شہرقائد،رواں سال اغوا برائے تاوان کی 36 وارداتیں ہوئیں,3اغوا کار مقابلے میں مارے گئے، پولیس رپورٹ

جمعرات 31 دسمبر 2015 15:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 دسمبر۔2015ء) سال 2015 میں تاوان کے لیے 36افراد کو اغوا کیا گیا ، تین اغوا کار پولیس کے ہاتھوں مارے گئے جبکہ ایک مغوی اغوا کاروں کے ہاتھوں قتل ہوا ۔ رواں سال جہاں ایک طرف قتل و غارت اور لوٹ مار کے واقعات جاری رہے وہیں اغوا برائے تاوان کے واقعات بھی دیکھنے میں آئے ،کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کے باوجود اغوا کار سرگرم رہے اور شارٹ ٹرم کڈنیپنگ(جزوقتی اغوا برائے تاوان)کی وارداتیں بھی جاری رہیں۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق رواں سال یکم جنوری سے 25 دسمبر تک شہر کے مختلف علاقوں میں اغوا برائے تاوان کے لیے 36 افراد کو اغوا کیا گیا ۔ذرائع کے مطابق سی پی ایل سی اور اینٹی وائیلنٹ کرائم سیل پولیس نے مشترکہ کارروائیوں کے دوران 34 مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرواتے ہوئے 50 اغوا کاروں کو گرفتار کیا۔

(جاری ہے)

ان کارروائیوں کے دوران تین اغوا کار پولیس سے مقابلے کے دوران مارے گئے جبکہ ایک مغوی اغوا کاروں کے ہاتھوں قتل ہوا ۔

سی پی ایل سی کا دعوی ہے کہ رواں سال اغوا برائے تاوان کے 21مقدمات کی تفتیش مکمل ہوئی۔ اگر ہم اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کا مہینے کے حساب سے تقابلی جائزہ لیں تو جنوری میں اغوا برائے تاوان کے پانچ واقعات رپورٹ ہوئے ۔فروری میں چار اور مارچ میں دو واقعات رپورٹ ہوئے۔ اپریل پرسکون رہا۔مئی میں اغوا کا ایک ، جون میں دو اور جولائی میں کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔

اگست میں تین ،ستمبر میں دو ، اکتوبر میں تین ، نومبر میں تین اور دسمبر میں اغوا برائے تاوان کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حکام کا دعوی ہے کہ رواں برس شہر میں اغوا برائے تاوان کے 29 واقعات سامنے آئے جن میں سے 27 وارداتوں کی گتھی سلجھائی جا چکی ہے ۔دوسری جانب رواں سال 22 وارداتیں سی پی ایل سی کے ریکارڈ کا حصہ بنیں ۔شہر میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں تاحال جاری ہیں مگر متعلقہ محکموں کے ریکارڈ میں پایا جانے والا تضاد ان کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔

متعلقہ عنوان :