پاکستانی اور سعودی عرب کی قیادت کے درمیان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ جدوجہد کا فیصلہ قابل تعریف ہے، انتہاء پسندی اور فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے اور ملت اسلامیہ کے مضبوط اتحاد کیلئے اتحا دمستحسن قدم ہے،جمعتہ المبارک کو یوم یکجہتی منایا جائے گا،پورے ملک کے اندر شام کے مظلوم مسلمانوں کے لئے دعاؤں کا اہتمام کیا جائے گا

پاکستان علماء کونسل اسلام آباد کے مشترکہ اجلاس سے مختلف مذہبی وسیاسی جماعتوں کے قائدین کا خطاب

منگل 12 جنوری 2016 20:16

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 جنوری۔2016ء) ملک کی مختلف مذہبی وسیاسی جماعتوں کے قائدین نے پاکستانی اور سعودی عرب کی قیادت کے درمیان دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ انتہاء پسندی ، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کے لیے اور ملت اسلامیہ کے مضبوط اتحاد کیلئے پاکستان اور سعودی عرب کی قیادت کا متفقہ جدوجہد کرنے کا فیصلہ مستحسن قدم ہے ۔

یہ بات پاکستان علماء کونسل اسلام آباد کے زیر اہتما م ہونے والے ایک مشترکہ اجلاس میں کہی گئی ۔ اجلاس کی صدار ت حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی ۔ اجلاس میں پاکستان علماء کونسل کے سیکرٹری جنرل صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی ، انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے مولانا شبیر عثمانی ، جمعیت علماء پاکستان کے سردار محمد خان لغاری ، سنی اتحاد کونسل سواد اعظم کے پیر محفوظ مشہدی ، جمعیت علماء اہلحدیث کے مولانا غلام اﷲ خان ، تحفظ مدارس دینیہ کے مولانا حفیظ الرحمن ، جمعیت علماء اہلسنت کے مولانا برابر الحق ، وفاق المساجد پاکستان کے مولانا عبدالقیوم، علماء و مشائخ کونسل آزاد کشمیر کے صدر صاحبزادہ حافظ محمد طارق، جمعیت علماء اسلام کے مولانا محمد عبد اﷲ نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جمعتہ المبارک کو یوم یکجہتی منایا جائے گااور پورے ملک کے اندر شام کے مظلوم مسلمانوں کے لیے دعاؤں کا اہتمام کیا جائے گا ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کی قیادت نے 34 اسلامی ممالک کے اتحاد کے قیام کی طرف قدم بڑھا کر ملت اسلامیہ کو دہشت گردی اور انتہاء پسندی سے بچانے کی جو کوشش کی ہے وہ قابل قدر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ پاکستان کی سڑکوں پر فرقہ وارانہ فضا بنانے کی کوشش کرے۔ پاکستان علماء کونسل کے سیکرٹری جنرل صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے کہا کہ مسلمانوں کے مراکز اور مقدسات ارض حرمین الشریفین سعودی عرب میں ہیں اور کوئی بھی سعودی عرب کے خلاف قدم اٹھائے گا تو انشاء اﷲ مملکت سعودی عرب کا بھر پور دفاع کیا جائے گا۔

جمعیت علماء پاکستان کے سردار محمد خان لغاری نے کہا کہ حکومت پاکستان ، وزیر اعظم ، آرمی چیف اور سعودی عرب کے وزیر دفاع اور وزیرخارجہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنے کا فیصلہ قابل تحسین ہے اور پوری ملت اسلامیہ اس وقت جس بحران میں ہے اس سے باہمی اتحاد سے ہی نکلا جا سکتا ہے ۔

سنی اتحاد کونسل سواد اعظم کے سر براہ علامہ پیر محفوظ مشہدی نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے معاملے میں باہمی مفاہمت سے حل کرنے کی کوششیں ہونی چاہیں اور کسی بھی ملک کو دوسرے ملک کے اندر مداخلت نہیں کرنی چاہیے ۔ اسلامی ممالک کو معاہدہ کرنا چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کے ممالک میں مداخلت نہیں کریں گے۔ وفاق المساجد پاکستان کے مولانا ایوب صفدر نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے برادرانہ رشتے ہیں اور ایران ہمارا پڑوسی ہے لیکن کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ سعودی عرب میں کیے جانے والے عدالتی فیصلوں پر پاکستان کے اندر تصادم کی کیفیت پیدا کرے۔

ہم پاکستان میں کسی بھی قسم کے فرقہ وارانہ تشدد اور تصادم کی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور جمعتہ المبارک کو ملک کی 74600 سے زائد مساجد میں ارض حرمین الشریفین اور شامی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔ اجلاس میں ایک قرار داد میں شام کے بعض علاقوں کی ناکہ بندی اور خوراک مہیا نہ ہونے پر انتہائی افسوس کا اظہار کیااور کہا کہ روس ، ایران اور دیگر اسلامی ممالک شام کی عوام کی امنگوں کے مطابق شام کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں۔

بے گناہ شامیوں کا قتل عام مسائل میں اضافہ کرے گا۔اجلاس میں ایک قرار داد کے ذریعے استنبول میں ہونے والے بم دھماکے کی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ انسانیت دشمن قوتیں عالم اسلام کے ممالک میں عدم استحکام لانا چاہتی ہیں ، ان قوتوں کے روکنے کے لیے 34 ممالک کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اس دھماکے کے خلاف اپنے ترکی بھائیوں کیسا تھ کھڑی ہے۔