پنجاب کے 36 اضلاع میں سے صرف 15 اضلاع کی صوبائی کابینہ میں نمائندگی

زیادہ تر وزراء کو لیگی قیادت قریبی تعلقات یا خاندانی سیاست کی بنیاد پر نوازا گیا ہے

ہفتہ 16 جنوری 2016 16:18

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 جنوری۔2016ء) پنجاب کی صوبائی کابینہ میں 36 اضلاع میں سے صرف 15 اضلاع ایسے ہیں جنکی کابینہ میں نمائندگی ہے ان میں سے 20 وزراء اور ایک وزیراعلیٰ پنجاب کا ایڈوائزر شامل ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دلچسپ بات یہ ہے کہ ان 20 وزراء میں سے 5 وزراء ایسے ہیں جنکا تعلق وزراء اعظم اور وزیر اعلیٰ کے قریبی حلقوں سے ہے۔

فیصل آباد اور پاکپتن سے 2 وزیر بنتے تھے جبکہ راولپندی اٹک‘ چکوال‘ خوشاب‘ منڈی بہاؤالدین‘ اوکاڑہ‘ ساہیوال‘ وہاڑی‘ مظفر گڑھ‘ بہاولپور اور میانوالی سے ایک ایک وزیر کو شامل کیا گیا۔ 2 وزراء کو مخصوص نشستوں پر کابینہ میں لیا گیا ہے جبکہ جنوبی پنجاب کے 14 اضلاع کی نمائندگی گورنر پنجاب رفیق رجوانہ اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

راجہ اشفاق سرور مری کے رہائشی ہیں انکو بھی وزارت کا منصب دیا گیا ہے۔ اسی طرح الگ سے چوہدری شیر علی کو انکے دادا سردار سرنواز خان جو کہ برصعیر پاک و ہند کی تقسیم سے قبل کابینہ کے ممبر تھے انکے خاندانی سیاست کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر کا عہدہ دیا گیا ہے۔ رانا ثناء اللہ مشرف کی آمریت کے خلاف لڑنے کے باعث وزارت کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ حمیدہ وحید الدین جن کا تعلق منڈی بہاؤ الدین سے ہے وہ اپنے والد کی وجہ سے وزارت کے مزے لے رہی ہیں۔

بلال یاسین شریف خاندان سے تعلق کی بناء پر وزیر مقرر ہوئے ہیں۔ اسی طرح دیگر کئی وزراء ایسے ہیں جنہیں صرف خاندانی سیاست اور لیگی قیادت سے تعلقات کی بناء پر وزیروں کے عہدے سونپے گئے ہیں۔ گزستہ عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن نے جہلم‘ بھکر‘ چنیوٹ‘ گوجرانوالہ‘ گجرات‘ سیالکوٹ سے کلئین سویپ کہا تھا لیکن کابینہ میں ان اضلاع کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ملک کی 100 فیصد آبادی میں سے 60 فیصد آبادی پنجاب پر مشتمل وزارتوں کے حوالے سے جب کہ حکومتی ذرائع سے پوچھا گیا تو انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزارتیں کسی خاندانی تعلقات کی بنیاد پر نہیں دی گئیں بلکہ وزارتوں کے چناؤ میں سخت میرٹ اور کاکردگی کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :