پا کستان کا سمندر اہم عالمی سمندری گز ر گاہوں کے سنگم پر و ا قعہ ہونے سے د فا عی محل و قوع میری ٹا ئم سیکٹر کی تر قی کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے ، سید عارف اللہ حسینی

ہمیں مستقبل تا بناک بنا نا ہے تو سمندرپر خصو صی تو جہ د ینی پڑ ے گی، سمندر کے ذ ر یعہ پا کستان کو تحفظ حا صل ہو سکتا ہے اپنے مستقبل کے معما روں کو سمندر کے بارے میں آ گاہی د یکر انکی خد ما ت حا صل کی جا سکتی ہے ، وا ئس ایڈمر ل پاک نیوی

بدھ 30 دسمبر 2015 21:39

کرا چی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 دسمبر۔2015ء) پا کستان نیو ی کے وا ئس ایڈمر ل سید عارف اللہ حسینی نے کہا ہے کہ پا کستان کا سمندر اہم عالمی سمندری گز ر گاہوں کے سنگم پر و ا قع ہو نے کے با عث پا کستان کا د فا عی محل و قوع میری ٹا ئم سیکٹر کی تر قی کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے ، ہرمحب و طن پا کستان کو اقتصادی قو ت میں اضا فہ کر نے کیلئے اپنا بھر پور کر دار کر نا چا ہئے تا کہ ملک تر قی کی راہ پر گا مزن ہو سکے ہمیں اگر مستقبل تا بناک بنا نا ہے تو سمندرپر خصو صی تو جہ د ینی پڑ ے گی، سمندر کے ذ ر یعہ پا کستان کو تحفظ حا صل ہو سکتا ہے اپنے مستقبل کے معما روں کو سمندر کے بارے میں آ گاہی د یکر انکی خد ما ت حا صل کی جا سکتی ہے ۔

ان خیا لات کا اظہا ر انہوں نے گز شتہ روز مقامی ہو ٹل میں را بطہ فورم انٹر نیشنل کے تحت ”پا کستان سمندر ی و سائل سے مالا مال“ کے مو ضو ع پر منعقد ہ سمینا ر سے خطا ب کر تے ہو ئے کیا۔

(جاری ہے)

سمینا ر سے را بطہ انٹر نیشنل فورم کے چیئر مین نصرت مر زا،پاکستان نیو ی کے ر یٹا ئر ڈ وا ئس ایڈ مرل آ صف ہما یوں،ر یٹا ئرڈ کموڈور و ڈی جی بحریہ فا ؤ نڈ یشن سید محمد عبید اللہ،ڈا ئر یکٹر کا ر گو آ پر یشن پورٹ قاسم اتھارٹی عادل رشید ،را بطہ فورم کے ایگزیکٹو ڈا ئر یکٹر ظفر امام ایڈو کیٹ، ر ضی عا لم ایڈو کیٹ اور محمود خان نے بھی خطاب کیا ۔

سمینار میں مختلف شعبہ ز ندگی سے تعلق ر کھنے وا لے افراد ،سول سو سا ئٹی اور کرا چی کے مختلف جامعات میں پڑ ھنے والے طلباء کی بڑ ی تعدا د نے شر کت کی۔ سمینا ر سے خطا ب کر تے ہو ئے پا کستان نیو ی کے وا ئس ایڈمر ل سید عارف اللہ حسینی نے کہا کہ تجا رت کیلئے ز مین محدود ہے لیکن سمندر لامحدود ہے ،میر ی ٹا ئم انڈسٹری کو فروغ د ینے کی ضرورت ہے۔ را بطہ فورم انٹر نیشنل کے چیئر مین نصرت مر زا نے سمینا ر سے خطا ب کر تے ہو ئے کہا کہ حکو مت کو چا ہئے کہ پا کستان نیو ی کے بجٹ میں اضا فہ کر ے تا کہ پا کستان مز ید بہتر طر یقے سے اپنی خد مات انجام دے سکے ۔

انہوں نے کہا کہ مجھے 73سال کی عمر میں معلوم ہوا کہ پا کستان سمندر ی و سا ئل سے کتنا ما لا مال ہے اور اس سے بہتر حکمت عملی کے سا تھ فا ئدہ اٹھا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پا کستان کا سمندر بہت اہمیت کا حا مل ہے کرا چی کے طلبا کو چا ہئے کہ وہ سمندر کے بارے میں معلومات کو وسعت د یں اور د یگر شعبوں کی طرح اس شعبے پر بھی خصو صی تو جہ د یکر پا کستان کی تر قی میں اپنا کر دار ادا کریں ۔

سا بق وا ئس ایڈ مرل آ صف ہما یوں کا کہنا تھا کہ د نیا کا50فیصد تیل و گیس بحرہندمیں پا یا جا تا ہے د نیا کی60فیصد تجا رت بحر ہند کی ذر یعے ہو تی ہے بحر ہند میں بحر ی طا قت کے لئے امریکہ ،چین اور بھارت ایک دو سرے سے آ گے بڑ ھنے کی کو شش کر رہے ہیں بحر ہند سے سالانہ تقریبا 1لاکھ بحری جہازوں کی آمدروفت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 60 بلین ڈالر کی تجارت سمندری راستے سے ہوتی ہے لیکن حکومت نے اس کے دفاع کے لیے کیااقدامات کئے؟ پاکستان نیوی بھارت کے علاوہ دنیا کے نیوی افواج کو تربیت فراہم کر رہی ہے اس وجہ سے ہمارے دیگر ممالک سے اچھے تعلقات قائم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سالانہ 7 ارب روپے سرحدی خلاف وزری پر بھارتی ماہی گیروں کو پکڑنے پر خرچ ہوجاتے ہیں۔ ڈائریکٹر کارگو آپریشن پورٹ قاسم اتھارٹی عادل رشید نے دنیا میں پورٹ کی اہمیت کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں90 فیصد تجارت سمندری راستوں سے ہورہی ہے پورٹ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے سمندری وسائل کو استعمال کرکے کراچی کے نوجوانوں کی محرومیوں کو دور کیا جاسکتا ہے۔

انہوں کہا کہ جتنا سستا ملک کا پورٹ ہوگا اتنی ہی سستی چیزیں مارکیٹ میں آتی ہے اور عوام تک ازراں نرخ میں ملتی ہیں اس وقت دنیا بھر میں 8300 پورٹس ہیں اور خوش قسمتی سے پاکستان میں 3 پورٹس ہیں دیگر روٹس کے بجائے سب سے کم قیمت میں سمندری راستے سے تجارت کی جاسکتی ہے پوری دنیا میں 67 ہزار 23 بحری جہاز موجود ہیں جس سے دنیا بھر میں تجارت کی جاتی ہے پاکستان کے پاس بحری جہاز کم ہونے کی وجہ سے سالانہ 3.5 بلین ڈالر بیرون ممالک کو کرایہ کی مد میں اداکرنا پڑتا ہے ۔

ڈائریکٹر جنرل بحر یہ فاوٴنڈیشن محمد عبیداللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 200 سے زائد سیاسی ومذہبی جماعتیں موجودہیں لیکن کسی بھی جماعت کے منشور میں سمندری وسائل کے حوالے سے کوئی منشور نہیں ،میڈیا پاکستان کے دیگر اداروں کے بارے میں بہت خبریں دیتا ہے لیکن پاکستان کے پورٹس کے بارے میں میڈیا پر گفتگو نہیں ہوتی ۔سیمینار کے اختتام پر کراچی کے مختلف جامعات سے آئے ہوئے ہیدآف ڈپیارٹمنٹ اور طلباء کو اسناد وشیلڈ دی گئیں