ڈاکٹرعاصم کیس ، کراچی کے نامزدمیئر وسیم اخترسمیت5ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

بدھ 30 دسمبر 2015 16:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 دسمبر۔2015ء) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سندھ ہائیرایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹرعاصم کیس میں کراچی کے نامزدمیئر وسیم اختر، سلیم شہزاد، انیس قائم خانی، قادر پٹیل اورعثمان معظم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں۔ بدھ کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر2میں دہشت گردوں کوعلاج و معالجہ میں سہولت کار ہونے کے الزام میں ڈاکٹرعاصم حسین کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

ڈاکٹر عاصم کو سخت سیکورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔ سماعت کے دوران وکلا نے اپنے وکالت نامے عدالت میں جمع کرادیئے جب کہ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرنثاردرانی عدالت میں پیش ہوئے،عدالت نے ڈاکٹرعاصم کے وکیل انورمنصورکو بھی وکالت نامہ جمع کرانے کی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

دوران سماعت ڈاکٹرعاصم نے پراسیکیوٹرکی تبدیلی کی درخواست دی۔ڈاکٹرعاصم نے کہاکہ انہیں طبی سہولیات نہیں دی جارہیں اورنا ہی مناسب دوائیں فراہم کی جارہی ہیں، میں جن ڈاکٹرزکا کہتا ہوں انہیں نہیں بلوایا جاتا، جس پرعدالت نے انہیں اپنی شکایت تحریری طورپرجمع کرانے کا حکم دیا۔

سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے عدالت کو کیس میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا تو فاضل جج صاحبہ نے تفتیشی افسر سے استفسارکیا کہ مفرورملزمان کو اب تک گرفتارکیوں نہیں کیا گیا، جس پرتفتیشی افسرنے بتایا کہ مفرورقراردیئے گئے ملزمان نے ضمانتیں لے رکھی ہیں۔ عدالت نے مزید استفسارکیا کہ آپ نے جائزہ لیا کہ انہوں نے کن مقدمات میں ضمانتیں حاصل کی ہیں تو تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ جی نہیں۔

بعض ازاں عدالت نے ایم کیوایم کی جانب سے کراچی کے نامزدکیئے گئے میئروسیم اختر، سلیم شہزاد،رؤف صدیقی، انیس قائم خانی، قادرپٹیل اورعثمان معظم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے، عدالت نے حکم دیا کہ اگر رؤف صدیقی ضمانت پرہیں توانھیں گرفتارنہ کیا جائے اور اگر ضمانت پرنہیں تو گرفتارکرلیا جائے۔ عدالت نے گواہوں کی مکمل فہرست طلب کرتے ہوئے سماعت 8 جنوری تک ملتوی کردی، عدالت نے حکم دیا کہ مفرورملزمان کو ہرصورت میں آئندہ سماعت پرگرفتارکرکے پیش کیا جائے۔

واضح رہے کہ ضیا الدین ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر یوسف ستار نے یکم دسمبر کو دفعہ 164 کے تحت بیان قلمبند کراتے ہوئے ڈاکٹر عاصم پر لگائے گئے الزامات اور 28 دہشت گردوں کو طبی امداد فراہم کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ڈاکٹر یوسف ستار نے اپنے اعترافی بیان میں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف درج ایف آئی آر میں تمام مندرجات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر، رؤف صدیقی، انیس قائم خانی، سیلم شہزاد ، پیپلزپارٹی کے قادر پٹیل اور پاسبان کے عثمان معظم کی ایما پر دہشت گردوں کو سہولیات فراہم کی گئیں۔

ملزم عثمان معظم کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں، ان کو رینجرز نے رواں برس 20 جولائی کو حراست میں لیا تھا، ایک ماہ بعد 28 اگست کو رینجرز نے عدالت میں پیش کیا ، دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان کا 90 روز کا ریمانڈ لیا گیا جبکہ 28 نومبر کو ان کو پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا، تاحال وہ پولیس کی تحویل میں ہیں جبکہ اب پولیس ان کے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور کالعدم تنظیم سے روابط کے الزامات میں تحقیق کر رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :