امریکی فوجی حکا م دہشتگردی کیخلاف جنگ میں خواہش کے مطابق تعاون نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ،ہم ضبط و تحمل کیساتھ اپنے موقف پر ڈٹے رہے‘ بڑی حکمت اور تدبر سے پاکستان کے مفادات کا تحفظ کیا، پاکستان کو دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہوشیاراور خبردار رہنا ہوگا،یہ ہمارے مستقبل کا سوال ہے، فی الحال ایسا کچھ نہیں کہنا چاہیں گے جو پاک فوج کی موجودہ قیادت کیلئے مشکلات پیدا کرے‘ اے پی ایس پشاور پر حملے کے منصوبہ ساز افغانستان فرار ہو چکے ہیں، دہشتگردوں کے ملک بھر میں پھیلنے کے خدشے کے باعث شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع نہ کیاجاسکا، دہشتگردوں کو گھیرے میں لے کر ٹھکانے لگانا مقصود تھا،بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے جلال آباد کے قریب وسیع و عریض مرکز قائم کررکھاہے،بھارت نے دل سے پاکستان کو قبول ہی نہیں کیا،حکومت برابری کی بنیاد پر خوداعتمادی کیساتھ بھارت سے مذاکرات کرے،سعودی قیادت میں اسلامی ممالک کا اتحاد انتہائی قابل قدر اقدام ہے ،پاکستان کو اس سلسلے میں منفی پروپیگنڈے کو نظر انداز کر کے اس اتحاد میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے، سعودی عرب پاکستان کا انتہائی مخلص اور مددگار ملک ہے،پاکستان کے سعودی عرب کیساتھ خصوصی تعلقات اور باہمی تعاون سے عالمی سطح پر مسلمانوں کے خلاف سازشوں کا سدباب کیا جاسکتاہے

پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) اشفاق کیانی کا سعودی اخبار کو انٹرویو

منگل 22 دسمبر 2015 20:59

امریکی فوجی حکا م دہشتگردی کیخلاف جنگ میں خواہش کے مطابق تعاون نہ کرنے ..

ریاض/ اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 دسمبر۔2015ء) پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) اشفاق کیانی نے کہا ہے کہ میرے دور میں امریکی فوجی حکام ملاقاتیں کرتے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انکی خواہش کے مطابق تعاون نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہم ضبط و تحمل کیساتھ اپنے موقف پر ڈٹے رہے، بڑی حکمت اور تدبر سے پاکستان کے مفادات کا تحفظ کیا، پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہوشیاراور خبردار رہنا ہوگا،یہ ہمارے مستقبل کا سوال ہے، فی الحال ایسا کچھ نہیں کہنا چاہیں گے جو پاک فوج کی موجودہ قیادت کیلئے مشکلات پیداکرے ، آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملے کے منصوبہ ساز افغانستان فرار ہو چکے ہیں، میرے دور میں شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن اس لیے شروع نہیں کیا جا سکا کیونکہ یہ خدشہ لاحق تھا کہ دہشت گرد علاقے سے فرار ہوکر ملک بھر میں نہ پھیل جائیں اور قومی سطح کے خطرے کا موجب نہ بن جائیں،بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے جلال آباد کے قریب وسیع و عریض مرکز قائم کررکھاہے،بھارت نے دل سے پاکستان کو قبول ہی نہیں کیا،حکومت برابری کی بنیاد پر خوداعتمادی کیساتھ بھارت سے مذاکرات کرے،سعودی قیادت میں اسلامی ممالک کا اتحاد انتہائی قابل قدر اقدام ہے ،پاکستان کو اس سلسلے میں منفی پروپگینڈے کو نظر انداز کرتے ہوئے اس اتحاد میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے، سعودی عرب پاکستان کا انتہائی مخلص اور مددگار ملک ہے،پاکستان کے سعودی عرب کیساتھ خصوصی تعلقات اور باہمی تعاون سے عالمی سطح پر مسلمانوں کے خلاف سازشوں کا سدباب کیا جاسکتاہے۔

(جاری ہے)

