قاضی حسین احمد کی تیسری برسی‘ساری زندگی اتحاد امت کی جدوجہد میں گزاری

Umer Jamshaid عمر جمشید بدھ 6 جنوری 2016 14:42

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 06 جنوری۔2015ء) جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر اور ممتازقومی راہنماء قاضی حسین احمد کی تیسری برسی بدھ کے روزمنائی گئی۔ 12 جنوری 1938 کو صوبہ سرحدکے گاؤں زیارت کاکا میں پیدا ہونے والے قاضی حسین احمد نے مولانا ابو الاعلی مودودی اور میاں طفیل احمد کے بعد تیسرے امیر کی حیثیت سے جماعت اسلامی کی قیادت سنبھالی اور جماعت اسلامی کی سیاسی تاریخ میں یہی وہ دور گردانا جاتا ہے جب جماعت ، سیاسی طور پر عوامی مقبولیت کے حصول کی طرف مائل ہوئی اور بعد میں آنے والی قیادت نے بھی اْنہیں کی پیروی کی۔

اسلامی سکالر ، اسلامی جمہوریت کے حامی ، دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کے سخت ترین ناقد ، قاضی حسین احمد نے اسلامیہ کالج پشاور سے گریجوایشن اور پشاور یونیورسٹی سے ایم ایس جغرافیہ کی ڈگری حاصل کی۔

(جاری ہے)

قاضی حسین احمدپیشے کے اعتبار سے استاد تھے اور گورنمنٹ کالج سیدو شریف سوات میں تین سال لیکچرار ر ہے پھر سیاست کے ہی ہو رہے اردو ، انگلش ، عربی ، فارسی اور پشتو زبان میں مہارت رکھنے والے قاضی حسین احمد اتحاد اْمت کے داعی کے طور پر بھی اپنی الگ پہچان میں کامیاب رہے۔

قاضی حسین احمد کو شاعری سے بھی خصوصی لگاؤ تھا علامہ اقبال‘حافظ‘سعدی‘شیرازی کے علاوہ وہ بائیں بازوکے شعراء کے کلام سے بھی استفادہ حاصل کرتے تھے ‘قاضی حسین احمد اپنی امارت کے آخری ایام میں فیض احمد فیض‘حبیب جالب اور قتیل شفائی جیسے انقلابی شاعروں کے اشعار بھی اپنی تقاریرمیں استعمال کرتے تھے ‘نظریاتی ، مذہبی اور سیاسی اختلافات کے باوجود مخالف حلقوں میں بھی وہ قابل احترام شخصیت کے طور پر اپنی شناخت برقرار رکھنے والے قومی راہنماؤں میں سے تھے انہوں نے اپنی ساری زندگی اتحاد امت کے لیے جدوجہد میں گزاردی‘ان کی سیاسی جدوجہدبھی نئی نسل کے لیے مشعل راہ ہے-

متعلقہ عنوان :