دورہ نیوزی لینڈ اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے لگایا گیا قومی کرکٹ ٹیم کا فٹنس کیمپ کئی تنازعات کو پیچھے چھوڑ کر اختتام پذیر

محمد حفیظ، اظہر علی کا بائیکاٹ، وقار یونس کی ناراضگی، آفریدی کا ” گھٹیا سوال“ ، فٹنس میں بہتری کی بجائے تنازعات نے جنم لیا

جمعرات 7 جنوری 2016 15:02

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔07 جنوری۔2016ء) دورہ نیوزی لینڈ کیلئے لگایا گیا قومی کرکٹ ٹیم کا فٹنس کیمپ کئی تنازعات کو پیچھے چھوڑ کر اختتام پذیر ہوگیا ہے۔تفصیلا ت کے مطابق نیوزی لینڈ کے دورہ کیلئے فٹنس کیمپ 21 دسمبر 2015 کو شروع ہوا تھا جو 7 جنوری 2016 کو اختتام پذیر ہوگیا ہے۔18 دن جاری رہنے والے اس کیمپ میں جہاں کھلاڑیوں کو فٹنس بہتر بنانے میں مدد ملی وہیں بہت سے تنازعات نے بھی جنم لیا۔

فٹنس کیمپ کو سب سے پہلے تنازعہ کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب محمد عامر کو نیوزی لینڈ کے دورہ کیلئے کیمپ میں شامل کیا گیا۔ محمد عامر کی شمولیت پر محمد حفیظ اور اظہر علی سخت ناراض ہوئے اور کیمپ کا بائیکاٹ کردیا، بعد ازاں اظہر علی نے محمد عامر کی شمولیت پر احتجاج کرتے ہوئے قومی ون ڈے ٹیم کی قیادت سے استعفیٰ دیدیا لیکن چیئرمین پی سی بی نے دونوں کھلاڑیوں کو کیمپ میں شمولیت پر رضامند کرلیا۔

(جاری ہے)

قائد اعظم ٹرافی کے فائنل کیلئے 8 کھلاڑیوں کو کیمپ سے ریلیز کرنے پر ہیڈ کوچ وقار یونس بھی سخت نالاں نظرآئے اور اپنی ناراضگی کا اظہار ایک پریس کانفرنس کے ذریعے کردیا۔کیمپ کے آخر میں سب سے بڑے تنازعے نے اس وقت جنم لیا جب 6 جنوری کو ایک پریس کانفرنس کے دوران قومی ٹی 20 ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی ایک صحافی پر برہم ہوگئے اور ان کے سوال کو گھٹیا قرار دیدیا۔

صحافی کی طرف سے آفریدی سے سوال کیا گیا تھا کہ” ان کی کپتانی میں قومی ٹی 20 ٹیم کی ہارنے کی شرح سب سے زیادہ ہے تو آئندہ ورلڈ کپ میں ٹیم کی کامیابی کیلئے ان کے پاس کیا پلان ہے؟“۔ صحافی کا یہ سوال آفریدی کی طبیعت پر انتہائی گراں گزرا اور سوال کا جواب دینے کی بجائے انہوں نے کہا کہ ” مجھے آپ سے یہی امید تھی کہ آپ گھٹیا سوال ہی کریں گے“۔

آفریدی کے صحافی سے ناروا سلوک کے بعد صحافی سراپا احتجاج بن گئے۔صحافیوں کے احتجاج کے بعد قومی ٹیم کے منیجر انتخاب عالم نے صحافیوں کو درگزر کرنے کا سبق پڑھایا جبکہ چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ آفریدی کی اردو اچھی نہیں جس کی وجہ سے انہوں نے ایسے الفاظ استعمال کیے۔تمام تر تنازعات کے بعد کیمپ تو اختتام پذیر ہوگیا ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ ٹیم اپنے دورہ کے دوران کسی نئے تنازعہ کو جنم نہ دے اور کامیابیاں سمیٹ کر وطن واپس لوٹے۔

متعلقہ عنوان :