پیرس حملوں کے بعد نافذ ایمرجنسی کو فرانس کا باقاعدہ آئین کا حصہ بنانے پر غور

جمعرات 24 دسمبر 2015 12:43

پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 دسمبر۔2015ء) فرانس کی کابینہ نے گذشتہ ماہ پیرس میں ہونے والے حملوں کے بعد لگائی جانے والی ایمرجنسی کو باقاعدہ طور پر آئین کا حصہ بنانے کے لیے غور شروع کردیا ہے جبکہ دائیں بازو کی جماعتوں نے اس کی مخالفت کی ہے۔ سٹیٹ ایمرجنسی کے تحت خصوصی اختیارات میں گھر پر نظر بندی اور جج کی اجازت کے بغیر کسی بھی گھر کی تلاشی کی اجازت حاصل ہوگی تاہم انھیں آئینی عدالت میں چیلنچ کیا جاسکتا ہے۔

یاد رہے کہ پیرس حملوں میں 130 افراد کی ہلاکت کے بعد فرانس کے صدر فرانسکو ہولاندے نے ایمرجنسی کے اختیارات کو آئین میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔وزرا سے ملاقات کے بعد فرانسیسی وزیراعظم مینیوئل والس نے صحافیوں کو بتایا کہ اس سے قبل یہ خطرہ اس قدر شدید نہیں تھا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ہمیں ایک جنگ کا سامنا ہے، یہ جنگ دہشت گردی، جہادیوں اور بنیاد پرست اسلام کے خلاف ہے۔

واضح رہے کہ آئینی اصلاحات کو قانون کا حصہ بنانے کے لیے اس کی حمایت میں پارلیمنٹ کے ایوان بالا اور ایوان زیریں سے پانچ تہائی ووٹ درکار ہوگے، جس پر بحث کا آغاز 3 فروری سے ہونے جارہا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب تک حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق عراق اور شام میں عسکریت پسندوں میں شمولیت کے لیے 1000 افراد فرانس سے جاچکے ہیں جن میں 148 ہلاک جبکہ 250 واپس ا?ئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ انتہا پسندانہ ذہنیت کے افراد مختلف ممالک سے داعش میں شمولیت اختیار کررہے ہیں۔ ان میں سے بیشتر فرانسیسی زبان بولنے والے ہیں اور یہ دہشت گرد گروپ زبان کے ذریعے ہماری زمین پر دہشت گردوں کو تیار اور ان کو ٹریننگ فراہم کررہے ہیں

متعلقہ عنوان :