رینجرز اختیارات بارے غلط فہمی کو دور کرنے کیلئے وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ سندھ میں جلد ملاقات ہو گی ، دہشت گردی کے خلاف جنگ آدھے راستے پر نہیں چھوڑی جا سکتی ، چوہدری نثار کے کندھے پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے بھاری ذمہ داری ہے ،جب تک بھارت مسئلہ کشمیر سمیت دیگر مسائل کے حوالے سے عملی قدم نہیں اٹھاتا تعلقات میں بریک تھرو نہیں ہو سکتا

مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القیوم خان کی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو

پیر 28 دسمبر 2015 21:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 دسمبر۔2015ء ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے راہنما سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القیوم خان نے کہا ہے کہ رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے وفاق اور سندھ حکومت میں غلط فہمی ملکی مفاد میں نہیں، غلط فہمی کو دور کرنے کے لئے وزیر اعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ سندھ میں جلد ملاقات ہو گی ، دہشت گردی کے خلاف جنگ آدھے راستے پر نہیں چھوڑی جا سکتی ، چوہدری نثار کے کندھے پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے بھاری ذمہ داری ہے ان پر بلا وجہ تنقید مناسب نہیں ، بھارت کی طرف سے پاکستان کے ساتھ تعلقات بحال کرنا پاکستان کے موقف کی فتح ہے ، جب تک بھارت مسئلہ کشمیر سمیت دیگر مسائل کے حوالے سے عملی قدم نہیں اٹھاتا تعلقات میں بریک تھرو نہیں ہو سکتا ۔

(جاری ہے)

پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز کے راہنما سینیٹر جنرل (ر) عبد القیوم نے کہا ہے کہ سندھ میں رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے درمیان غلط فہمی پاکستان کے مفاد میں نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سندھ کے درمیان غلط فہمی دور کرنے کے حوالے سے جلد ملاقات ہو گی ۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان پر اپوزیشن جماعتوں کی جماعتوں کی جانب سے تنقید کے حوالے سے کئے جانے والے سوال کا جواب دیتے ہوئے جنرل (ر) عبد القیوم نے کہا کہ وزیرداخلہ کے کاندھے پر دہشت گردی کے خلاف جنگ اور امن و امان کے حوالے سے بڑی بھاری ذمہ داری ہے اور ان پر بلا وجہ تنقید مناسب نہیں وہ صرف ملکی مفاد کے لئے کام کر رہے ہیں ، پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی پاکستان آمد بظاہر ایک بڑا بریک تھرو ہے ، انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیری حریت لیڈرز کے قائدین سے ملاقات پر اعتراض کر کے مذاکرات منسوخ کر دیئے تھے لیکن اب مذاکرات کی بحالی اور بھارتی وزیر اعظم کی پاکستان آمد پاکستان کے موقف کی تائید ہے ، کیونکہ بھارت نے اتنا بڑا یوٹرن لیا، انہوں نے کہا کہ بھارت یہ سمجھتا ہے کہ وہ لولی پاپ دیکر پاکستان کو مطمئن کرے گا تو یہ ممکن نہیں ہے کیونکہ قوم جب تک بھارت مسئلہ کشمیر سمیت دیگر مسائل کے حل کے لئے عملی اقدامات نہیں اٹھائے گا مطمئن نہیں ہو گی انہوں نے کہا کہ بھارت کو چاہیئے کہ سیاچن سے فوج واپس بلا کر مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب پہلا قدم اٹھائے ، انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کے تلخ تجربات لوگوں کے ذہنوں میں نقش ہیں ، انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے بھارتی وزیر اعظم کے دورہ پاکستان کے حوالے سے جو موقف پیش کر کے ٹھیک کیا کیونکہ بھارت میں اپوزیشن کا پیغام بھی جانا چاہئے ۔