انصاف کی فوری فراہمی ،پانچ سال کی پالیسی بنانے کیلئے بار کے نمائندوں، آئینی ماہرین اور جج پر مشتمل تھنک ٹینک بنانے کی تجویز

نظام عدل کو بچانے کیلئے وکلاء اور ججز کے پاس ایک موثر نظام بنانے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے‘ ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ کا خطاب

ہفتہ 16 جنوری 2016 22:45

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 جنوری۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس سید منصور علی شاہ نے انصاف کی فوری فراہمی کیلئے آئندہ پانچ سال کی پالیسی بنانے کیلئے بار ایسوسی ایشنوں کی نمائندوں، آئینی ماہرین اور جج پر مشتمل تھنک ٹینک بنانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ نظام عدل کو بچانے کیلئے وکلاء اور ججز کے پاس ایک موثر نظام بنانے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام عدلیہ کو درپیش چیلنجز کے موضوع پر منعقدہ ایک روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدلیہ دنیا کا واحد ادارہ ہے جو دلیل کی بنیاد پر طاقتور سے لے کر کمزور کو حق دیتا ہے، پاکستان میں سول جج سے لے کر اوپر تک ہر جج آزاد ہے اور کسی پر کوئی دباؤ نہیں، انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں احتساب اور شفافیت لانا ہوگی. دیکھنا پڑے گا کہ نااہل اور بدکردار جج رہ سکتا ہے یا نہیں جس کی اے سی آر میں کرپٹ لکھا ہے وہ کیسے جج رہ سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کو بہتر بنانے کیلئے عدلیہ سے باہر تنازعات کے حل کا نظام اپنا پڑے گا جو دنیا کے ہر ملک میں رائج ہے اس کیلئے بار اور بنچ دونوں کو تحقیق کرنا پڑے گی مگر ہمارے دن کا پچاس فیصد حصہ وکلاء کے مسائل سننے اور حل کرنے میں گزر جاتا ہے، کافی چائے پیتے ہیں مگر مستقبل کے بارے میں نہیں سوچتے، صبح جج کو جوتا مارتے ہیں اور شام کو بار کا صدر معافی مانگنے آ جاتا ہے، بار ایسوسی ایشنز کے سربراہان کو چاہیئے کہ وہ ایسے عناصر کا خود ہی احتساب کریں، یورپی یونین نے بھی اعتراض کیا کہ پاکستان کی ماتحت عدلیہ میں ساٹھ فیصد مقدمات وکلاء کی التواء کی درخواستوں اور تیس فیصد وکلاء کی ہڑتالوں کی نظر ہو جاتے ہیں، جسٹس سید منصور علی شاہ نے مزید کہا کہ یہ نظام غریب سائل کیلئے بنا تھا اور اسی کیلئے قائم رہنا چاہیے.