثے کے دوران خطاب میں کہا کہ افغانستان میں امن خطے کیلئے انتہائی اہم ہے،اس بات پر سب متفق ہیں کہ تن تنہا سیکورٹی فورسز کے ذریعے وہاں پر امن لانا ممکن نہیں اور اگر سنجیدہ کوششیں کی جائیں تو مضبوط مفاہمت کے ذریعے وہاں امن کو ممکن بنایا جاسکتا ہے، پاکستان نے مخلصانہ جذبے کے تحت افغان حکومت اور طالبان کے درمیان افغانستان میں پائیدار امن کیلئے براہ راست بات چیت کیلئے سہولت کار کا کردار ادا کیا اور ہم یہ عمل دوبارہ سرانجام دینے کیلئے بھی تیار ہیں۔

(جاری ہے)

افغانستان کے مندوب کی جانب سے حالیہ منفی کلمات کا حوالہ دیتے ہوئے نبیل منیر نے کہا کہ کسی کو بھی پاکستان کے مخلصانہ کردار پر شک نہیں کرنا چاہیے،اس 35 سال سے زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی، پرتشدد کارروائیوں اور دہشتگردی کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا ہے۔ نبیل منیر نے کہا کہ پاکستان نے خود تمام دہشتگرد گروپوں کے خلاف کارروائیاں کرکے ان کے خاتمے میں قابل ذکر کامیابی حاصل کی ہے تاہم جب تک پاک فوج کے آپریشنز کے دوران افغانستان کی طرف فرار ہونے والے دہشتگردوں کی وہاں موجود محفوظ پناہ گاہوں کو مکمل طور پر ختم نہیں کردیا جاتا،تمام مقاصد اس وقت تک حاصل نہیں کیے جاسکتے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سرحد پار موجود ان پناہ گاہوں سے حملوں کے ذریعے اپنے شہریوں کو نشانہ بنانے کی اجازت ہرگز نہیں دے گا۔پاکستان نے جب شمالی وزیرستان میں انسداد دہشتگردی آپریشن شروع کیا تو افغانستان سے بھی مدد کی درخواست کی تاہم اس کے جواب میں تعاون نہیں ملا۔ نبیل منیر نے کہا کہ پاکستان بیانات کی سفارتکاری کا قائل نہیں، اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے دور کیا جانا چاہیے، ہارٹ آف ایشیاء استنبول پراسس کانفرنس کے اعلامیہ نے خطے میں امن کیلئے راستہ فراہم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان مہاجرین کی باوقار انداز میں اپنے گھروں کی واپسی کیلئے پر عزم ہے۔ پاکستان سہ فریقی معاہدے کے ذریعے واضح روڈ میپ کے حوالے سے سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت گیس پائپ لائن کے ذریعے افغانستان میں روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہونگے تاہم اس کا انحصار وہاں کے حالات پر ہوگا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ دہشتگردی کے خاتمے اور امن کے قیام کیلئے دونوں ملک مل کر کام کریں تو لوگوں کی توقعات پوری ہونگی۔