پاکستان فلم انڈسٹری پر اڑھائی عشروں تک راج کرنیوالے ورسٹائل اداکار سلطان راہی کی 20ویں برسی پرسوں منائی جائیگی

جمعرات 7 جنوری 2016 13:59

پاکستان فلم انڈسٹری پر اڑھائی عشروں تک راج کرنیوالے ورسٹائل اداکار ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 جنوری۔2016ء) پاکستان فلم انڈسٹری پر اڑھائی عشروں تک راج کرنے والے ورسٹائل اور دبنگ اداکار سلطان راہی کی 20ویں برسی کل (ہفتہ ) منائی جائے گی ۔محمد سلطان المعروف سلطان راہی کا خاندان بھارت سے ہجرت کر کے پاکستان آیا اور کراچی منتقل ہو گیا ۔ابتدائی تعلیم کے ساتھ ساتھ انہوں نے مختلف اسٹیج ڈراموں میں اداکاری کا آغاز بھی کر دیا اور پھر ان کا یہی شوق انہیں راولپنڈی سے لاہور لے آیا جہاں انہوں نے فلموں میں ثانوی کردار ادا کرنے کے ساتھ اسٹیج ڈراموں میں بھی حصہ لینا شروع کر دیا۔

سلطان راہی مرحوم نے نے اپنی فلمی کیریئر کا آغاز فلم ”باغی “میں ایک معمولی سے کردار سے کیا تھا اس کے بعد وہ خاصے عرصے تک فلموں میں چھوٹے موٹے کردار ہی ادا کرتے رہے۔

(جاری ہے)

1971ء میں فلم ”بابل “میں انہیں ایک بدمعاش کا ثانوی ساکردار دیا گیا جس سے ان کی شہرت کا آغاز ہوا ۔ 1972ء میں بطور ہیرو ان کی پہلی فلم ”بشیرا “ریلیز ہوئی اس فلم نے انہیں بام عروج تک پہنچادیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہ پاکستان کے فلمی صنعت کے سب سے مقبول اور سب سے مصروف اداکار بن گئے۔

سلطان راہی نے مجموعی طور پر 804فلموں میں کام کیا جن میں500سے زیادہ فلمیں پنجابی زبان میں اور 160فلمیں اردو زبان میں بنائی گئی تھیں جبکہ 50سے زیادہ فلمیں ڈبل ورژن تھیں۔ ان میں سے 430فلمیں ایسی تھیں جن کے ٹائٹل رول سلطان راہی نے ادا کئے تھے۔ ان کی مشہور فلموں میں بشیرا، شیر خان ،مولا جٹ، سالا صاحب، چند وریام،آخری جنگ ،شعلے ،راستے کا پتھر، ان داتا،خان چاچا ،گنڈاسہ ،شیر خان ،وریام،گجر دا ویر،سخی بادشاہ ، مولا جٹ،ملنگا،دھی رانی،رانی بیٹی راج کرے گی،گجر بادشاہ ،بابل،بابل صدقے تیرے ،آخری چٹان، سالا صاحب ،ببرک،بختاور،دوستی تے دشمنیکے نام سرفہرست ہیں۔

سلطان راہی مرحوم نے اپنے دور کی نامور ہیروئینوں آسیہ ، ممتاز، انجمن، نیلی، نادرہ، نجمہ، صائمہ اور گوری سمیت دیگر کے ہمراہ کام کیا۔اداکار مصطفی قریشی کے ہمراہ مرحوم کی جوڑی طویل عرصہ سپر ہٹ رہی۔وہ ایک مخیر شخص تھے اور انہوں نے اپنے ذاتی خرچ پر کئی مساجد بھی تعمیر کروائی تھیں۔ 9جنوری 1996ء کو جب وہ اسلام آباد سے براستہ جی ٹی روڈ لاہور آرہے تھے تو راستے میں انہیں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا اور آج تک ان کے قاتل گرفتار نہ ہو سکے ۔ وہ لاہور میں شاہ شمس قادری کے مزارکے احاطے میں آسودہ خاک ہیں۔

متعلقہ عنوان :