باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کی جڑیں افغانستان میں ہیں‘دہشتگردوں کیخلاف بھرپور آپریشن جاری ہے‘اب تک 6500 آپریشن ہوئے‘متعدد دہشتگرد مارے گئے ‘دہشتگردوں کا بین الاقوامی نیٹ ورک بن چکا ہے‘دہائیوں کا گند راتوں رات ٹھیک نہیں ہوسکتا

مسلم لیگ(ن)کے رہنما سینیٹر عبدالقیوم کی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو

جمعرات 21 جنوری 2016 18:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 جنوری۔2016ء) پاکستان مسلم لیگ(ن)کے رہنما سینیٹر عبدالقیوم نے کہا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کی جڑیں افغانستان میں ہیں،دہشت گردوں کے خلاف آپریشن بھرپور طریقہ سے جاری ہیں،اب تک6500آپریشن میں بہت سے دہشت گرد مارے گئے ہیں اور دہشت گردی میں کمی آئی ہے،دہشت گردی ایک بین الاقوامی نیٹ ورک ہے اور ایک عالمی نظریہ وجود میں آرہاہے،دہائیوں کا گند راتوں رات ٹھیک نہیں ہوسکتا۔

جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ(ن)کے رہنما سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر)عبدالقیوم نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن بھرپورطریقے سے جاری ہیں اوراب تک دہشت گردوں کے خلاف 6500آپریشن کیے گئے اوربہت سے دہشت گرد گرفتار ہوئے اوربڑی تعداد میں مارے گئے،ان آپریشنز کی وجہ سے دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی۔

(جاری ہے)

دہشت گردوں کے ٹھکانے اورسہولت کار افغانستان میں موجودہیں،افغانستان میں پاکستانی طالبان،افغانستان میں پاکستانی طالبان،افغانستان کے طالبان،القاعدہ،داعش،’’را‘‘، ’’موساد‘‘کے ٹھکانے ہیں۔دہشت گردی کے حوالے سے ایک بین الاقوامی نیٹ ورک قائم ہوچکا ہے اورایک دہشت گردی کے حوالے سے عالمی نظریہ وجود میں آرہاہے۔باچاخان یونیورسٹی کے حملہ کی جڑیں افغانستان میں ہیں۔دہشت گردی کے حوالے سے دہائیوں کا گند راتوں رات ٹھیک نہیں ہوسکتا اس کیلئے عسکری آپریشن بھرپورطریقہ سے جاری رکھنا پڑے گا اور بھرپور سیاسی کرداراداکرنا پڑے گا