2015،رجسٹرڈ لاپتہ افراد کی تعداد 2215 ہوگئی،ڈیفنس ہیومن رائٹس کا انکشاف

پنجاب میں لاپتہ افراد کی کل تعداد 526 ہے جن میں سے 15 لوگ وفات پا چکے ہیں۔سب سے زیادہ خیبر پختونخواہ سے 781 افراد لا پتہ ہوئے

اتوار 3 جنوری 2016 15:32

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 جنوری۔2016ء) پاکستان میں کسی بھی طرح سے لاپتہ ہونے والے افراد کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم ڈیفنس ہیومن رائٹس نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں 2015ء تک کے ریکارڈ کیمطابق کل رجسٹرڈ لاپتہ افراد کی تعداد 2215 ہے۔ جن میں سے پچھلے دس سالوں میں صرف 858 لوگ بازیاب کرائے جا سکے ہیں۔ 38 لوگ وفات پا چکے ہیں۔

110 لوگوں کے بارے میں کھوج لگایا جا چکا ہے اور 1209 لوگ تاحال لاپتہ ہیں۔ جن میں سب سے زیادہ تعداد خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ہے۔ اس صوبے میں لاپتہ افراد کی کل تعداد 781 ہے۔ جن میں سے 18 وفات پا چکے ہیں۔ 55 افراد کے بارے میں معلومات مل چکی ہیں۔ 38 کو بازیاب کرایا جا چکا ہے اور 670 لوگ تا حال لاپتہ ہیں۔ پنجاب میں لاپتہ افراد کی کل تعداد 526 ہے جن میں سے 15 لوگ وفات پا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

46 افراد کے بارے میں پتا لگایا جا چکا ہے۔ 119 لوگ بازیاب ہو چکے ہیں جبکہ ابھی تک لاپتہ افراد کی تعداد 346 ہے۔ صوبہ سندھ اور بلوچستان میں کل لاپتہ افراد کی تعداد 182 ہے جن میں سے معلومات کے مطابق چار لوگ تین سندھ میں اور ایک بلوچستان میں انتقال کر چکا ہے۔ 4 افراد کے بارے میں کھوج لگایا جا چکا ہے۔ 139 لوگ تاحال گمشدہ ہیں۔ اسی طرح کچھ لاپتہ افراد کا تعلق اسلام آباد اور آزاد کشمیر سے بھی ہے۔

جن کی کل تعداد 76 ہے۔ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والا ایک شخص اب اس دنیا میں نہیں ہے جبکہ 5 کے بارے میں معلومات حاصل کی جا چکی ہیں۔ 16 افراد کو رہا کیا جا چکا ہے اور 54 لوگ ابھی تک گمشدہ ہیں۔ لاپتہ ہونے والے افراد کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم ڈیفنس ہیومن رائٹس کے مطابق تنظیم کی چیئرپرسن کے شوہر مسعود جنجوعہ جو کہ 30 جولائی 2005 کو لاپتہ ہوئے تھے کی رہائی کا وعدہ کیا تھا جو کہ ابھی تک پورا نہیں ہوا۔

متعلقہ عنوان :