سعودی عرب اور ایران میں کشیدگی عروج پر پہنچ گئی‘ سعودی عرب کا ایرانی سفیر کوچوبیس گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم

مذہبی رہنماؤں کو سزائے موت دینے پر ایران میں مشتعل افراد کا سعودی سفارت خانے پر حملہ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی مشتعل افرادسفارتخانے کی عمارت میں گھس کر توڑ پھوڑ کی آگ لگانے کیلئے پٹرول بم بھی پھینکے سعودی عرب کی حکومت نے ایرانی سفیر کو طلب کرلیا سرکاری سطح پرایران کے سخت ردعمل پر تحریری احتجاج

اتوار 3 جنوری 2016 14:18

سعودی عرب اور ایران میں کشیدگی عروج پر پہنچ گئی‘ سعودی عرب کا ایرانی ..

تہران/ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 جنوری۔2016ء) سعودی عرب میں مذہبی رہنماؤں کو سزائے موت دینے پر ایران میں مشتعل افراد نے سعودی عرب کے سفارت خانے پر حملہ کردیا مشتعل افرادسفارتخانے کی عمارت میں گھس کر توڑ پھوڑ کی آگ لگانے کیلئے پٹرول بم بھی پھینکے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی جبکہ سعودی عرب نے چوبیس گھنٹوں میں ایرانی سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا ہے-۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی حکام کی جانب سے گزشتہ روز 2 مذہبی رہنماوٴں شیخ نمر النمر اور فارس الشویل کی سزائے موت پر عمل درآمد کے بعد ایران کے دارالحکومت تہران میں مشتعل افراد نے سعودی سفارت خانے پر حملہ کردیا۔ مشتعل افراد نے عمارت میں گھس کر توڑ پھوڑ کی جب کہ عمارت کو آگ لگانے کے لئے بم بھی پھینکے گئے تاہم واقعے میں اب تک کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

(جاری ہے)

عینی شاہدین کے مطابق انھوں نے پیراملٹری رضاکاروں کے گروہ کو عمارت پر بم پھینکتے ہوئے دیکھا۔ ادھر سعودی عرب کی حکومت نے سرکاری سطح پرایران کے سخت ردعمل پر ایران سے تحریری طور پر احتجاج کیا گیا ہے۔سعودی وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق ایران کے اشتعال انگیز بیان کے جواب میں ایرانی سفیر کو طلب کر کے ان سے سخت الفاظ میں تحریری طور پر احتجاج کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ شیعہ عالم شیخ نمر النمر سمیت 47 افراد کو موت کی سزا پر عملدرآمد کر دیا گیا ہے یہ افراد دہشت گردی کے مرتکب تھے۔شیع نمر 2011 میں ملک کے مشرقی صوبے میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت میں آواز بلند کرنے والوں میں شامل تھے۔ دو سال قبل جب شیخ نمر پر گولی چلائی گئی اور انھیں گرفتار کیا گیا تھا تو سعودی عرب میں کئی دنوں تک کشیدگی رہی تھی۔اکتوبر میں شیخ نمر کو پھانسی کی سزا سنائے جانے کی تصدیق کی گئی تھی۔