اسلامی تعلیم کا بنیادی مقصد معاشرے کی اصلاح ہے،علماء کرام پر معاشرے کی اصلاح کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ، مفتی محمد نعیم

جمعرات 31 دسمبر 2015 21:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔31 دسمبر۔2015ء) جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ اسلامی تعلیم کا بنیادی مقصدانسانی معاشرے کی اصلاح کرنا ہے،علماء کرام پر معاشرے کی اصلاح کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے منبرو محراب اصلاح کا بڑا ذریعہ ہے ، لوٹ مار، ڈاکا، اغوا اور قتل ، وعدہ خلافی، خیانت اور بددیانتی، چغل خوری، بہتان اور غیبت، رشوت دیگر امراض معاشرے کو کھوکھلا کررہے ہیں ۔

جمعرات کو جامعہ بنوریہ عالمیہ کا ذیلی ادارہ وفاق المساجد کے منعقدہ اجلاس میں علماء کرام و ائمہ مساجد سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی محمد نعیم نے کہاکہ اسلام دنیا میں تمام انسان کوامن و امان کی زندگی بسر کرنے کاسلیقہ سیکھاتا ہے مسلمان کی زندگی کا ہر لمحہ اﷲ کی امانت ہے ہر مسلمان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ معاشرے کی اصلاح کی فکر کرے معاشرے میں پھیلنے والے امراض و مسائل کی اصلاح کیلئے کمربستہ ہوجائے، انہوں نے کہاکہ آج معاشرے میں طرح طرح کے معاشرتی امراض انجیکٹ کیے جارہے ہیں جن کا مقصد نسل نو کو اسلامی تعلیمات سے دور رکھنا ہے نیو ائیر نائٹ اور ویلنٹائن ڈے جیسی دیگر رسومات کا اسلام سے تعلق نہیں بلکہ یہ مسلمانوں میں بے حیائی کے فروغ کا ذریعہ بن رہے ہیں ،ا نہوں نے اسلام آباد میں گزشتہ روز اسکول کی طالبہ کے قتل کے بعد لڑکے کی خودکشی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ معاشرے میں پھیلنے والے امراض کا سدباب نہیں کیا گیاتواس طرح کے واقعات میں مزید اضافہ ہوگا اس لیے اہل اقتدار کو سوچنا چاہیے اور اس طرح کے اقدامات کرنے چاہیں جس سے بچوں کے اندر پھیلنے والے معاشرتی برائیوں کاسدباب ہوسکے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اسلامی تعلیم کا بنیادی مقصد اصلاح انسانیت ہے اور یہ مقصد صرف اس وقت ہی حاصل ہوسکتاہے کہ جب اﷲ تعالی کے حکم کے مطابق ہم رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کی پیروی کرتے ہوئے زندگی گذاری جائے، اﷲ تعال نے آپ کو نبوت سے سرفراز فرمایا اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے ذمہ یہ کام لگایا کہ معاشرے کو برائیوں سے پاک کریں اور اس طرح اصلاح کریں کہ وہ دنیا کا مثالی معاشرہ بن جائے او معاشرے کے افراد دنیا کی بہترین افراد بن جائیں،آپ صلی ٰﷲ علیہ وسلم کی محنت اور اسلام پر عمل کے باعث خلفائے الراشدینؓ کے دور میں تاریخ گواہ ہے کہ اگر ایک زیور سے لدھی کوئی خاتون رات کی تاریخی میں تنہاہ بیابان و جنگل کا سفر کرتی تو اس کی حفاظت کرنے والے تو بہت ملتے تھے مگر اس کی طرف کسی کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات کوئی نہیں کرسکتا تھا ،انہوں نے کہاکہ آج پوری دنیا میں اسلامی تعلیمات سے دوری کے باعث مسلم معاشرے میں ہر قسم کے رذائل سرایت کرچکے ہیں ، عزت اور جان بھی اپنے ہی بھائیوں کے ہاتھوں خطرے میں رہتی ہے، ذخیرہ اندوزی، چیزوں میں ملاوٹ، ناپ تول میں کمی، ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کی کوشش، لوٹ مار، ڈاکہ زنی، انسانوں کا اغوا اور قتل و غارت، وعدہ خلافی، خیانت اور بددیانتی، چغل خوری، بہتان اور غیبت، رشوت اور جوا اور سود خوری جیسے امراض ہمارے معاشرے کو کھوکھلا کررہے ہیں ۔

مفتی محمد نعیم نے ائمہ مساجد پر ذور دیا کہ وہ اپنے اپنے حلقہ احباب میں معاشرے کی فلاح بہود کے حوالے سے درس وقرآن وحدیث اور خصوصی مجالس کا اہتمام کریں۔

متعلقہ عنوان :