ہمیں ایک مرتبہ پھر اپنی پالیسی کا جائزہ لینا چاہیے ٗنیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لینے کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے ٗاراکین قومی اسمبلی

حملے میں 20طلباء ،اساتذہ شہید ہوئے ٗ چار دہشتگرد مارے گئے ٗ افغانستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا جلد آغاز چاہتے ہیں ٗسیاستدانوں اور مذہبی رہنماؤں کو اپنے مفادات سے بالاتر ہو کر ملک میں قیام امن کے ایک نکاتی ایجنڈے پر کام کرنا ہوگا ٗ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات بہتر ہوتے ہیں توکریڈٹ پاکستان کو جائیگا اور ہمارا تشخص بہتر ہوگا ٗاجلاس سے خطاب

بدھ 20 جنوری 2016 17:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 جنوری۔2016ء) اراکین قومی اسمبلی نے باچا خان یونیورسٹی پر دہشتگردوں کے وحشیانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تجویز پیش کی ہے کہ ہمیں ایک مرتبہ پھر اپنی پالیسی کا جائزہ لینا چاہیے ٗنیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لینے کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے ٗوزیر داخلہ نیشنل ایکشن پلان پر ہمیں اعتماد میں لیں ٗہمیں ماضی کی غلطیاں بھول کر پارلیمنٹ کو طاقت کا سرچشمہ بنانا ہوگا‘ نہتے بچوں کو نشانہ بنانے والے درندے ہیں جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ خطے کے تمام ممالک میں بد امنی ہے ٗ پاکستان میں بہتری آئی ہے ٗ جب تک خطے کے ممالک ایک دوسرے ملک میں مداخلت بند نہیں کرینگے اس وقت ام نہیں آئیگا ٗ حملے میں 20طلباء اور اساتذہ شہید ہوئے ٗ چار دہشتگرد مارے گئے ٗ افغانستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا جلد آغاز چاہتے ہیں ٗسیاستدانوں اور مذہبی رہنماؤں کو اپنے مفادات سے بالاتر ہو کر ملک میں قیام امن کے ایک نکاتی ایجنڈے پر کام کرنا ہوگا ٗ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات بہتر ہوتے ہیں توکریڈٹ پاکستان کو جائیگا اور ہمارا تشخص بہتر ہوگا۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی میں باچا خان یونیورسٹی پر دہشتگردی کے واقعہ پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے چارسدہ سانحہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر جتنا بھی دکھ کا اظہار کیا جائے کم ہے ٗارکان نے اپنی تجاویز اور دہشتگردی کے تاریخی منظر کا جو اظہار کیا ہے اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ انہوں نے بتایا کہ کور کمانڈر جنرل ہدایت اس آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں ٗ20 طلباء اور اساتذہ کی شہادت ہوئی‘ 20 زخمی ہیں۔

چار دہشتگرد مارے گئے ہیں۔ سرچ آپریشن میں ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 80 کی دہائی میں سوویت یونین کی افغانستان میں مداخلت کے وقت ہم سے غلطی سرزد ہوئی۔ نائن الیون کے بعد سرحد پار دہشتگردی کو اپنے ملک میں لے آئے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پارلیمنٹ نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا کہ ہم ایک اور جنگ کا حصہ نہیں بنے۔ سعودی عرب اور ایران نے ہمارے ثالثی کے کردار کا خیر مقدم کیا ہے۔

یہ ہماری خارجہ اور حکومتی تدبر کی کامیابیاں ہیں۔ یہ اجتماعی کامیابیاں ہیں جو ماضی سے حاصل سبق کو مدنظر رکھ کر حاصل کی ہیں۔ ہم نے تاریخ کی غلطیوں کو دہرایا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو تین سال پہلے دہشت گردی ملک کو اپنی لپیٹ میں لے چکی تھی ہماری فوج اور سول سیکیورٹی اداروں نے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ خطہ کے تمام ممالک میں بدامنی ہے۔

