لاہور ہائیکورٹ نے عدلیہ کے خلاف توہین آمیز بیان جاری کرنے پر چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے تفصیلی جواب طلب کر لیا۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کو اس قسم کے بیانات زیب نہیں دیتے ۔

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعرات 14 جنوری 2016 16:02

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔14 جنوری۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنرنے عدلیہ کے خلاف توہین آمیز بیان جاری کیا۔چیف الیکشن کمشنر نے بیان میں کہا کہ عدالتوں کو الیکشن کمیشن کے معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں کیوں کہ الیکشن کمیشن کا ادارہ خود عدالتی اختیارات رکھتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ عدلیہ کے خلاف توہین آمیز بیان جاری کرنے پر جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا خان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی عمل میں لائی جائے۔انہوں نے کہا کہ شفاف بلدیاتی انتخابات کراناالیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔انتخابات کے انعقاد سے قبل امیدواروں پر آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کا اطلاق آئینی تقاضا ہے مگر الیکشن کمیشن عام انتخابات،سینٹ اور بلدیاتی انتخابات کے شفاف انتخاب میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوا ہے۔

(جاری ہے)

آئین کے آرٹیکل ایک سو 99 کے تحت عدلیہ کو سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے علاوہ ہر ادار ے کو نوٹس جاری کرنے کے اختیارات حاصل ہیں لہذا عدالت چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی عمل میں لائے۔سرکاری وکیل نے عدالت سے جواب داخل کرنے کے لئے مزید مہلت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر عدالتی فیصلوں کی توقیر کرتے ہیں۔جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ لگتا ہے کہ آپ نے چیف الیکشن کمشنر کا بیان نہیں پڑھا۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت بائیس جنوری تک ملتوی کر دی۔