وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اقتصادی راہداری منصوبہ پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی کی وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق بریفنگ اجلاس سے خطاب

بدھ 6 جنوری 2016 22:49

وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اقتصادی راہداری منصوبہ پر وفاقی وزیر منصوبہ ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 جنوری۔2016ء) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پر خیبرپختونخوا کے تحفظات کے حوالے سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی کی وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ صوبائی حکومت سمیت خیبرپختونخوا کی تمام پارلیمانی جماعتوں میں راہداری منصوبے کے حوالے سے وفاقی حکومت کے طرز عمل پر گہری تشویش پائی جاتی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ پورے صوبے میں راہداری منصوبے کا دور دور تک کوئی نام ونشان بھی نہیں ہے حالانکہ 28 مئی آل پارٹیز کانفرنس میں ہمیں یقین دلایا گیا تھا کہ مغربی روٹ پر کام سب سے پہلے شروع کیا جائے گا اور یہ روٹ مکمل بھی سب سے پہلے ہو گا اُنہوں نے کہاکہ اس یقین دہانی کے برعکس پنجاب سے گزرنے والے مشرقی روٹ کے منصوبوں کے ٹینڈر بھی ہو چکے ہیں وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمارے لئے یہ امر بھی باعث تشویش ہے کہ وفاقی حکومت نے اقتصادی راہداری منصوبے پر فیصلہ سازی کے کسی بھی مرحلے پر اور کسی بھی اجلاس میں خیبرپختونخوا حکومت کو مدعو نہیں کیا جبکہ صوبے میں سرمایہ کاری کے خواہش مند بیرونی سرمایہ کاروں کو بھی وفاقی حکومت کی جانب سے خیبرپختونخوا آنے سے روکا جارہا ہے اور ان کیلئے این اوی سی کی شرط رکھ دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کے روز گورنر ہاؤس میں خیبرپختونخوا کے گورنر سردار مہتاب احمد خان کی زیر صدارت پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق بریفنگ میں خطاب کر رہے تھے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اس موقع پر پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق خیبرپختونخوا حکومت اور پارلیمانی پارٹیوں کے تحفظات کے ضمن میں اجلاس کو بریفنگ دی اُنہوں نے راہداری منصوبے کے بارے میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی جانب سے وفاقی حکومت کو لکھے گئے خط میں اُٹھائے گئے تیرہ نکات کے جوابات بھی دیئے تاہم وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے ان جوابات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم ان سے بالکل مطمئن نہیں ہیں وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم راہداری منصوبے پر محض زبانی باتوں سے قائل نہیں ہوں گے ہمیں اس منصوبے کی فنڈنگ کے ذرائع ، وفاقی بجٹ میں اس کے مندرجات، تکمیل کی مدت ، چین کے ساتھ ہونے والے معاہدوں اور دیگر شواہد سے دستاویزی صورت میں آگاہ کیا جائے سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی اسد قیصر، اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمن، تمام پارلیمانی لیڈروں جن میں عنایت اﷲخان، سردار حسین بابک، نگہت اورکزئی، انیسہ زیب طاہری خیلی، سردار اورنگزیب نلوٹھہ شامل تھے کے علاوہ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات مشتاق احمد غنی، وزیراعظم کے مشیر امیر مقام، مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں پیر صابر شاہ وسینٹر اقبال ظفر جھگڑا، سینٹر جاوید عباسی،چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا امجد علی خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ڈاکٹر حماد آغا، وفاقی وزارت منصوبہ بندی اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکام اور دیگر متعلقہ افسروں نے بھی اجلاس میں شرکت کی وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہاکہ ہم سے مغربی روٹ پر کام پہلے شروع کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن تاحال اس روٹ کے لئے حصول اراضی کا عمل بھی شروع نہیں کیا گیا اُنہوں نے کہاکہ ہم مغربی روٹ کے ضمن میں محض ایک سڑک یا موٹروے ہر گز قبول نہیں کریں گے جب تک اس میں بجلی کی پیداوار، گیس پائپ لائن، فائبرآپٹک ، ریلوے لائن اور دیگر منصوبے شامل نہ ہوں جو مشرقی روٹ میں شامل کئے گئے ہیں وزیراعلیٰ نے بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے پاس صوبے میں چار ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کی فیزبلٹی رپورٹیں تیار پڑی ہیں لیکن راہداری منصوبے میں نہ تو ان منصوبوں میں سے کسی منصوبے کو شامل کیا گیا ہے اور نہ ہی پورے خیبرپختونخوا میں بجلی کی پیداوار کے دیگر کسی منصوبے کی نشاندہی کی گئی ہے اور نہ ہی ہمارے اپنے منصوبوں میں دلچسپی رکھنے والے بیرونی سرمایہ کاروں کو اس صوبے میں آنے کی اجازت دی جارہی ہے اُنہوں نے کہاکہ ہمیں یہ یقین دہانی چاہیئے کہ جو منصوبے مشرقی روٹ پر شروع کئے گئے ہیں یا کئے جائیں گے وہ خیبرپختونخوا سے گزرنے والے مغربی روٹ پر بھی شروع کئے جائیں اور وعدے کے مطابق پہلے کئے جائیں اُنہوں نے کہاکہ راہداری منصوبے کے تحت انڈسٹریل پارکس کیلئے روڈ، گیس ، بجلی اور ریل کے منصوبے ناگزیر ہیں لیکن صوبائی حکومت سے اس بارے میں وفاقی حکومت نے کوئی رائے یا مشورہ نہیں لیا اور نہ ہی یہ منصوبے یہاں شروع کئے جارہے ہیں اُنہوں نے کہاکہ ہمارے صوبے میں صنعتوں کیلئے بجلی، گیس اورتیل کے ذخائر موجود ہیں لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے وہ سہولتیں فراہم نہیں کی جارہیں جن سے انڈسٹریل زونز کو تقویت ملے اُنہوں نے کہاکہ راہداری منصوبے کے معاملات میں خیبرپختونخوا حکومت اور اپوزیشن کی کوئی نمائندگی نہیں اور نہ ہی کاغذوں میں کوئی چیز نظر آرہی ہے اور ایسی صورتحال میں ہمیں صوبے کے عوام کے حقوق کیلئے اپنی آواز میڈیا کے ذریعے پہنچانی پڑتی ہے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیئے تھا کہ ملک کا پسماندہ اور دہشت گردی سے متاثرہ صوبہ ہونے کے باعث خیبرپختونخوا کو راہداری سمیت تمام ترقیاتی شعبوں میں ترجیح دی جاتی لیکن افسوس کہ اُلٹا ہم سے ترقیاتی معاملات چھپائے جارہے ہیں جس سے صوبے کی قیادت اور عوام میں تشویش پیدا ہو رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :