جزیرے کی ملکیت کی انوکھی جنگ،جو اسلحے سے نہیں شراب سے لڑی جا رہی ہے

Fahad Shabbir فہد شبیر اتوار 17 جنوری 2016 17:14

جزیرے کی ملکیت کی انوکھی  جنگ،جو اسلحے سے نہیں شراب سے لڑی جا رہی ہے

نیرس سٹریٹ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17جنوری۔2016ء) دنیا کے شمالی نصف کرے میں ہانس نام کا ایک غیر آباد جزیزہ بھی ہے۔آدھا مربع میل کے اس جزیرے پر بظاہر کسی قسم کی قدرتی معدنیات یاذرائع نہیں لیکن پھر بھی دوملکوں کےبیچ اس کی ملکیت کے حوالے سے انوکھی جنگ لڑی جا رہی ہے۔1930 کی دہائی کے اوائل سےہی یہ چھوٹا سا جزیرہ ڈنمارک اور کینیڈا کے بیچ تنازعے کا باعث بنا ہوا ہے۔

دنیا کے نقشے میں ہانس جزیرہ 22 میل چوڑے نیرس سٹریٹ(Nares Strait) کے بالکل بیچ میں ہے۔ نیرس سٹریٹ گرین لینڈ کو، جو ڈنمارک کا خودمختار علاقہ ہے، کینیڈا سے جدا کرتا ہے۔عالمی قوانین کے مطابق تمام ممالک اپنے ساحلوں سے 12 میل کے فاصلے تک کے جزیرے کے مالک ہوتے ہیں۔ اس لیے تیکنیکی طور پر ہانس جزیرہ ڈنمارک اور کینیڈا، دونوں کی حدود میں ہے۔

(جاری ہے)

ورلڈ اٹلس کے نوٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس جزیرے کو 1933 میں لیگ آف نیشن کی مستقل عالمی عدالت انصاف نے ڈنمارک کی ملکیت قرار دیا تھا۔

لیگ آف نیشن کے خاتمے کے بعد اس کے فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں رہی۔ دوسری جنگ عظیم سے 1984 تک جزیرے کی ملکیت کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان خاموشی چھائی رہی۔1984 میں ڈنمارک کے گرین لینڈ کے امور کے وزیر نے اس جزیرے کا دورہ کیا اور جزیرے پر اپنا پرچم لہرا دیا۔ انہوں نےپرچم کے نیچے ”ویلکم ٹو دی ڈینش آئی لینڈ“ بھی لکھا دیا۔اس تحریر کے ساتھ انہوں نے برانڈی کی ایک بوتل رکھ دی۔

اس کے بعد دونوں ملکوں کےد رمیان ہانس جزیرے کی ملکیت کے حوالے سے ایک غیر سنجیدہ شراب کی جنگ شروع ہوگئی۔اگرچہ دونوں ممالک کے بیچ جزیرے کی ملکیت کا معاملہ طے نہیں پایا مگر دونوں ممالک نے اس پر اچھی حس مزاح کا ثبوت دیا ہے۔ اب دونوں ممالک کی افواج باری باری جزیرے کے چکر لگاتی ہیں اور اپنا پرچم لہرا کر ویلکم ٹو ڈنمارک یا ویلکم ٹو کینیڈا لکھ دیتی ہیں اور ساتھ میں شراب کی بوتل رکھ دیتی ہے۔ حال میں دونوں ممالک کے بیچ ایک منصوبہ زیر غور آیا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک مل کر اس جزیرے کا انتظام سنبھالیں گے۔

متعلقہ عنوان :