پاکستان واحد ملک ہے جس میں بہتری آئی ہے۔ ہمیں اپنے محافظوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جنہوں نے ملک کو محفوظ ملک بنا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ اس خطہ میں امن اس وقت تک نہیں آئے گا جب تک خطہ کے ممالک ایک دوسرے ملک میں مداخلت بند نہیں کریں گے۔ ہم اس بات کے خواہاں ہیں کہ بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں۔ افغانستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا جلد آغاز چاہتے ہیں۔

ہم اپنے ہمسائیوں کے ساتھ عدم مداخلت اور خطہ میں امن کے لئے قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔ ہماری کوششوں کے ثمرات ہمیں مل رہے ہیں اور آئندہ بھی ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی ‘ کے پی کے سمیت پورے ملک میں پولیس ‘ فوج اور سویلین نے جو قربانیاں دی ہیں ہم سیاستدانوں اور مذہبی رہنماؤں کو اپنے مفادات سے بالاتر ہو کر ملک میں قیام امن کے ایک نکاتی ایجنڈے پر کام کرنا ہوگا۔

ہمیں امن اور صلح کا پیغام ساری دنیا کو دینا چاہیے۔ اگر سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات بہتر ہوتے ہیں اس کا کریڈٹ پاکستان کو جائے گا اور ہمارا تشخص بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چارسدہ میں جو کچھ ہوا ہے اس پر پوری قوم آبدیدہ ہے۔ ہمیں الزام تراشی کی بجائے نئے راستے نکالنے ہونگے اور جو راستے نکالے ہیں انہیں مل کر روشن کیا جائے۔ دہشت گردی کسی ایک صوبہ کا نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی صرف دہشتگردی ہے، باقی سارے برانڈ نام ہیں۔ دہشت گرد ہمارے ملک اور امت مسلمہ کے دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوگ میں آج کے ایجنڈے کی کارروائی کل تک موخر کردی جائے ٗ بحث میں جو بھی اتفاق رائے سامنے آیا حکومت اس پر عمل کرے گی کیونکہ ہم اتفاق رائے پر یقین رکھتے ہیں۔ قبل ازیں بحث میں حصہ لیتے ہوئے اعجاز الحق نے کہا ہے کہ ساری دنیا دہشتگردی کے خلاف ہماری کارروائیوں کو تسلیم کرتی ہے‘ پاکستان دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن ریاست ہے‘ ہمیں ایک مرتبہ پھر اپنی پالیسی کا جائزہ لینا چاہیے۔

اعجاز الحق نے کہا کہ چارسدہ یونیورسڑٹی کا واقعہ افسوسناک ہے۔ آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج نے قربانیاں دی ہیں۔ اس آپریشن کی کامیابیاں دنیا کو ہضم نہیں ہو رہیں۔ افواج پاکستان کے پانچ ہزار سے زائد افسروں اور جوانوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ پھر بھی ہم پر دہشت گردی کا الزام ہے۔ حالانکہ ساری دنیا ہماری دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں کو تسلیم کرتی ہے۔

پاکستان دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن ریاست ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ہمیں ایک مرتبہ پھر اپنی پالیسی کا جائزہ لینا چاہیے۔ وزیر داخلہ نیشنل ایکشن پلان پر ہمیں اعتماد میں لیں۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جب تک خطہ کے ممالک ایک دوسرے ملک میں مداخلت بند نہیں کریں گے تو خطہ میں امن نہیں آئے گا۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم واقعات کے پیچھے پیچھے جارہے ہیں‘ ہمیں اصل صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے‘ ملک سب سے مقدس اور مقدم ہوتا ہے‘ ہم پر یہ الزام ہے کہ سوویت فوجوں کے افغانستان سے نکلنے کے بعد ہم نے یہ کارروائی بند کیوں نہیں کی۔ ہمیں ماضی کی غلطیاں بھول کر اس پارلیمنٹ کو طاقت کا سرچشمہ بنانا ہوگا‘ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرکے پالیسی بنانی چاہیے۔

