پاکستان کا ایران اورسعودی عرب کے درمیان کشیدگی پرتشویش کااظہار

دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کاپھیلناامن اورعوام کیلئے اچھانہیں ہوگا،اپریل میں او آئی سی کااجلاس ترکی میں ہوگا،اجلاس سے پہلے ایران اورسعودی عرب کی کشیدگی کم کرنے اورسیاسی حل تلاش کی کوششیں کی جائینگی،پاکستان اورسعودی عرب نے تعلقات کے فروغ اوروزرائے خارجہ کی سطح پرسال میں دومرتبہ ملاقات کرنے کافیصلہ کیاہے،سعودی قیادت میں قائم انسداددہشتگردی کے اجلاس میں ہرملک خود فیصلہ کریگاکہ وہ کس شعبے میں تعاون کرسکتاہے،رواں ماہ سعودی عرب میں اس حوالے سے وزرائے دفاع کااجلاس ہوگا جس میں آئندہ کالائحہ عمل طے کیاجائیگا،مشیرخارجہ سرتاج عزیز

جمعرات 7 جنوری 2016 23:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 جنوری۔2016ء) پاکستان نے ایران اورسعودی عرب کے درمیان کشیدگی پرتشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کاپھیلناامن اورعوام کیلئے اچھانہیں ہوگا،اپریل میں او آئی سی کااجلاس ترکی میں ہوگا،اجلاس سے پہلے ایران اورسعودی عرب کی کشیدگی کم کرنے اورسیاسی حل تلاش کی کوششیں کی جائینگی،پاکستان اورسعودی عرب نے تعلقات کے فروغ اوروزرائے خارجہ کی سطح پرسال میں دومرتبہ ملاقات کرنے کافیصلہ کیاہے،سعودی قیادت میں قائم انسداددہشتگردی کے اجلاس میں ہرملک خود فیصلہ کریگاکہ وہ کس شعبے میں تعاون کرسکتاہے،رواں ماہ سعودی عرب میں اس حوالے سے وزرائے دفاع کااجلاس ہوگا جس میں آئندہ کالائحہ عمل طے کیاجائیگا۔

جمعرات کوسعودی وزیرخارجہ عادل بن احمد الجبیرسے ملاقات کے بعدسرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہاکہ سعودی وزیرخارجہ کی میرے ساتھ وفد کی سطح پرتفصیلی ملاقات ہوئی ہے ان کا یہ دورہ نہایت مفید تھا کیونکہ موجودہ حالات کی روشنی میں اس دورے کی اشد ضرورت تھی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اس دورے کے دوران پاکستان اورسعودی عرب کے درمیان گہرے تعلقات کے فروغ اور تعاون کوتمام شعبوں میں بڑھانے کااعادہ کیاگیا۔

ملاقات کے دوران فیصلہ کیاگیا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح پرمشاورتی عمل سال میں دومرتبہ ہوگا اوردونوں وزرائے خارجہ سال میں ایک مرتبہ ریاض اورایک مرتبہ اسلام آباد میں ملاقات کرینگے اوراس میں تمام تعلقات کاجائزہ لیاجائیگا اورآئندہ کے اہداف مقررکئے جائیں گے۔مشیرخارجہ نے کہاکہ سعودی وزیرخارجہ نے بتایا کہ سعودی عرب کی قیادت میں بننے والا34رکنی ا تحاد جس کے اب37ارکان ہوچکے ہیں انسداد دہشتگردی کے حوالے سے اتحاد ہے ،پاکستان نے علاقائی یاعالمی سطح پردہشتگردی کیخلاف جتنے بھی اقدامات یاپروگرام ہیں ان میں شرکت کی ہے اس لئے انہوں نے اس اتحاد میں پاکستانی شمولیت کابھی خیرمقدم کیا ہے اور سعودی وزیرنے بتایاہے کہ رواں ماہ کے دوران سعودی عرب میں اس حوالے سے وزرائے دفاع کااجلاس ہوگا جس میں آئندہ کالائحہ عمل طے کیاجائیگا کہ کون ساملک کس چیز میں تعاون کرناچاہتا ہے ۔

سرتاج عزیز نے بتایا کہ ملاقات کے دوران ایران اورسعودی عرب کی کشیدگی پربھی بات ہوئی اوراس حوالے سے پاکستان نے اپنی تشویش کااظہار کیاکہ ایران میں سعودی عرب کے سفارتخانے اورمشہد میں سعودی قونصل خانے کو جلایاجاناافسوسناک ہے کیونکہ بین الاقوامی قانون کے مطابق سفارتخانوں کی حفاظت کرنا ہرحکومت کافرض ہے۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک میں جوکشیدگی پیدا ہوئی ہے اس پربھی پاکستان نے تشویش کااظہارکیا پاکستان نے اس خواہش اورامید کااظہار کیاکہ اس کشیدگی میں کمی ہوگی تاکہ مسلم امہ میں اتفاق ہو اوراس کے اثرات پورے خطے پرنہ پڑیں ۔

مشیرخارجہ نے ایک سوال کے جواب میں امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان مستقبل میں کشیدگی میں کمی آئے گی لیکن اس وقت صورتحال ایسی ہے کہ دونوں طرف سے جس تشویش کااظہار کیاجارہا ہے ا س کی وجہ سے کشیدگی کم کرنے میں وقت لگے گا تاہم اپریل میں او آئی سی کاایک اجلاس ترکی میں ہوگا اوراب سے لیکراپریل تک یہ کوششیں ہونگی کہ اس کشیدگی میں مزید اضافہ نہ ہو اوراس کا سیاسی حل اس طرح سے نکلے کہ دونوں فریق اوران کے حمایتی تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش کریں کیونکہ اگر خطے میں یہ کشیدگی اورپھیلی تو یہ امن اورعوام دونوں کیلئے اچھانہیں ہوگا۔

ایک اور سوال کے جواب میں مشیرخارجہ نے کہاکہ سعودی قیادت میں قائم 37رکنی اتحاد میں شامل ممالک میں سے ہرملک خودفیصلہ کریگا کہ وہ کس شعبے میں تعاون کرسکتاہے انہوں نے کہاکہ کچھ چیزیں تو بہت عام ہیں جن میں تربیت ،استعداد کار بہتربنانا اورانٹیلی جنس شیئرنگ جیسی چیزیں شامل ہیں جبکہ آگے چل کریہ واضح ہوگا کہ کس چیز کی کہاں ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان انسداد دہشتگردی کی غرض سے اب بھی بہت سے ممالک کے ساتھ تعاون کررہاہے اورہمیں شورش کیخلاف کارروائی کاتجربہ ہے جو گزشتہ برسوں کے دوران حاصل کیا ہے جسے اورلوگوں سے شیئر کرسکتے ہیں اوراب بھی ہم بعض ممالک کیلئے تربیتی پروگرام چلارہے ہیں تو اس میں مذکورہ اتحادکے رکن ممالک بھی شامل ہوسکتے ہیں۔