راہداری منصوبہ کی افادیت پر کسی صوبے کو اعتراض نہیں ،پرویز خٹک

ہمارا مطالبہ ہے کوریڈور کے تمام روٹس پر ضروری سہولیات خیبرپختونخواسمیت تمام صوبوں کو مساوی طور پر ملنی چاہئیں ، ہم مغربی روٹ پر صرف ایک سڑک قبول نہیں کریں گے،وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا

جمعہ 15 جنوری 2016 22:56

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔15 جنوری۔2016ء) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے جمعہ کے روز وزیرا عظم نواز شریف کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس کے دوران پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کے حوالے سے کرائی گئی یقین دہانی کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ راہداری منصوبہ کی افادیت پر کسی صوبے کو اعتراض نہیں لیکن ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ اس اقتصادی کوریڈور کے تمام روٹس پر ضروری سہولیات خیبرپختونخواسمیت تمام صوبوں کو مساوی طور پر ملنی چاہئیں اور ہم مغربی روٹ پر صرف ایک سڑک قبول نہیں کریں گے تاہم انہوں نے کہاکہ ہم نے آل پارٹیز کانفرنس کے تازہ اعلامیہ کو تسلیم کر لیا ہے لیکن اس میں کرائی گئی یقین دہانی پر پورا یقین تب ہو گا جب اس منصوبے سے متعلق تمام شواہد سامنے لائے جائیں اور تمام صوبوں کو یکساں ترقی کے مواقع عملی طور پر مل جائیں گے وزیراعلیٰ نے کہاکہ 15 جنوری کو وزیر اعظم کی زیر صدارت آل پارٹیز کانفرنس میں خیبرپختونخوا نے راہداری منصوبے سے متعلق اپنے خدشات اور تحفظات کھل کر بیان کئے ہیں انہوں نے کہاکہ اٹھائیس مئی کی آل پارٹیز کانفرنس میں وزیر اعظم نوا زشریف نے وعدہ کیاتھا کہ مغربی روٹ سب سے پہلے بنے گا اورہم نے جب دیکھا کہ عملاً ایسا کچھ نہیں تو ہم نے احتجاج کیااب وزیراعظم نے دوبارہ یقین دہائی کرائی ہے کہ پہلے مغربی روٹ پر کام شروع ہوگا اور وہ تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی جو سنٹرل کاریڈور میں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ہم نے وزیر اعظم کی بات کایقین کرلیاہے اورا نہوں نے ایک کمیٹی بنائی ہے جس میں چاروں وزیر اعلیٰ ہوں گے لیکن اس سے قبل فزیکل پلاننگ اور منصوبہ بندی کی وزرات کے ساتھ بیٹھ کر اس منصوبے کی فنڈنگ سمیت تمام معلومات حاصل کی جائیں گی اور جب ہمیں یقین ہو جائے گا کہ اس کے لئے فنڈنگ موجود ہے اور جو وعدہ کیا گیا ہے اس سے ہمارے صوبے کا مستقبل بہتر ہو سکے گا کاریڈور پر خیبرپختونخوا میں بھی کارخانے لگ سکیں گے ، گیس ، بجلی ، ایل این جی اور ریلوے لائن موجود ہو گی تو ہم قوم کو بتائیں گے کہ خیبرپختونخوا کے عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کردیا گیا ہے وزیراعلیٰ نے کہاکہ اقتصادی کاریڈور بہت بڑا اور مفید منصوبہ ہے ہمار ا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ اس میں وعدے کے مطابق خیبرپختونخوا کو اپنا حصہ اور حق دیا جائے انہوں نے کہاکہ کاریڈور سے منسلک تمام سہولتیں اور منصوبے جب خیبرپختونخوا کو بھی ملیں گے تب ہم کہہ سکیں گے کہ صوبے کے ساتھ انصاف ہوا ہے اور پنجاب کی طرح ہمارے بچے اور جوان بھی چین اور دیگر ممالک میں جا کر تعلیم و تربیت حاصل کرسکیں گے اور اقتصادی ترقی ممکن ہو گی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی اور انڈسٹریل پارک بنیں گے ۔

وزیر اعلی نے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے بتایا کہ ہمارے صوبے میں بجلی کا فرسودہ نظام اور پرانے گرڈ سٹیشن ہیں جو زیادہ مقدا ر میں بجلی برداشت نہیں کرسکتے جس کی وجہ سے سارا سسٹم بیٹھ جاتا ہے اگر پاکستان پچاس ہزار میگا واٹ بجلی بھی پیدا کرلے اور اس کی ترسیل کا ا نفراسٹرکچر تبدیل نہ کیا جائے تو اتنی بجلی پیدا کرنے کا فائدہ کوئی نہیں ہو گا اور ہم لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نہیں نکل سکیں گے اور نہ ہمارا صوبہ ترقی کرسکے گا اگر وفاقی حکومت تین بلین ڈالر بجلی پر خرچ کر رہی ہے تو اس سے ہماررے صوبے کے ٹرانسمیشن سسٹم کو بھی اپ گریڈ کیاجائے ۔