پاکستان میں دنیا جہان کی قوتیں اپنے اپنے مفادات کی جنگ کا آغاز کر چکی ہیں۔ جب تک خطہ کے ممالک ایک دوسرے ملک میں مداخلت بند نہیں کریں گے تو خطہ میں امن نہیں آئے گا۔سابق وزیراعظم میر ظفر اﷲ خان جمالی نے کہا کہ پہلے ہمیں اپنے ملک میں امن بحال کرنا ہوگا اس کے بعد ہماری عزت ہوگی‘ ہمارے ملک میں پہلے بھی بھارتی اور افغانستان سے مداخلت ہوتی رہی ہے تاہم اب کھلم کھلا یہ مداخلت ہو رہی ہے۔

سابق وزیراعظم میر ظفر اﷲ خان جمالی نے کہا کہ نئی صدی میں نئی نسل آگئی ہے مگر اسے پارلیمنٹ کی طاقت کا اندازہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ ابھی تک سامنے نہیں لائی گئی۔ ہمارے ملک میں پہلے بھی بیرونی مداخلت ہوتی رہی ہے مگر اتنی کھلم کھلا نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم میں سے جو بھی کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتا ہے ہم سب کو مل کر اس ملک کو بچانا ہوگا اور اپنی ترجیحات کا ازسر نو تعین کرنا ہوگا۔

وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہاکہ وزیراعظم صورتحال سے پوری طرح آگاہی حاصل کر رہے ہیں۔ ہمیں فوری طور پر چارسدہ جانے کا وزیراعظم نے حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ تاثر نہیں دینا چاہیے کہ دہشتگرد معمول کی زندگی مفلوج بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں ورنہ وہ خود کو کامیاب تصور کریں گے۔ ہمیں معمول کے کام جاری رکھنے چاہئیں۔ ٹرینیں چلتی رہیں اور جہاز اڑتے رہیں۔

پارلیمنٹ کو بھی کام جاری رکھنا چاہیے۔سیکیورٹی ادارے اپنی جان خطرے میں ڈال کر دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ہمیں سیکیورٹی اداروں اور طلباء کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ پارلیمنٹ ان کے ساتھ ہے اور پوری قوم مل کر دہشتگردی کا مقابلہ کرے گی۔جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لینے کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے۔

صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ سب ساتھیوں کی خواہش ہے کہ اجلاس کی کارروائی ملتوی کی جائے۔ ملک کے جس حصے میں دہشتگردی کا واقعہ ہوتا ہے ہمارا معمول بن گیا ہے کہ ہم صرف دعا پر اکتفا کرتے ہیں۔ ہمارا صوبہ اس آگ میں جل رہا ہے۔نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لینے کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے۔وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ چارسدہ یونیورسٹی میں آپریشن مکمل ہونے پر ہی مزید تفصیلات سامنے آئیں گی‘ فرانزک ثبوتوں کے لئے نادرا ٹیمیں روانہ کی جارہی ہیں‘ آپریشن ضرب عضب کے بعد دہشتگردی کے واقعات میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا کہ یہ افسوسناک واقعہ ہے۔ آپریشن ضرب عضب میں کامیابیاں ملی ہیں اور ایسے واقعات میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔ اس وقت بھی آپریشن جاری ہے۔ زخمی ڈی ایچ کیو چارسدہ اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں زیر علاج ہیں۔ فرانزک شواہد کے لئے نادرا کی ٹیمیں بھی روانہ کی جارہی ہیں۔ آپریشن مکمل ہونے پر مزید تفصیلات سامنے آئیں گی۔

شاہ محمود قریشی نے واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ساری قوم اور سیاسی جماعتیں نیشنل ایکشن پلان پر متفق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آپریشن ضرب عضب میں کامیابیاں ملی ہیں اور واقعات میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صبح ساڑھے آٹھ بجے دہشتگرد باچا خان یونیورسٹی میں داخل ہوئے۔ یونیورسٹی کے گارڈز نے بڑی ہمت اور جوانمردی کا مظاہرہ کیا اور فائرنگ کرکے دہشتگردوں کو انگیج کیا اس دوران طلباء کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کا کام شروع ہوا۔

