لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب کروکیلم اینڈ ٹیکسٹ بک اتھارٹی کودوئم سے پانچویں جماعت کی نصابی کتب کی اشاعت کی اجازت دیتے ہوئے فریقین کے وکلاءکو حتمی بحث کے لئے طلب کر لیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 4 جنوری 2016 15:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔04 جنوری۔2016ء) لا ہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اعجازالاحسن نے کیس کی سماعت کی۔عدالتی حکم پر پنجاب کروکیلم اینڈ ٹیکسٹ بک اتھارٹی کے ایم ڈی نوازش علی نے بورڈ کے گذشتہ اجلاس کی کاروائی ،،مسودات کا ریکارڈ،،،پبلشرز سے کئے جانے والے معاہدوں کی تفصیلات اور مسودات کی حتمی منظوری کاریکارڈ عدالت میں پیش کرتے ہوئے عدالت کو آگاہ کیا کہ تمام کتب قانون کے ضابطے اور طریقہ کار کے مطابق چھاپی جائیں گے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ نیا نصابی سال شروع ہونے والا ہے اگر کتب بروقت نہ چھپیں تو طلبا کے لئے مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔پنجاب کروکیلم اینڈ ٹیکسٹ بک اتھارٹی کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نجی پبلشرز نے بلاجواز اعتراضات پر مبنی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ اتھارٹی نے نجی پبلشرز کے اعتراضات پر مبنی درخواستوں کی سماعت کر کے فیصلہ سنا دیا مگر اس فیصلے کو متعلقہ فورم پر چیلنج نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نجی پبلشرز مافیا بن چکا ہے اور بلیک میلنگ کے لئے کتب کی اشاعت پر اعتراضات اٹھا رہا ہے۔خواست گزار نجی پبلشرز کے وکیل سعد رسول نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے حتمی مسودات کو نظر ثانی کمیٹی کے روبرو پیش نہیں کیا جس کی وجہ سے کتب میں خامیاں رہ گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر خامیوں کو دور کئے بغیر کتب چھاپ دی گئیں تو طالبعلم غلط بات کو درست تسلیم کرتے رہیں گے۔جس پر عدلت نے پنجاب کروکیلم اینڈ ٹیکسٹ بک اتھارٹی کودوئم سے پانچویں جماعت کی نصابی کتب کی اشاعت کی اجازت دیتے ہوئے فریقین کے وکلاءکو حتمی بحث کے لئے طلب کر لیا۔