میرے چیف جسٹس ہوتے ہوئے ایک وزیر اعظم نے 52 ارب روپے بانٹے ، احتساب کر کے 46 ارب روپے واپس کروائے ،بہت سارے لوگوں سے مشاورت کے بعد سیاسی پارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ‘ کئی وکلاء اور سیاستدان میرے ساتھ ہیں‘ ریٹائرمنٹ کے 2 سال بعد تک انتخاب میں حصہ نہیں لے سکتا تھا ‘ ہماری پارٹی کی ممبر شپ فیس 10 روپے ہے،سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی نجی ٹی وی سے بات چیت

ہفتہ 26 دسمبر 2015 23:05

میرے چیف جسٹس ہوتے ہوئے ایک وزیر اعظم نے 52 ارب روپے بانٹے ، احتساب کر ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26دسمبر۔2015ء) سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے چیف جسٹس ہوتے ہوئے ایک وزیر اعظم نے 52 ارب روپے بانٹے اور احتساب کر کے 46 ارب روپے اس سے واپس لئے گئے، بہت سارے لوگوں سے مشاورت کے بعد سیاسی پارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ‘ بہت سے وکلاء اور سیاستدان میرے ساتھ ہیں‘ ریٹائرمنٹ کے 2 سال بعد تک انتخاب میں حصہ نہیں لے سکتا تھا ‘ ہماری پارٹی کی ممبر شپ فیس 10 روپے ہے ۔

وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی سے بات چیت کر رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ بہت سے وکلاء اور سیاستدانوں کی حمایت کے بعد سیاسی پارٹی بنانے کا فیصلہ کیا۔ میں ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد سیاسی پارٹی بنا سکتا تھا کوئی آئینی پابندی نہیں تھی مگر ریٹائرمنٹ کے 2 سال بعد تک الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا تھا۔

(جاری ہے)

افتخار چوہدری نے کہاکہ ہماری پارٹی ممبر شپ فیس 10روپے ہے مگر میں نے ایک ہزار روپے فیس دی ہے۔

میرے چیف جسٹس ہوتے ہوئے ایک وزیر اعظم نے 52 ارب روپے بانٹے اور احتساب کر کے 46 ارب روپے اس سے واپس لئے گئے۔ پاکستان اسٹیل ‘ حج کوٹہ اور این آر او کیسز میں ہم نے بے رحمانہ احتساب کیا ۔ انہوں نے کہاکہ رینٹل پاور کیس ابھی تک چل رہا ہے۔ یوسف رضا گیلانی کے ساتھ میرے ذاتی تعلقات تھے اس کے باوجود ان کے خلاف بے رحمانہ احتساب کیا۔ ہمارا سیاسی نظام ایسا ہے کہ سب ایک دوسرے کے ساتھ مک مکا کرتے ہیں مگر میں کسی جماعت کے خلاف بات نہیں کروں گا۔

سابق جنرل پرویز مشرف نے مجھ پر بے بنیاد الزامات لگائے۔ افتخار چوہدری نے کہاکہ پرویز مشرف نے مجھ پر غلط الزامات لگا کر استعفیٰ مانگا مگر میں نے الزامات مسترد کرتے ہوئے انکار کر دیا۔ مشرف کے ساتھ ملاقات میں کوئی شخص میرے حق میں نہیں بولا۔ انہوں نے کہاکہ میرے بیٹے ارسلان پر بھی بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔ سپریم کورٹ کے کمیشن کے سامنے میرے بیٹے کا احتساب ہوا خدا کا شکر ہ کہ میرا بیٹا بے قصور ثابت ہوا۔