سعودی عرب اخبار ’’اردو نیوز‘‘ کو دیئے گئے ایک انٹر ویو میں جنرل (ر) اشفاق کیانی نے کہاکہ میرے دور میں شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن اس لیے شروع نہیں کیا جا سکا کیونکہ یہ خدشہ لاحق تھا کہ دہشت گرد علاقے سے فرار ہوکر ملک بھر میں نہ پھیل جائیں اور قومی سطح کے خطرے کا موجب نہ بن جائیں۔ انہوں نے کہا کہ طے کردہ حکمت عملی کے مطابق دہشت گردوں کو شمالی وزیرستان میں گھیرے میں لیکر ٹھکانے لگایا جاناتھا مگر اب اطلاعات کے مطابق شمالی وزیر ستان سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سرکردہ جنگجو? ں کے پاکستان سے ملحقہ افغان علاقوں نورستان اور کنڑ فرار ہوجانے کے با عث دہشت گردی کے خلاف جنگ کے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے پاکستان کے دیگر علاقوں خصوصاً کراچی میں روپوش ہو گئے ، اب بھی یہ عناصر پاک فوج اور رینجرز پر حملے کر رہے ہیں۔جنرل اشفاق کیانی نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے بد ترین واقعہ کے منصوبہ ساز افغانستان فرار ہو چکے ہیں ، انکی پاکستان حوالگی دشوار گزار مرحلہ ثابت ہوگی ،انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے واقعات میں کمی ضرور ہوئی ہے مگر دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کے لیے حکمت و تدبر کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ‘‘را ’’ نے جلال آباد کے قریب وسیع و عریض مر کز قائم کر رکھا ہے جہاں کم سن نوجوا نوں کو پاکستان اور افغانستان کے علاقوں سے اغوا کر کے پہنچایا جاتا ہے ، مسلمانوں کا روپ دھار کر بھارتی اہلکار ان کی برین واشنگ کرتے ہیں۔اشفاق کیانی نے کہا کہ امریکی فوج کے اندر ایسے انتہا پسند عناصر موجود ہیں جو پاکستان کو افغانستان میں امریکہ کی ناکامی کا ذمہ دار خیال کرتے ہیں اورپاکستان کو سزا دینا چاہتے ہیں، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ شجاع پاشا نے بڑی محنت سے چن چن کر ایسے خطرناک امریکی جاسوسوں کو پاکستان سے نکالا جو پاکستان کے مفادات کے خلاف کا م کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہوشیاراور خبردار رہنا ہوگا،یہ ہمارے مستقبل کا سوال ہے۔ اشفاق کیانی نے کہا کہ میرے دور میں امریکی فوجی حکام ملاقاتیں کرتے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انکی خواہش کے مطابق تعاون نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے مگر ضبط و تحمل کیساتھ اپنے موقف پر ڈٹے رہے، بڑی حکمت اور تدبر سے پاکستان کے مفادات کا تحفظ کیا۔

انہوں نے کہا کہ21نومبر2011کو افغانستان میں تعینات امریکی فوج کی جانب سے پاک افغان سرحد پر حملہ پاکستان کو اس کی اپنی ناکامیوں کی سزادینے اور مرعوب کرنے کیلئے تھاجس کے جواب میں پاکستان نے جرت مندانہ فیصلہ کیا،پاکستان کے راستے افغانستان جانے والی نیٹو سپلائی معطل کردی،آخر کار امریکہ کو اس حملے پر معذرت کرنا پڑی۔انہوں نے کہا کہ میرا دور انتہائی خطرناک اور حساس تھا،جب بھارت اور افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسیاں امریکی ایجنسیوں میں موجود برگشتہ عناصر کی مدد سے پاکستان کے خلاف صف آراء ہوچکے تھے،مگرساتھی فوجی اور انٹیلی جنس کی مددسے پاکستان کا دفاع کیا۔

انہوں نے کہا کہ فی الحال ایسا کچھ نہیں کہنا چاہیں گے جو پاک فوج کی موجودہ قیادت کیلئے مشکلات پیداکرے مگر یہ تاعید غیبی ہے کہ چین جیسا پاکستان کا دوست ملک افغانستان میں قیام امن کیلئے کوشاں اور متحرک ہوچکاہے جس کی مدد سے پاکستان افغان حکومت اور افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر دوبارہ لانے میں کامیاب ہوجائے گا۔بھارت کے ساتھ جامع امن مذاکرات کی بحالی اور اس کے ممکنہ نتائج کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ درحقیقت بھارت نے دل سے پاکستان کو قبول ہی نہیں کیاجس طرح28مئی1998کو پاکستان کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے تجربے کے بعد اچانک بھارت کا جارحانہ طرزعمل تبدیل ہوگیا تھا اسی طرح امریکہ میں پاکستان کی جانب سے چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے اعلان کے بعد اس کا طرزعمل تبدیل ہوگیا۔

پاکستان کی جانب سے جوہری استعداد کے حامل میزائلوں کے تجربات مسلح افواج کے اعتماد میں اضافے کا سبب ہیں،حکومت برابری کی بنیاد پر خوداعتمادی کیساتھ بھارت سے مذاکرات کرے۔انہوں نے سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی ممالک کے اتحاد کو انتہائی قابل قدر اقدام قرار دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو اس سلسلے میں منفی پروپگینڈے کو نظر انداز کرتے ہوئے اس اتحاد میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔سعودی عرب سے دفاعی تعاون کو بڑھانا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا انتہائی مخلص اور مددگار ملک ہے،پاکستان کے سعودی عرب کیساتھ خصوصی تعلقات اور باہمی تعاون سے عالمی سطح پر مسلمانوں کے خلاف سازشوں کا سدباب کیا جاسکتاہے۔