سینیٹ کی ہول کمیٹی کااجلاس،چارسدہ میں یونیورسٹی پرحملے کی مذمت

طلباء یونینز کو ریگولیٹ کرنا ضروری ہے،تعلیمی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے طلباء یونین کی اجازت ہونی چاہئے،سیکرٹری داخلہ شاہد خان

بدھ 20 جنوری 2016 20:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 جنوری۔2016ء) سینیٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی نے چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے واقعات پاکستان کے عوام کو ان کی راہ سے ہٹا نہیں سکتے اور عوام اور سیکورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف جنگ کو بھرپور طریقے سے جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک پاکستان کی سر زمین سے آخری دہشت گرد کا صفایا نہیں ہو جاتا ۔

کمیٹی نے شہید طلباء،پروفیسرز ،اور سیکورٹی گارڈز کے لواحقین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم دکھ کی اس گھڑی میں برابر کے شریک ہیں ۔ان خیالات کا اظہار چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی میں تعلیمی اداروں خاص طور پر کالجوں اور یونیورسٹیوں میں طلباء یونین کی بحالی کے مسئلے پر غور کیا گیا ۔

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے سٹودنٹ یونینز کی اہمیت کو جاگر کرتے ہوئے ان کی تاریخی پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور خاص طور پر ان قوانین اور احکامات کا حوالہ دیا جن کے تحت طلباء یونینز پر ماضی میں پابندی لگائی گئی جبکہ بعد میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں تفصیلی آگاہ کیا ۔اجلاس میں خصوصی طور پر سیکرٹری داخلہ اور چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز کو بھی مدعو کیا گیا تھا تاکہ اس ضمن میں وفاق اور صوبائی حکومتوں کا موقف لیا جا سکے اور کمیٹی صحیح سمت میں ایسی سفارشات مرتب کر سکے جو سب کیلئے قابل قبول اور قابل عمل ہوں۔

سیکرٹری داخلہ شاہد خان نے کمیٹی کو بتایا کہ طلباء یونینز کو ریگولیٹ کرنا ضروری ہے اور تعلیمی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے طلباء یونین کی اجازت ہونی چاہئے۔چیف سیکرٹری سندھ نے کمیٹی اراکین کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ اگرچہ باقاعدہ طور پر یونینز نہیں ہیں تاہم غیر رسمی طور پر یونینز موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے حوالے سے ہم متعلقہ سٹیک ہولڈرز ،ماہرین تعلیم،اور تعلیمی اداروں کے سربراہان سے مشاورت کرینگے اور اس سلسلے میں باقاعدہ طور پرایوان بالا کی کمیٹی کو آگاہ کیا جائے گا۔

جوابات میں انہوں نے کہا کہ اس قسم کی سرگرمیوں کی اجازت ہونی چاہئے جن کی بدولت تعلیمی اداروں میں غیر نصابی سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے جو کہ طلباء پر مثبت اثرات ڈال کر طلباء کی شخصیت نکھارنے میں معاون ثابت ہو گی ۔وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت بلیغ الرحمان نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ مسئلہ انتہائی اہم ا ور حساس ہے اور غور و فکر کے ساتھ اسے پرکھنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ سٹوڈنٹس یونینز کو بحال کیا جائے لیکن کوئی ایسا طریقہ کار ضرور ہونا چاہئے جن کی بدولت یونینز کو ریگولیٹ کیا جا سکے۔انہوں نے اس اہم مسئلے کو کمیٹی میں زیر بحث لانے کے اقدام کو لائق تحسین قرار دیا ۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز سید مظفر حسین شاہ،مشاہد حسین سید ،روبینہ خالد،راجہ محمد ظفر الحق ،خوش بخت شجاعت،لیفٹنٹ جنرل(ر) عبد القیوم ،نہال ہاشمی،اور دیگر سینیٹرز نے سولات بھی پوچھے اور طلباء یونینز کی بحالی کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر سے مختصراً آگاہ بھی کیا ۔بعد ازاں کمیٹی کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :