اسلام کی روشن تعلیمات پر عمل کیا جائے تو دنیا میں جنگ اور فساد کا خاتمہ ہوسکتا ہے ،حکمران پٹھان کوٹ واقعہ پر بھارت کی بلیک میلنگ میں آنے کی بجائے دوٹوک موقف اختیار کریں،حکومت پاکستان کوامیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش مطیع الرحمن کو سنائی جانے والی سزائے موت پر خاموش نہیں رہنا چاہئے

نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ محمد ادریس کااجتماع جمعہ سے خطاب

جمعہ 8 جنوری 2016 20:01

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔08 جنوری۔2016ء) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ محمد ادریس نے کہا ہے کہ اسلام دہشت گردی اور انتہا پسندی کی نہیں عفوو درگزر اور دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کی تعلیم دیتا ہے ،اسلام کی روشن تعلیمات پر عمل کیا جائے تو دنیا میں جنگ و جدل اور فساد کا خاتمہ اور امن و امان بحال ہوسکتا ہے ۔حکمران پٹھان کوٹ واقعہ پر بھارت کی بلیک میلنگ میں آنے کی بجائے دوٹوک اور واضح موقف اختیار کریں۔

حکومت پاکستان کوامیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش مطیع الرحمن نظامی کو سنائی جانے والی سزائے موت پر خاموش نہیں رہنا چاہئے ۔ وہ جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے ۔حافظ محمد ادریس نے کہا کہ اسلام عالمی امن کا داعی ہے ،اسلام نے دور جاہلیت کی سینکڑوں سال پرانی دشمنیوں کو لازوال دوستی میں بدل دیا تھااور وہ لوگ جو ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے اسلام قبول کرنے کے بعد ایک دوسرے کی عزت ،مال اور جان کے محافظ بن گئے ۔

(جاری ہے)

اسلام نہ صرف مسلمانوں بلکہ مسیحیت اور یہودیت کے ماننے والوں سمیت تمام مذاہب کے پیروکاروں کے جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ پر زور دیتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی استعمار مسلمانوں کے درمیان نفرتیں پیدا کرکے اسلامی ممالک کو باہمی جنگ و جدل میں مبتلاکرنے کی سازشیں کررہا ہے ،عالم اسلام دشمن کی چالوں کوسمجھے اور باہم دست و گریبان ہونے کی بجائے مل بیٹھ کر اخوت و محبت اور بھائی چارے کی فضا کو قائم رکھتے ہوئے اپنے فیصلے کرے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو سعودی عرب ایران تنازع میں امت کی اجتماعی سوچ کو آگے بڑھاتے ہوئے دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان تلخی کو ختم کرانے کیلئے کردار ادا کرنا چاہئے ۔حافظ محمد ادریس نے کہا کہ بنگلہ دیش میں حسینہ واجد پاکستان کو دولخت ہونے سے بچانے کی کوشش کرنے والوں کا چن چن کر عدالتی قتل کروا رہی ہے ،جبکہ پاکستانی حکمران مسلسل خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ،انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر عالمی برادری اور عالمی ادارہ انصاف سے رجوع کرے اور مطیع الرحمن نظامی کو سنائی جانے والی سزائے موت پر عمل درآمد کو رکوانے کی کوشش کی جائے ۔