فائرنگ اب بند ہو چکی ہے۔ یونیورسٹی کا کیمپس کلیئر کرایا جاچکا ہے۔ اردگرد کھیتوں اور مکانات میں سرچ آپریشن جاری ہے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ پہنچ چکا ہے۔ یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔ باچا خان کی برسی کے موقع پر یونیورسٹی میں ہونے والے مشاعرے کو نشانہ بنایا گیا۔ ریپڈ رسپانس فورس نے فوری اور بروقت کارروائی کی۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی روک تھام کے لئے ہمیں تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے سب کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔

نہتے بچوں کو نشانہ بنانے والے درندے ہیں۔ ہمیں اس صورتحال میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے کارروائی ملتوی کردینی چاہیے۔ایم کیو ایم کے رکن عبدالوسیم نے کہا کہ ہم سب کو دہشتگردی کی صورتحال پر مکمل یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا‘ فوج کی طرح سیاستدانوں کو بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہونگی‘ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے بروقت اقدامات اٹھائے جائیں۔

انہوں نے کہاکہ چارسدہ یونیورسٹی میں دہشت گردی انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہم سب کو اس صورتحال پر ایک صفحہ پر آکر مکمل یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ سانحہ پشاور کے بعد ایک اور واقعہ ہوگیا ہے مگر پہلے والے سانحہ کی تفصیلات اب تک نہیں بتائی گئیں۔ فوج اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہے۔ سیاست دانوں کو بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔

اگر ان واقعات کو روکنے کے لئے بروقت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو خدانخواستہ اور واقعات رونما ہو سکتے ہیں۔ ملک میں یوم سوگ کا اعلان کیا جائے اور ایوان کی کارروائی ملتوی کی جائے۔جمعیت علماء اسلام (ف) کے رکن اور وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے کہا کہ سانحہ چارسدہ کے سوگ میں قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی ملتوی کی جائے‘ سانحہ پشاور کے بعد وزیراعظم نے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا اور تمام ادارے مل کر کام کر رہے ہیں‘ دہشتگردوں کو ملنے والی سزاؤں کے ردعمل میں ایسے واقعات ہو رہے ہیں‘ ہمیں ان واقعات کے سدباب کے لئے مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔

وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ پشاور واقعہ کی یادیں دل و دماغ میں تازہ تھیں کہ ایک اور سانحہ رونما ہوگیا۔ ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ ہم اس کی مذمت کن الفاظ میں کریں۔ وزیراعظم نے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا اور تمام ادارے مل کر کام کر رہے ہیں۔ جب سزائیں ملنی شروع ہوئیں تو ان کے ردعمل کے طور پر ایسے واقعات ہو رہے ہیں۔

ہمیں ان واقعات کے سدباب کے لئے مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے تجویز دی کہ ہمیں اپنی کمزوریوں کی نشاندہی کے لئے وزیراعظم ایک اور اجلاس منعقد کریں۔ سوگ کے لئے اجلاس کی کارروائی ملتوی کی جائے۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہاکہ دشمن کی ایجنسی پاکستان میں کارروائیاں کر رہی ہے‘ بھارتی وزیر دفاع نے بھی ہمیں دھمکی دی ہے‘ ہمیں اپنی حکمت عملی پر ازسر نو غور کرنا چاہیے۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر پوری قوم متفق ہے ، یہ غیر اعلانیہ جنگ ہے جس میں ہمیں یکجا ہونے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ان وجوہات پر غور کرنا چاہیے جس کی وجہ سے دہشتگردوں کی کارروائیاں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چارسدہ یونیورسٹی میں تین ہزار طلباء پڑھتے ہیں اور 600 شعراء آرہے تھے مگر سیکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر براک اوباما نے جو کچھ کہا ہے اس پر سیخ پا ہونے کی ضرورت نہیں یہ ایک تلخ حقیقت ہے۔