خواہش ہے پاکستان کرکٹ کی جس حد تک ہوسکے خدمت کروں، ویوین رچرڈز

منگل 12 جنوری 2016 15:09

خواہش ہے پاکستان کرکٹ کی جس حد تک ہوسکے خدمت کروں، ویوین رچرڈز

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 جنوری۔2016ء) ویسٹ انڈیز کے لیجنڈ کر کٹر اور پی ایس ایل میں کوئٹہ کی ٹیم کے ہیڈ کوچ ویوین رچرڈز نے کہا ہے کہ 64سال کی عمر میں بھی دل چاہتاہے کہ گراؤنڈمیں اْترجاؤں اور اپنی بھڑاس نکال دوں، خواہش ہے کہ پاکستان کرکٹ کی جس حد تک ہوسکے خدمت کرسکوں،پاکستانیوں نے مجھے بہت پیار دیا ہے،پی ایس ایل میں کوئٹہ کی کوئٹہ کی ٹیم بہت متوازن ہے، کوئٹہ کے پاس ٹی ٹوئنٹی کے بہترین کرکٹرز موجود ہیں ، احمد شہزاد بہت اچھا بیٹسمین ہے جس کی تکنیک بہت اچھی ہے سمجھ نہیں آتی کہ وہ کیوں اپنی صلاحیتوں کی ساتھ انصاف نہیں کرپارہا،احمد شہزاد م میں مجھے حنیف محمد کا عکس نظر آتا ہے،پاکستان سپر لیگ دوسری لیگز سے مختلف ہے یہاں صرف پیسہ پھینکنے کی اجازت نہیں ، پاکستان سپر لیگ میں کھلاڑیوں کے انتخاب کا طریقہ بنایا گیا ہے اس سے سب ہی ٹیمیں بہت زیادہ مضبوط اور فرنچائز کو بہت زیادہ پیسہ بہانے کی ضرورت بھی نہیں پڑی۔

(جاری ہے)

لیگ میں شائقین کو بہت مزا آئے گا، اْمید ہے کہ پی ایس ایل میں بہت ہی کانٹے کے مقابلے ہونے والے ہیں۔اپنے ایک انٹرویو میں ویوین رچرڈز نے کہا ہے کہ64 سال کی عمر میں پیسوں کی خاص اہمیت نہیں رہتی جس چیز کی میرے لئے اب اہمیت ہے وہ اس کی عزت اور پیار کی ہے جو پاکستانی مجھ سے کرتے ہیں۔ مجھے یاد ہے جب میں پاکستان میں کھیلتا تو پاکستانی شائقین یہ بھول جاتے تھے کہ میں ان کے لیجنڈ بالرز کی پٹائی کررہا ہوں۔

پاکستانیوں نے ہمیشہ اچھی شارٹ پر مجھے داد دی اور پھر پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے کرکٹ تعلقات بہت پرانے ہیں۔دونوں ملک ایک دوسرے کی ہر شعبے میں پہلے بھی مدد کرتے آئے ہیں اور اب بھی میری خواہش ہے کہ پاکستان کرکٹ کی جس حد تک ہوسکے خدمت کرسکوں پھر لیگ میں وسیم ،ڈین جونز جیسے کرکٹرز پہلے ہی موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی پشاور زلمے کی سرپرستی کے بعد یہ میرے لئے اعزاز کی بات ہے کہ مجھے کوئٹہ گلائیڈیٹر نے اس قابل سمجھا کہ میں ان کی ٹیم کا سرپرست بنوں۔

اس لئے میں نے آفر کو سنجیدہ لیتے ہوئے قبول کرلیا میرے پاس بہت زیادہ وقت تو نہیں ہے لیکن جتنا بھی وقت ملا میری کوشش ہوگی کہ نوجوان کرکٹرز کی مدد کروں۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ،بس ضرورت ہے تو پاکستانی کرکٹرز اور خاص کرکے بلے بازوں کو معمولی چیزیں سمجھانے کی۔اِس وقت پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ایک جیسے مسائل کا شکار ہے۔

میری پہلی ترجیح تو ویسٹ انڈیز ہے ۔ ویوین رچرڈز نے کہا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں مجھے بہت اچھا لگتا ہے جب بالر بے بس ہوجاتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی میں ایسے بالر کی دل سے قدر کرتا ہوں جو ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں حریف بیٹسمینوں کو تگنی کا ناچ نچا تے ہیں۔چھوٹے فارمیٹ میں ڈاٹ بالز کرانا میڈن اوور سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔ چھ رنز فی اووردینے والا بالر بھی برا نہیں مانا جاتا۔

سچ کہوں تو میرا کبھی کبھی دل چاہتا ہے کہ گراؤنڈ میں اْتر جاؤں اور اپنی بھڑاس نکال دوں لیکن اب64 سال کا ہوچکا ہوں گو دل اب بھی جوان ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ جسم میں پہلے والی بات نہیں ہے۔ ویوین رچرڈز نے کہا ہے کہ میرے خیال سے کوئٹہ کی ٹیم بہت متوازن ہے۔ کیون پیٹرسن اور سرفراز سمیت ٹیم میں بہت سے اچھے کھلاڑی موجود ہیں۔ پاکستان سپر لیگ دوسری لیگز سے مختلف ہے کیونکہ یہاں صرف پیسہ پھینکنے کی اجازت نہیں ہے بلکہ جس طرح پاکستان سپر لیگ میں کھلاڑیوں کے انتخاب کا طریقہ بنایا گیا ہے اس میں ایک تو سب ہی ٹیمیں بہت زیادہ مضبوط بن گئی ہیں اور فرنچائز کو بہت زیادہ پیسہ بہانے کی ضرورت بھی نہیں پڑی۔

لیگ میں شائقین کو بہت مزا آئے گا۔انہوں نے کہا کہ اْمید ہے کہ پی ایس ایل میں بہت ہی کانٹے کے مقابلے ہونے والے ہیں ،ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں کوئی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی۔ا?جکل توآسٹریلیا کو زمبابوے کی ٹیم ہرا سکتی ہے جبکہ میرے خیال میں کوئٹہ کے پاس ٹی ٹوئنٹی کے بہترین کرکٹرز موجود ہیں کیون پیٹرسن،احمد شہزاد ایلٹن چگمبورا ایسے بیٹسمین ہیں جو کسی بھی وقت حریف بالرز کا بھرکس نکال دیتے ہیں۔ احمد شہزاد بہت اچھا بیٹسمین ہے جس کی تکنیک بہت اچھی ہے اور مزاج بھی جارحانہ ہے لیکن مجھے سمجھ نہیں آتی کہ وہ کیوں اپنی صلاحیتوں کی ساتھ انصاف نہیں کرپارہا،احمد شہزاد م میں مجھے حنیف محمد کا سا ٹچ نظر آتا ہے۔

متعلقہ عنوان :