جلا ل آباد میں پاکستانی قونصل خانے پر حملہ، داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

خودکش جیکٹس پہنے ہوئے تین ارکان نے پاکستانی قونصل خانے پر حملہ کیا جس میں کئی پاکستانی انٹیلی جنس افسران سمیت درجنوں افراد مارے گئے ،برطانوی خبررساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کا داعش کے ویب سائٹ پیغام کے حوالے سے دعویٰ

بدھ 13 جنوری 2016 18:23

جلا ل آباد میں پاکستانی قونصل خانے پر حملہ، داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

کابل/لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 جنوری۔2016ء ) شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ (داعش )نے افغانستان کے شہر جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کے قریب خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔برطانوی خبررساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق داعش نے اپنے آفیشل ٹیلی گرام سروس کے ذریعے جلال آباد حملے کی ذمہ دار ی قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انکے خودکش جیکٹس پہنے ہوئے تین ارکان نے پاکستان کے قونصل خانے پر حملہ کیا جس میں کئی پاکستانی انٹیلی جنس افسران سمیت درجنوں افراد مارے گئے ۔

حملہ کرنے والے 2 خودکش حملہ آور مارے گئے جبکہ تیسرا فرار ہوگیا۔افغان حکام نے تصدیق کی ہے کہ مشرقی صوبہ ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد میں پاکستانی قونصلیٹ کے قریب خودکش حملے اور فائرنگ کے واقعے میں 7 سیکورٹی اہلکا راور 3 حملہ آور مارے گئے جبکہ 10 افراد زخمی ہوئے ۔

(جاری ہے)

صوبائی گورنر کے ترجمان عطااﷲ کھوگیانی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ صبح نو بجے کے قریب جلا ل آباد شہر میں پاکستانی قونصلیٹ کے قریب خودکش حملہ کیا گیا جس کے بعد 2 حملہ آور پاکستانی قونصلیٹ کے قریب واقع ایک گیسٹ ہاؤس میں گھس گئے اور سیکورٹی فورسز پر فائر نگ کردی۔

صوبائی پولیس چیف میجر جنرل فضل احمد شیرزاد کا کہنا ہے کہ جھڑپ دن 12بجے تک جاری رہی جس میں تین حملہ آور وں کو ہلاک کردیا گیا جبکہ 7 سیکورٹی اہلکا ربھی مارے گئے ۔جس جگہ حملہ کیا گیا ہے وہاں بھارت اور ایران کے سفارتخانے ،ہسپتال ،پرائیویٹ سکول بھی واقع ہیں۔دوسری جانب پاکستان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی سفارتی عملہ محفوظ ہے ۔

دفتر خارجہ نے جلال آباد میں پاکستان قونصل خانے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔اس سے قبل صوبائی گورنر کے ترجمان نے کہاتھا کہ خودکش بمبار پاکستانی قونصل خانے کے باہر ویزے کے حصول کے لیے کھڑے افراد کی قطار میں شامل ہونا چاہتا تھا لیکن جب اْسے روکا گیا تو اْس نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کر دیا۔

پاکستانی قونصل جنرل کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ پاکستانی قونصل خانے کا سفارتی عملہ محفوظ ہے اور دھماکے سے کوئی پاکستانی شہری جاں بحق یا زخمی نہیں ہوا۔جلال آباد میں تازہ حملہ ایسے وقت ہوا، جب رواں ہفتے ہی اسلام آباد میں پاکستان، افغانستان، امریکہ اور چین کے نمائندوں کے اجلاس میں افغانستان میں لڑائی کے خاتمے اور امن کے لیے کوششوں پر غور کیا گیا۔

اس چار فریقی اجلاس کا مقصد افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کی راہ ہموار کرنا اور مصالحت کے لائحہ عمل کا تعین کرنا تھا اور اس سلسلے میں آئندہ اجلاس 18 جنوری کو کابل میں ہو گا۔افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات گزشتہ سال جولائی سے معطل ہیں۔دونوں کے درمیان پاکستان کی میزبانی میں جولائی 2015ء کے اوائل میں براہ راست مذاکرات ہوئے تھے لیکن ایک ہی اجلاس کے بعد یہ عمل اْس وقت ٹوٹ گیا جب طالبان کے امیر ملا عمر کی موت کی خبر منظر عام پر آئی۔

متعلقہ عنوان :