ان خیالات کا اظہار جمعہ کے روز اُنہوں نے نوشہرہ جلوزئی میں ایک بڑے عوامی جلسے سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کیا اس موقع پر رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عمران خٹک، ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خان خٹک، رکن صوبائی اسمبلی میاں خلیق الرحمن، ضلع نائب ناظم اشفاق خٹک،یوسی جلوزئی کے ڈسٹرکٹ ممبر حاجی حسین احمد خٹک، تحصیل ناظم پبی میاں مرتضی رحمان، نائب ناظم ساجد خان لالہ،ڈسٹرکٹ ممبر ذوالفقار خٹک اور پاکستان تحریک انصاف کے مقامی قائدین کے علاوہ عوام کی کثیر تعداد موجود تھی قبل ازیں وزیراعلیٰ نے جلوزئی میں نئے تعمیر ہونے والے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کا سنگ بنیاد رکھا جس پر کل تخمینہ لاگت 30 کروڑ روپے آئے گی اور 40 کنال پر محیط اس بڑے منصوبے کی تکمیل آئندہ دو سال میں ہو گی وزیراعلیٰ نے اس موقع پر 50 ملین روپے لاگت کے نکاسی آب، کوچہ جات کی پختگی اور داخلی سڑکوں کے منصوبوں کا بھی افتتاح کیا جبکہ نئے اپ گریڈ ہونے والے رورل ہیلتھ سنٹر جلوزئی کی تعمیر کیلئے تجویز کئے گئے مقام کا جائزہ بھی لیا جس کے لئے PC ون میں 109.37 ملین کا تخمینہ لگایا گیا ہے ان منصوبوں کے افتتاح کے بعد منعقدہ جلسے سے خطاب کے دوران وزیراعلیٰ نے سب تحصیل پبی کو ایک مہینے میں مکمل تحصیل کا درجہ دینے کی یقین دہانی کرائی اور جلوزئی میں گرلز ہائی سکول کو ہائر سیکنڈری سکول کا درجہ دینے کے علاوہ انجینئرنگ یونیورسٹی جلوزئی کیمپس میں مقامی آبادی کو درجہ چہارم ملازمتوں میں 70 فیصد کوٹہ دینے کی یقین دہانی بھی کروائی انہوں نے کہا کہ علاقے کیلئے الگ بجلی لائن کی منظوری بھی ہو چکی ہے جس پر کام شروع ہو جائے گا جبکہ واٹر سپلائی سکیموں، جنازگاہ ، عیدگاہ اور دیگر مسائل کے حل کیلئے بھی یقین دہانی کرائی وزیراعلیٰ نے اس مو قع پر اپنی حکومت کی کارکردگی اورعوام کے حقوق کے اقدامات کے حوالے سے کہاکہ وہ نظام جس میں سیاسی مداخلت ، سفارش اور لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم تھا اُس سے عوام کو نجات دلانے کیلئے اصلاحاتی ایجنڈے پر کام شروع کیا گیاہے اورپی ٹی آئی کی حکومت کے گزشتہ ڈھائی سال اسی میں مصروف رہے اسلئے اب عوام ہماری حکومت کے تعمیراتی کاموں اور اداروں کی کارکردگی میں واضح فرق دیکھیں گے انہوں نے کہاکہ عام آدمی کے مسائل، رشوت کا قلع قمع کرنا، سفارشی کلچر کا خاتمہ ، میرٹ کی بالادستی ، عوام کو اُن کی دہلیز پرحقوق و انصاف کی فراہمی وغیرہ پی ٹی آئی حکومت کے ترجیحی مقاصد ہیں جن کے حصول کیلئے صوبائی حکومت نے قانون سازی کرنے کے علاوہ اداروں میں مثبت اصلاحات کی ہیں اور اس کے نتیجے میں اب وہی پرانا تھانہ کلچر ، پٹوار سسٹم، تعلیم کا فرسودہ نظام اور ڈاکٹر وں کے بغیر ہسپتال و دیگر طبی مراکز نہیں ہوں گے کیونکہ اب سب سے پوچھ گچھ کی جاتی ہے اور سرکاری اداروں کو عوام کی خدمت کا تابع بنا دیا گیا ہے وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ اب سرکاری ملازم افسران کے بنگلوں میں کام نہیں کر رہے بلکہ اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم نے کوئی چیز عوام سے چھپائے نہیں رکھی ہے بلکہ قانون سازی کرکے سارے معاملات عوام کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں اور دس دن میں کسی بھی چیز کے بارے میں عام آدمی متعلقہ معلومات حاصل کر سکتا ہے جبکہ خدمات تک رسائی کیلئے بھی قانون سازی کی ہے جس کے ذریعے اگر کوئی بھی سرکاری افسر یا ادارہ مقررہ وقت میں خدمات فراہم نہیں کرے گا تو انہیں جرمانہ کیا جائے گاانہوں نے کہا کہ اس صوبے کو گزشتہ حکومتوں میں بے رحمی سے کنگال کیا گیا بغیر رشوت اور سفارش کام نہیں ہوتا تھا اور نوکریاں بھی رشوت پر بک جاتی تھیں اور جب سرکاری افسر و اہلکار رشوت پر آجائیں تو وہ خدمت کیسے کریں گے جبکہ ڈاکٹر ، استاد اور پٹواری پر سیاست کی جاتی تھی سکولوں کی کسی کو فکر نہیں تھی امراء کے بچوں کیلئے معیاری سکول اور تعلیم تھی جبکہ غریب کیلئے صرف سرکاری سکول میں اُردو میڈیم کی تعلیم دلوائی جاتی تھی انہوں نے کہاکہ ان سب کا ادراک کرتے ہوئے ہم نے موثر اصلاحات کیں تاکہ عوام کو مساوی طور پر آگے بڑھنے کے مواقع خود بخود مل سکیں وزیراعلیٰ نے کہاکہ پی ٹی آئی کے وژن اور مثبت اصلاحات کی عملداری میں عوام کا بھی کلیدی کردار ہے اسلئے وہ بھی حکومت کی مدد کریں اور ترقیاتی کاموں پر کڑی نظر رکھیں۔