بیرونی قوتیں مسلمان ملکوں میں دراڑیں ڈال کر انہیں عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں‘ حافظ عبدالرحمن مکی

سعودی عرب میں پھانسیاں ان کا داخلی معاملہ ہے،مسئلہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی بجائے سعودی عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے

منگل 12 جنوری 2016 19:24

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 جنوری۔2016ء) جماعۃالدعوۃ سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے کہا ہے کہ بیرونی قوتیں مسلمان ملکوں میں دراڑیں ڈال کر انہیں عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں،ہمیں دشمنان اسلام کی سازشوں کو سمجھتے ہوئے انہیں ناکام بنانے کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے، سعودی عرب میں پھانسیاں ان کا داخلی معاملہ ہے،اس مسئلہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی بجائے سعودی عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ دنیائے کفر امت مسلمہ کے روحانی مرکزہونے کے ناطے سعودی عرب کو خاص طورپر عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوششوں میں ہے۔ ماضی میں بھی اس کا گھیراؤ کرنے اور وہاں انارکی پھیلانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں اور اس وقت بھی صلیبیوں و یہودیوں کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح برادر اسلامی ملک میں انتشارو خلفشار پیدا کیا جائے اورمسلم ملکوں کو باہم دست و گریباں کر دیا جائے تاکہ انہیں اپنے مذموم ایجنڈے پروان چڑھانے میں آسانی رہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی طرح سعودی عرب بھی کئی طرح کے اندرونی مسائل سے دوچار ہے اور جس طرح پاکستان میں آپریشن ضرب عضب چل رہا ہے۔ اسی طرح سعودی عرب میں بھی تکفیری رجحانات کے خاتمہ اور ملک میں امن و استحکام کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں۔اس لئے سعودی عدالتوں کی جانب سے دی جانے والی سزاؤں کو بنیاد بنا کر مسلم ملکوں میں عوام کے مابین دوریاں اور نفرتیں پیدا کرنا درست نہیں ہے۔ عبدالرحمن مکی نے کہاکہ سعودی عرب کی عدالتیں آزاد ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حالیہ پھانسیوں کو جذباتیت کا رنگ دینے کی بجائے حقائق کو مدنظر رکھنا چاہیے اور کسی قسم کے اشتعال انگیز ردعمل کا اظہار نہیں کرنا چاہیے تاکہ بیرونی قوتوں کو مسلم معاشروں میں فرقہ واریت ابھارنے کا موقع نہ مل سکے۔