سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کی طرف سے پاکستان رینجرز کو اختیارات دینے سے متعلق خط کا جواب دے دیا
وفاقی حکومت کا اس طرح پاکستان رینجرز کو اس طرح اختیارات دینے کا اقدام ماورائے آئین اور صوبائی خود مختاری پر حملہ ہے وفاقی حکومت کا خط آئین کے آرٹیکل 147 کی مکمل نفی اور سندھ اسمبلی کی قرار داد سے متصادم ہے ،سندھ حکومت کا وفاق کو جوابی خط
جمعرات 24 دسمبر 2015 20:19
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 دسمبر۔2015ء) سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کی طرف سے پاکستان رینجرز کو اختیارات دینے سے متعلق خط کا جواب دے دیا ہے ۔ سندھ حکومت نے اپنے جوابی خط میں کہا ہے کہ وہ وفاقی حکومت کے خط پر عمل درآمد سے صاف انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وفاقی حکومت کا اس طرح پاکستان رینجرز کو اس طرح اختیارات دینے کا اقدام ماورائے آئین اور صوبائی خود مختاری پر حملہ ہے ۔ حکومت سندھ کے جوابی خط میں وفاقی حکومت پر یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ وہ اپنے آئینی فرائض سے انحراف کر رہی ہے ۔ جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کا اقدام سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کے اختیارات میں تجاوز ہے ۔ جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کا خط آئین کے آرٹیکل 147 کی مکمل نفی اور سندھ اسمبلی کی قرار داد سے متصادم ہے ۔
(جاری ہے)
حکومت سندھ نے اپنے جوابی خط میں وفاقی حکومت کے خط کو مسترد کرتے ہوئے اس کے مندرجات کو غلط قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت اپنے 19 دسمبر 2015 والے خط پر قائم ہے ، جو اس نے وفاقی حکومت کو لکھا تھا ۔
جوابی خط میں وفاقی حکومت کو یہ بھی باور کرایا گیا ہے کہ سندھ حکومت ایک جمہوری اور آئینی حکومت ہے ، جسے سندھ کے عوام نے منتخب کیا ہے ۔ وہ آئین کے مطابق کام کرتی ہے اور وفاقی حکومت سے بھی یہ توقع رکھتی ہے کہ وہ بھی آئین کے مطابق کام کرے ۔ جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ 16 دسمبر 2016 ء کو صوبے میں رینجرز کی موجودگی کی توثیق کے لیے سندھ اسمبلی سے قرار داد منظور کراکے حکومت سندھ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کی ہے ۔ آئین کا آرٹیکل 147 حکومت سندھ کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ رینجرز کی موجودگی کے حوالے سے کوئی ایک شرط یا شرائط عائد کردے ، جنہیں وہ مناسب سمجھے ۔ وفاقی حکومت کا یہ کہنا کہ یہ شرائط غیر قانونی ہیں ، دراصل آئین کی جان بوجھ کر غلط تشریح ہے ۔ سندھ اسمبلی نے بھی اپنی آئینی ذمہ داری پوری کی ہے ۔ جوابی خط میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ رینجرز کی صوبہ سندھ میں موجودگی انسداد دہشت گردی یا کسی قانون کے تحت ہے لیکن آئین کا آرٹیکل 147 اس موجودگی کو مشروط کرنے کا حکومت سندھ کو اختیار دیتا ہے ۔ کوئی بھی قانون بشمول انسداد دہشت گردی ایکٹ آئین کی کسی بھی شق بشمول آرٹیکل 147 کے تابع ہے لیکن بدقسمتی سے وفاقی حکومت اپنے آئینی فرض سے انحراف کرتے ہوئے ایک عام قانون بشمول انسداد دہشت گردی ایکٹ پر انحصار کر رہی ہے حالانکہ کوئی قانون آئین سے برتر نہیں ہے ۔ جوابی خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے ایکٹ ” 11 ای ای ای ای “ کے تحت بھی کسی بھی شخص کی حفاظتی نظر بندی کا فیصلہ صوبائی حکومت کے حکم سے مشروط ہے ۔ جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ آئین کے تحت دیئے گئے اختیارات کو کسی قانون کے تحت ختم نہیں کیا جا سکتا ۔مزید قومی خبریں
-
نیپرا نے بجلی کی فی یونٹ قیمت4روپی99پیسے بڑھانے پر فیصلہ محفوظ کر لیا
-
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے فیصل آباد ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ورک چارج ملازمین کی تنخواہیں جاری کرنے کی منظوری
-
چوھدری شافع حسین سے ترکیہ کے قونصل جنرل کی ملاقات، پنجاب اور ترکیہ کے مابین تجارتی تعاون بڑھانے پر اتفاق
-
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری سے کراچی بار ایسوسی ایشن کے وفد کی ملاقات
-
روس ایک وسیع مارکیٹ ہے ، پاکستانی برآمد کنندگان تجارت کو فروغ دے کر کثیر زرمبادلہ حاصل کر سکتے ہیں، وفاقی وزیرجام کمال خان
-
گورنر سندھ کا حیدرآباد میں آئی ٹی پروگرام کے آغازکا اعلان
-
بجلی ایک ماہ کیلئے 5 روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
-
اسلام آباد، راولپنڈی اور پشاور میں زلزلے کے جھٹکے، لوگوںمیں خوف وہراس پھیل گیا
-
نادرانے عوام کی سہولت کے لئے ارجنٹ درخواست پر شناختی کارڈ ڈلیوری کی مدت کم کرکی15دن کردی
-
گورنر سندھ سے کراچی بار ایسوسی ایشن کے وفد کی صدر عامر نواز وڑائچ کی قیادت میں ملاقات
-
الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات ملتوی کرنے کا اشارہ دیدیا
-
اٹک پولیس کی کارروائی ،بھاری مقدار میں منشیات برآمداور 7 ملزمان گرفتار
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.