اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس:

مولانا اشرفی کا گریبان پکڑا اورنہ ہی ان کی طرف چل کر گیا ،وہ میرے راستے میں کھڑا تھا،انہیں ہٹایا تو مجھ سے الجھ پڑے، اجلاس کا مقصد مولانا اشرفی سمیت ریٹائر ہونے والے ممبران کو الوداعی پارٹی دینا تھی ،چیئرمین کونسل مولانا محمد خان شیرانی

منگل 29 دسمبر 2015 18:31

اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس:

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 دسمبر۔2015ء) اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس اکھاڑہ بن گیا، چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی اور حافظ طاہر اشرفی دست و گریبان ہو گئے، فریقین نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی،مولانا اشرفی نے مولانا محمد خان شیرانی کو اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے فوری ہٹانے کا مطالبہ کر دیا جبکہ مولانا محمد خان شیرانی نے ان پر لگائے گئے الزامات کومسترد کرتے ہوئے کہاکہ میں نے مولانا اشرفی کاگریبان نہیں پکڑا اور نہ ہی ان کے گریبان کے بٹن ٹوٹے ہیں ،راستے میں کھڑے تھے ہٹنے کا کہا تو وہ مجھ سے الجھ پڑے۔

منگل کے روز اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس اسلام آباد میں چیئر مین مولانا محمد خان شیرانی کی صدارت میں شروع ہوا تو رکن حافظ طاہر اشرفی نے سوال اٹھایا کہ ان کی جانب سے جمع کرائی گئی قرار داد صرف فرقہ واریت کے حوالے سے تھی کس کے کہنے پر اس میں قادیانیوں کا معاملہ شامل کیا گیا۔

(جاری ہے)

طاہر اشرفی کی جانب سے شور شرابے پر چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دیا جس پر جھگڑا شروع ہو گیا جس پر مولانا محمد خان شیرانی نے حافظ طاہر اشرفی کا گریبان پکڑ لیا جس سے ان کے قمیض کے بٹن ٹوٹ گئے۔

جھگڑے کے باعث اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس روک دیا گیا اور مولانا شیرانی اٹھ کر باہر چلے گئے،ادھر اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے معاملے پر جاری کئے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حافظ طاہر اشرفی اور مولانا زاہد قاسمی نے اجلاس میں آتے ہی ہنگامہ آرائی شروع کی۔ دونوں حضرات نے اجلاس میں شور شرابہ کیا اور نازیبا الفاظ کا بے دریغ استعمال کیا اور ایجنڈے سے ہٹ کر غیر متعلقہ موضوعات پر بحث شروع کر دی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حافظ طاہر اشرفی کی اسلامی نظریاتی کونسل کی رکنیت کا آخری اجلاس تھا۔ اسی لئے اس ہنگامہ آرائی سے وہ نہ جانے مقاصد کا حصول چاہتے تھے۔ جھڑپ کے بعد علامہ طاہر اشرفی نے مولانا سید احمد گجراتی ،مولانا زاہد قاسمی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ختم نبوت اور قادیانیت کے مسئلے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، اسلامی نظریاتی کونسل کی از سر نو تشکیل ہونی چاہیے، قادیانیوں کے مسئلے پر نئی بحث ملک کو تصادم کی جانب لے جائیگی، مولانا شیرانی اپنے غیر ملکی آقاوٴں کو خوش کرنے کے لئے یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایجنڈے میں پوائنٹ نمبر 13 قادیانوں کے غیر مسلم ہونے کے حوالے سے تھا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ نقطہ مولانا اشرفی کے کہنے پر ڈالا گیا ہے۔ ایجنڈے پر مولانا شیرانی نے کہا کہ قادیانی پاکستان کے آئین کے تحت غیر مسلم ہیں جس پر میں نے نے موقف اختیار کیا کہ قادیانوں کے غیر مسلم ہونے پر تمام مکاتب فکر متفق ہیں لہذا اس کو ایک شخص کے نام سے کیوں منسوب کیا گیا ہے۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے مجھے کہا کہ آپ خاموش رہیں ورنہ اجلاس سے نکال دیا جائے گا، وہ کون ہوتے ہیں مجھے اجلاس سے نکالنے والے ۔مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ ایجنڈے میں غیر مسلم، ذمی اور مرتد کے حوالے سے ایک نقطہ شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ توہین رسالت کے معاملے پر فیصلہ کچھ ہوا اور صبح کچھ بتایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں جو کسی کے گریبان تک پہنچ جائے کیا وہ اسلامی نظریاتی کونسل یا کسی بھی اسلامی تنظیم کا سربراہ ہونے کا اہل ہے۔

علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ مولانا شیرانی اسلامی نظریاتی کونسل کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں جو معاملا ت پہلے ہی اسلام پاکستان کے آئین اور تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام نے طے کئے تھے اس پر دوبارہ بحث کرنا ملک کو دوبارہ فرقہ واریت کی جانب دھکیلنے کے مترادف ہے، انہوں نے کہا کہ کیا رکن کا گریبان پکڑنا شرعی ذمہ داری ہے ،کیا مولانا شیرانی بلوچی ، پنجابی تعصب پھیلانا چاہتے ہیں؟۔

مولانا محمد خان شیرانی نے میرا گریبان پکڑا ہے یہ قابل شرم ہے،پاکستان کے سب سے بڑے اسلامی آئینی ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے ان کا یہ عمل ادارے کی توہین ہے،آج پورے ملک کے علماء کیلئے سیاہ ترین دن ہے، انہوں نے وزیر اعظم سے کہا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو از سرنو تشکیل دی جائے ،میں اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن کی حیثیت سے استعفیٰ دینے کے لئے تیار ہوں اور وزیر اعظم سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ملک کے جید علماء کرام کو اسلامی نظریاتی کونسل کا رکن بنایا جائے ۔

دوسری جانب سے چیئرمین کونسل مولانا شیرانی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا اشرفی کا گریبان نہیں پکڑا ،اسلامی نظریاتی کونسل میں بات تحمل سے ہونا چاہیے ،میں طاہر اشرفی کی طرف چل کر نہیں گیا ،وہ میرے راستے میں کھڑا تھااس لئے انہیں ہٹا یا تو وہ مجھ سے الجھ پڑے اور زور زور سے چلانا شروع کر دیا،مولانا اشرفی کی جانب سے لگائے گئے تمام تر الزامات بے بنیاد ہیں ،قادیانیوں کا مسئلہ کونسل نے خود ایجنڈے میں شامل کیا تھا ،طاہر اشرفی نے ایجنڈے سے ہٹ کر بات کرنے کی کوشش کی جس سے اجلاس کا ماحول کشیدہ ہوا،انہوں نے کہا کہ مولانا طاہر اشرفی اورقاسمی نے اجلاس میں ہنگامہ آرائی کرنے کی کوشش کی تو میں نے بدمزگی سے بچنے کیلئے اجلاس کو ملتوی کر دیا،انہوں نے کہا کہ اجلاس کا مقصد مولانا اشرفی سمیت ریٹائر ہونے والے ممبران کو الوداعی پارٹی دینا تھی مگر انہوں نے اجلاس میں ہنگامہ آرائی کر کے نہ جانے کونسے مذموم مقاصد کی تکمیل کرنا چاہیے ۔