پنجاب یونیورسٹی میں زبانی تاریخ رقم کرنے کے سلسلے کی چوتھی تقریب کا انعقاد

ماضی میں شعبہ انگریزی سے سوتیلوں جیسا سلوک رہا ہے‘ شائستہ سونو سراج الدین و دیگر کا خطاب

جمعرات 21 جنوری 2016 18:53

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 جنوری۔2016ء) پنجاب یونیورسٹی شعبہ انگلش لینگوئج اینڈ لٹریچرکی سابقہ پروفیسرشائستہ سونو سراج الدیننے کہا ہے ماضی میں یونیورسٹی پر ایک سیاسی جماعت کا بہت عمل دخل تھاجس سے شعبہ کو ہمیشہ سوتیلے پن کا احساس رہالیکن اب حالات بہت بہتر ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر مجاہد کامران کی ہدایت پر یونیورسٹی کی زبانی تاریخ مرتب کرنے کے سلسلے کی الرازی ہال میں منعقدہ چوتھی تقریب سے کیا۔

اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران،ڈین آف لائف سائنسز پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال قاضی،پروفیسر ڈاکٹر مسرت عابد،اکیڈمک سٹاف ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر محبوب حسین، ڈاکٹر نعمانہ امجد،چیف لائبریرین حسیب احمد پراچہ، مختلف صدورِ شعبہ جات ، فیکلٹی ممبران اور طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

پروفیسر(ر)شائستہ سونو سراج الدین نے پنجاب یونیورسٹی سے متعلق اپنی یادداشتیں بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے میں انگریزی زبان کو کبھی دل سے قبول نہیں کیا گیا اور اسے سیکھے بغیر دنیا سے مقابلہ بھی نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی اولڈ کیمپس میں 1962ء میں شعبہ قائم ہو ااور نسبتاً جوان شعبے سے کئی نامور بیورکریٹس، ججز، پولیس اہلکار، اساتذہ کرام ، صحافی و دیگر پیشہ ور ہ پیداہوئے۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ انگریزی کو اولڈ کیمپس سے نیو کیمپس میں شفٹ کیا گیا تو صرف ایک باتھ روم تھا اور 1993ء میں ایم فل کا آغاز کیاگیا تو صرف دو اساتذہ تھے جو ایم فل کے طلبہ کو پڑھا سکتے تھے، بعد ازاں 2004ء میں پی ایچ ڈی کی کلاسزشروع کی گئیں جس کی بدولت آج لٹریچر میں کئی سکالرز پی ایچ ڈی کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 1989ء میں انگلش لینگوئج ٹیچنگ پروگرام سب سے پہلے شعبہ انگریزی میں شروع کیا گیا جو تدریس سے وابستہ افراد کیلئے بہت سود مند ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی جیسی قدیم اور عظیم درسگاہ میں پڑھنے اور پڑھانے والے بہت خوش نصیب ہوتے ہیں اورانہیں اس بات پر فخر ہے کہ وہ بھی مادر علمی کی تاریخ کا ایک حصہ رہیں گی۔انہوں نے کہا کہ زبانی تاریخ مرتب کرانے کا یہ سلسلہ پنجاب یونیورسٹی کی ایک اور شاندار روایت ہے کیونکہ زندہ لوگوں کی تاریخ و داستان کی اہمیت کتابی تاریخ سے زیادہ اہم ہوتی ہے۔

اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران نے پروفیسر (ر) شائستہ سونو سراج الدین کو یونیورسٹی سے متعلق اپنی یادداشتیں بیان کرنے پر شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ لٹریچر کے مضمون کی اہمیت کا ندازہ آج کے لیکچر سے لگایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :