دنیا کے ایک فیصد افراد کی دولت، 99 فیصد کے برابر

پیر 18 جنوری 2016 11:40

دنیا کے ایک فیصد افراد کی دولت، 99 فیصد کے برابر

لند ن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔18 جنوری۔2016ء) عا لمی فلاحی ادارے آکسفیم کا کہنا ہے کہ دنیا کے امیر ترین ایک فیصد افراد کی دولت اب دنیا کے باقی 99 فیصد افراد کی دولت کے برابر ہے۔اس نے اپنی رپورٹ کے لیے کریڈٹ سوئس کے اکتوبر کے اعدادوشمار کو بنیاد بنایا ہے اور آئندہ ہفتے ڈیووس میں ہونے والی کانفرنس میں عالمی رہنماوٴں سے اس عدم مساوات کے خلاف اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔

آکسفیم نے یہ بھی بتایا ہے کہ دنیا کے امیر ترین 62 افراد کے پاس عالمی سطح پر موجود 50 فیصد غریبوں کے جتنی دولت ہے۔اس نے اپنی رپورٹ میں لابی بنانے والوں اور ٹیکس میں بچائے جانے والے پیسے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔خیال رہے کہ آکسفیم نے گذشتہ سال یہ پیشنگوئی کی تھی کہ دنیا کی ایک فیصد آبادی دولت کے معاملے میں باقی ماندہ 99 فیصد آبادی کو پیچھے چھوڑ دے گی۔

(جاری ہے)

ادارے کے مطابق جس کے پاس 68800 امریکی ڈالر نقدی یا اتنی مالیت کے اثاثے ہیں وہ دنیا کے دس فیصد امیر لوگوں میں شامل ہے۔دنیا کے سر فہرست ایک فیصد امیر افراد کی صف میں شامل ہونے کے لیے سات لاکھ 60 ہزار امریکی ڈالر کے اثاثے یا نقدی درکار ہے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر لندن میں آپ کے پاس ایک متوسط قسم کا گھر بغیر رہن کے ہے تو آپ دنیا کے ایک فیصد امیر لوگوں میں شامل ہیں۔

بہرحال ان اعدادوشمار میں بہت سے شگاف ہیں مثال کے طور پر انتہائی امیر لوگوں کی دولت کا اندازہ لگاپانا مشکل ہے اور کریڈٹ سوئس کے مطابق دس فیصد امیر ترین افراد کی دولت کی بنیاد پر ایک فیصد امیر ترین لوگوں کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس میں غلطی کے امکان ہیں۔ایک عالمی رپورٹ کی حیثیت سے اس میں ان ممالک کے بھی اعدادوشمار ہیں جہاں سے درست اعدادوشمار حاصل نہیں کیے جا سکے ہیں۔

آکسفیم کا کہنا ہے کہ دنیا کے 50 فیصد غریب لوگوں کی مجموعی دولت کے برابر دولت صرف 62 افراد کے ہاتھوں میں ہے اور یہ دولت کے ایک جگہ مرتکز ہونے کی مثال ہے۔خیال رہے کہ سنہ 2010 میں 50 فی صد غریبوں کے جتنی دولت 388 افراد کی مجموعی دولت کے برابر تھی۔آکسفیم نے کہا کہ ’تمام لوگوں کی خوشحالی، آنے والی نسلوں اور کرہ ارض کے لیے معیشت بنانے کے بجائے ہم نے ایک ایسی معیشت بنائی ہے جو صرف ایک فی صد کے لیے کام کرتی ہے۔

‘آکسفیم نے حکومتوں سے اس رجحان کے برخلاف اقدام پر زور دیا ہے۔ اس نے کہا ہے کہ مزدوروں کی اجرت اور ایگزیکٹیو افسران کے انعامات کے درمیان کی خلیج کو کم کیا جائے۔اس نے جنس پر مبنی تنخواہ کے فرق کو بھی کم کرنے، بے اجرت خدمات کا بدلہ دینے اور وراثت میں خواتین کے لیے مساوی حق کی بات کہی ہے۔اس نے لابی کرنے والے کے خلاف اقدام، ادویہ کی قیمتیں کم کرنے اور عدم مساوات سے نمٹنے کے لیے دولت پر ٹیکس لگانے کی بات کہی ہے۔

متعلقہ عنوان :