اقتصادی راہداری کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے،بلوچ رہنما حقائق کھلے دل سے تسلیم کریں ، علامہ سبطین سبزواری

عزاداری کو شیعہ نے نہیں، عزاداری نے شیعہ کو زندہ رکھا،قربانی سے دریغ نہیں کرتے ، صدر اسلامی تحریک پنجاب کی میڈیا سے گفتگو

Zeeshan Haider ذیشان حیدر جمعہ 15 جنوری 2016 19:16

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15 جنوری۔2016ء) شیعہ علما کونسل پنجاب اور اسلامی تحریک کے صوبائی صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔ حکومت بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کی نمائندہ جماعتوں کو مطمئن نہیں کرے گی تو قومی اہمیت کا یہ منصوبہ بھی کالاباغ ڈیم کی طرح متنازع بن سکتا ہے۔

عدم اعتماد کی فضا کو جہاں حکومت کو ختم کرنے کی ضرورت ہے وہیں بلوچ قوم پرست جماعتیں بھی حقائق کو کھلے دل سے تسلیم کریں اور قومی دھارے کو مضبوط بنائیں۔ صوبائی دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ قوموں کی ترقی میں امن بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، ضرب عضب آپریشن کے اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں اور اسلامی تحریک نے ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف افواج پاکستان کی کارروائیوں کی حمایت کی ہے۔

(جاری ہے)

امن و امان کی صورت حال بہتری کی طرف آرہی ہے۔ لیکن لگتا ہے کہ پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمن پھر سرگرم ہوگئے ہیں۔ جو کبھی کوئٹہ میں پولیو قطرے پلانے کے سنٹر پر حملے کرتے ہیں تو کبھی جلال آباد قونصل خانے پر حملہ آور ہوکر اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں پاکستان کی تمام سیاسی اور مذہبی قوتوں کی سوچ کا دھارا قومی مفاد ہونا چاہیے۔

اختلافات کے باعث پہلے ہی بہت نقصان ہوچکا ہے۔ اقتصادی راہداری پر اعتراض خیبر پختونخواہ کی حکومت اور بلوچستان کی سیاسی قوتوں کا حق ہے۔ اور حکومت کو چاہیے کہ اعتماد کی فضا پیدا کرنے کے لئے ان کے اعتراضات کو سنے اور دور بھی کرے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پہلے ہی جنر ل فضل حق کے اعتراض اور عدم اعتماد کے باعث کالاباغ ڈیم کو متنازع بنایا گیا اور آج تک تعمیر نہیں ہو سکا۔

حتی ٰ کہ پنجاب کو اپنی سیاسی قوت سمجھنے والی حکمران جماعت مسلم لیگ ن بھی اس اہم منصوبے سے دستبردار ہوچکی ہے۔ علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کوبھی غیر ضروری طور پر مجالس عزا کے خلاف استعمال کرکے متنازع بنایا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے ملت جعفریہ میں اس پر تحفظات پائے جاتے ہیں،اور یہ کارروائیاں صرف پنجاب میں اہل تشیع کو دبانے کے لئے کی گئیں۔ مگر ہم عزاداری کے تحفظ سے کبھی پہلے دستبردار ہوئے تھے، نہ اب ہوں گے۔ عزاداری کو شیعہ نے نہیں، بلکہ شیعہ کو عزاداری نے زندہ رکھا ہے۔ اور پاکستان میں ہماری تاریخ گواہ ہے کہ ہم اپنی بقا کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتے ۔

متعلقہ عنوان :