جڑواں شہروں میں گیس پریشر میں کمی کے بعد کمپریسر کے استعمال میں خطرناک حد تک اضافہ

شہریوں کا متعلقہ اداروں سے غیر قانونی کمپریسرز کے استعمال، انسٹالیشن اور خرید و فروخت میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ

بدھ 20 جنوری 2016 19:15

اسلام آباد ۔ 20 جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔20 جنوری۔2016ء) جڑواں شہروں راولپنڈی/اسلام آباد میں رواں موسم سرما کے دوران گیس پریشر میں کمی کے بعد کمپریسر کے استعمال میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے اور کمپریسر کا استعمال غیر قانونی ہونے کے ساتھ ساتھ حادثات کا باعث بھی بن رہا ہے، شہریوں نے متعلقہ اداروں سے غیر قانونی کمپریسرز کے استعمال، کمپریسرز انسٹالیشن اور خرید و فروخت میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بدھ کو ”اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔20 جنوری۔2016ء“ کے سروے کے مطابق راولپنڈی/اسلام آباد کے اکثر علاقوں میں گیس پریشر کم ہونے کی شکایات ہیں اور ان علاقوں میں گیس بہت سے صارفین پریشر میں اضافہ کیلئے کمپریسرز کا غیر قانونی استعمال کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

کمپریسرز کے استعمال سے نہ صرف وہ اپنے اور اپنے اہل خانہ کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے ہوئے ہیں بلکہ وہ دیگر صارفین کو ان کے حق سے بھی محروم کر رہے ہیں۔

کمپریسرز کا استعمال غیر قانونی ہے تاہم متعلقہ ادارے کمپریسرز استعمال کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہے۔ کمپریسرز کی فروخت اور تنصیب آزادانہ طور پر کی جا رہی ہے اور منافع خور ری اسمبلڈ کمپریسرز کو فروخت کر کے شہریوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ چک بازار صدر، مری روڈ اور راجہ بازار کی کباڑی مارکیٹوں میں یہ کمپریسرز دستیاب ہیں اور ان پر کوئی روک ٹوک نہیں۔

جی سکس کی رہائشی نسرین اختر نے کہا کہ کمپریسرز کے استعمال سے پہلے جو تھوڑی بہت گیس آتی تھی اب وہ بھی نہیں آ رہی۔ انہوں نے کئی مرتبہ کمپریسر کا استعمال کرنے والے اپنے ہمسایوں کو اس سے باز رکھنے کی کوشش کی لیکن وہ ایسا نہیں کر رہے اور نہ ہی کوئی متعلقہ محکمہ کمپریسر کے بے جا استعمال پر کوئی کارروائی کرتا ہے۔ وفاقی دارالحکومت کے دیگر سیکٹروں جی سیون، جی ایٹ، جی نائن، ٹین اور الیون کے رہائشیوں نے بھی اسی قسم کی شکایت کا اظہار کیا ہے جبکہ نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر جی نائن کی رہائشی خاتون نے کہا کہ وہ کمپریسر کا استعمال خوشی سے تو نہیں کر رہیں، گیس پریسر کی کمی کی وجہ سے انہیں ایسا کرنا پڑا۔

انہیں کمپریسر باآسانی بازار سے دستیاب ہو گیا اور کسی قسم کی پوچھ گچھ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ راولپنڈی کینٹ کی رہائشی خاتون ارم طارق نے بتایا کہ بڑھتے ہوئے کمپریسرز کے استعمال کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے وہ اکثر گیس آنے کا انتظار کرتی رہتی ہیں، بعض اوقات کمپریسرز کے استعمال کی وجہ سے چولہا بجھ جاتا ہے اور گیس کا اخراج شروع ہو جاتا ہے جو انتہائی خطرناک ہے اور انہیں کھانا تیار کرتے ہوئے کچن میں ہی رہنا پڑتا ہے تاکہ گیس کی آنکھ مچولی کی وجہ سے ہونے والے کسی بھی بڑے حادثہ سے بچا جا سکے۔

شہریوں نے ایس این جی پی ایل اور وفاقی و صوبائی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی توجہ اس طرف مبذول کراتے ہوئے اپیل کی کہ وہ کمپریسرز کا استعمال تنصیب اور فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں تاکہ وہ اس اذیت سے چھٹکارہ حاصل کر سکیں۔

متعلقہ عنوان :