نیشنل ایکشن پلان کے نام پر پیپلز پارٹی کیخلاف پراپیگنڈا ہو رہا ہے، بلاول بھٹو زرداری

Fahad Shabbir فہد شبیر اتوار 27 دسمبر 2015 17:31

نیشنل ایکشن پلان کے نام پر پیپلز پارٹی کیخلاف پراپیگنڈا ہو رہا ہے، ..

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27دسمبر۔2015ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں پھر سے سیاسی انتقام کی روایات زندہ کی جارہی ہے اور نیشنل ایکشن پلان کے نام پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے خلاف پواپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید بھٹو کے نقش قدم پر چلنا آسان نہیں، ذوالفقار علی بھٹو نے وہ راستہ اپنایا جو مقتل سے ہوکر جاتا ہے، شہید بھٹو یا ضیاء الحق کا راستہ چننا ہم پر منحصر ہے اور ہم پر منحصر ہے کہ ہم ظالم کا راستہ اپناتے ہیں یا آمروں کا۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر نے اپنی جان قربان کی مگر دہشت گردی کے آگے سر نہیں جھکایا اور بہادر بیٹی نے دہشت گردی کے خلاف قوم کو پیغام دیا، پیپلز پارٹی کے شہیدوں کی تاریخ بہت پرانی ہے اور یہ میری ماں کا صدقہ ہے کہ ملک کو جمہوریت نصیب ہوئی۔

(جاری ہے)

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ضیا کی آمریت میں پیپلز پارٹی کے خون سے ہولی کھیلی گئی، ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل سے پیپلز پارٹی کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی، بے نظیر بھٹو، نصرت بھٹو اور آصف زرداری پر جھوٹے کیسز بناکر پارٹی کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی، جنوبی پنجاب کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر پیپلز پارٹی کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی اور اب 18یں ترمیم سے صوبوں کو اختیارات دینے کی پاداش میں پیپلز پارٹی کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ سازشی یہ سمجھتے ہیں پی پی کو مسائل میں الجھا کر ہماری توجہ عوام سے ہٹا لیں گے، کسانوں کی فصل کی قیمت نہ دے کر ان کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے، تیل سستا ہوگیا لیکن بجلی مہنگی ہے، ماں کا زیور سمجھ کر اداروں کی بولی لگائی جارہی ہے تاہم پیپلز پارٹی عوام کے معاشی قتل کی اجازت نہیں دے گی اور (ن) لیگ کی عوام دشمن پالیسیوں کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پھر سے سیاسی انتقام کی روایات زندہ کی جارہی ہے، آج پھر پاکستان پیپلز پارٹی الزامات کی زد میں ہے، جس وفاق کو مضبوط کیا تھا اسے کمزور کرنے کی سازش ہورہی ہے، چھوٹے صوبوں کو کمزور کیا جارہا ہے تاہم پیپلز پارٹی ہر وار کے بعد مضبوط ہوئی لیکن اگر پارلیمنٹ کی آواز نہ سنی گئی تو دمادم مست قلندر ہوگا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ہم نیشنل ایکشن پلان کی بھرپور حمایت کرتے ہیں لیکن نیشنل ایکشن پلان کے نام پر صوبوں کے خلاف سازش کی جارہی ہے، ہمیں دھمکایا جارہا ہے اور ہمارے خلاف پروپیگنڈا ہورہا ہے کہ پیپلز پارٹی دہشت گردی کا خاتمہ نہیں چاہتی۔

انہوں نے کہا کہ میں نواز شریف سے پوچھتا ہوں کہ نیشنل ایکشن کے تحت کون سا بڑا دہشت گرد یا سہولت کار گرفتار کیا، ماڈل ٹاؤن میں پولیس کو کس نے حکم دیا، فیصلے بند کمروں میں کیوں ہورہے ہیں، پنجاب میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں کیوں ہیں، یہ نیشنل ایکشن پلان نہیں ن لیگ ایکشن پلان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف فوج دہشت گردی کے خلاف جان کا نذرانہ دے رہی ہے تو دوسری طرف وزیرستان کے عوام بے گھر ہیں لیکن حکمران آج بھی دہشت گردوں کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :