دہشت گرد ہمارے ملک اور امت مسلمہ کے دشمن ہیں

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا قومی اسمبلی اجلاس میں چارسدہ یونیورسٹی میں دہشتگردی کے واقعہ پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

بدھ 20 جنوری 2016 19:29

اسلام آباد ۔ 20جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔20 جنوری۔2016ء) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ہم نے تاریخ کی غلطیوں کو دہرایا نہیں‘ دو تین سال پہلے دہشت گردی ملک کو اپنی لپیٹ میں لے چکی تھی‘ ہماری فوج اور سول سیکیورٹی اداروں نے بے مثال قربانیاں دی ہیں‘ خطہ کے تمام ممالک میں بدامنی ہے‘ پاکستان واحد ملک ہے جس میں بہتری آئی ہے‘ ہمیں اپنے محافظوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جنہوں نے ملک کو محفوظ ملک بنا لیا ہے‘ یہ بات درست ہے کہ اس خطہ میں امن اس وقت تک نہیں آئے گا جب تک خطہ کے ممالک ایک دوسرے ملک میں مداخلت بند نہیں کریں گے۔

ہم اپنے ہمسائیوں کے ساتھ عدم مداخلت اور خطہ میں امن کے لئے قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔سعودی عرب اور ایران نے ہمارے ثالثی کے کردار کا خیر مقدم کیا ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی میں چارسدہ یونیورسٹی میں دہشتگردی کے واقعہ پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے چارسدہ سانحہ کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ اس پر جتنا بھی دکھ کا اظہار کیا جائے کم ہے۔

ارکان نے اپنی تجاویز اور دہشتگردی کے تاریخی منظر کا جو اظہار کیا ہے اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ انہوں نے بتایا کہ کور کمانڈر جنرل ہدایت اس آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔ 20 طلباء اور اساتذہ کی شہادت ہوئی‘ 20 زخمی ہیں۔ چار دہشتگرد مارے گئے ہیں۔ سرچ آپریشن میں ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں۔ یہ آپریشن جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 80 کی دہائی میں سوویت یونین کی افغانستان میں مداخلت کے وقت ہم سے غلطی سرزد ہوئی۔

نائن الیون کے بعد سرحد پار دہشتگردی کو اپنے ملک میں لے آئے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پارلیمنٹ نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا کہ ہم ایک اور جنگ کا حصہ نہیں بنے۔ سعودی عرب اور ایران نے ہمارے ثالثی کے کردار کا خیر مقدم کیا ہے۔ یہ ہماری خارجہ اور حکومتی تدبر کی کامیابیاں ہیں۔ یہ اجتماعی کامیابیاں ہیں جو ماضی سے حاصل سبق کو مدنظر رکھ کر حاصل کی ہیں۔

ہم نے تاریخ کی غلطیوں کو دہرایا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو تین سال پہلے دہشت گردی ملک کو اپنی لپیٹ میں لے چکی تھی۔ ہماری فوج اور سول سیکیورٹی اداروں نے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ خطہ کے تمام ممالک میں بدامنی ہے۔ پاکستان واحد ملک ہے جس میں بہتری آئی ہے۔ ہمیں اپنے محافظوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جنہوں نے ملک کو محفوظ ملک بنا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ اس خطہ میں امن اس وقت تک نہیں آئے گا جب تک خطہ کے ممالک ایک دوسرے ملک میں مداخلت بند نہیں کریں گے۔

ہم اس بات کے خواہاں ہیں کہ بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں۔ افغانستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا جلد آغاز چاہتے ہیں۔ ہم اپنے ہمسائیوں کے ساتھ عدم مداخلت اور خطہ میں امن کے لئے قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔ ہماری کوششوں کے ثمرات ہمیں مل رہے ہیں اور آئندہ بھی ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی ‘ کے پی کے سمیت پورے ملک میں پولیس ‘ فوج اور سویلین نے جو قربانیاں دی ہیں ہم سیاستدانوں اور مذہبی رہنماؤں کو اپنے مفادات سے بالاتر ہو کر ملک میں قیام امن کے ایک نکاتی ایجنڈے پر کام کرنا ہوگا۔

ہمیں امن اور صلح کا پیغام ساری دنیا کو دینا چاہیے۔ اگر سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات بہتر ہوتے ہیں اس کا کریڈٹ پاکستان کو جائے گا اور ہمارا تشخص بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چارسدہ میں جو کچھ ہوا ہے اس پر پوری قوم آبدیدہ ہے۔ ہمیں الزام تراشی کی بجائے نئے راستے نکالنے ہونگے اور جو راستے نکالے ہیں انہیں مل کر روشن کیا جائے۔ دہشت گردی کسی ایک صوبہ کا نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی صرف دہشتگردی ہے، باقی سارے برانڈ نام ہیں۔ دہشت گرد ہمارے ملک اور امت مسلمہ کے دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوگ میں آج کے ایجنڈے کی کارروائی کل تک موخر کردی جائے۔ بحث میں جو بھی اتفاق رائے سامنے آیا حکومت اس پر عمل کرے گی کیونکہ ہم اتفاق رائے پر یقین رکھتے ہیں۔