ملک میں بیرونی مداخلت پر سفارتی تعلقات ختم کرنا سعودی عرب کا حق ہے‘دہشتگردوں کا خاتمہ انسانیت کیلئے خوش آئند ہے‘ واویلا کرنا دراصل پشت پناہی کے مترادف ہے‘حکومت پاکستان فرقہ وارانہ فسادات کی روک تھام کیلئے ملک میں اٹھنے والی سورشوں پر سختی سے کنٹرول کرے‘سعودی عرب کے خلاف شر انگیز تقاریر اور ریلیاں نہ روکی گئیں تو اہل حدیث یوتھ فورس 8 جنوری کو ملک بھر میں احتجاج کرے گی

اہل حدیث یوتھ فورس پاکستان کے صدر حافظ ذاکر الرحمن صدیقی کی کارکنوں سے بات چیت

جمعرات 21 جنوری 2016 18:59

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 جنوری۔2016ء ) ملکی مداخلت پر ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنا سعودی عرب کا حق ہے۔ دہشت گردوں کو سزا دینا‘ خوش آئند بات ہے اس پر واویلا دراصل دہشت گردوں کی پشت پناہی کے مترادف ہے۔ ملک میں باغی عناصر کے خلاف کارروائی کرنا سعودی عرب کا اندرونی معاملہ ہے۔ پاکستانی قوم ہر مشکل گھڑی میں سعودی حکومت کی پشت پر گھڑی ہے۔

اگر پاکستانی حکومت نے ملک میں ہونے والی سعودی عرب کے خلاف ریلیاں اور شر انگیز تقاریر نہ روکیں تو پھر اہل حدیث عوام پورا ملک جام کر دیں گے۔ اس سلسلہ میں اہل حدیث یوتھ فورس 8 جنوری بروز جمعہ کو ملک بھر میں احتجاج کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار اہل حدیث یوتھ فورس پاکستان کے صدر حافظ ذاکر الرحمن صدیقی نے مرکزی 106 راوی روڈ میں کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ سخت سے سخت سزا دی جائے تا کہ شر پسند عناصر کو لگام دی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں تیار ہونے والی سازش پاکستان کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی فورسز نے پاکستانی بارڈر حدود کی بارہا خلاف ورزی کی ہے جو ثابت کرتی ہے کہ ان کے عزائم پاکستان کے بارے نیک نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران ناراضگی کا اظہار کرنے کی بجائے اپنی صفوں میں چھپے دہشت گردوں کو بے نقاب کرے۔ پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ ملک عزیز میں اٹھنے والی سورشوں پر سختی سے کنٹرول کرے جو کہ کسی بڑے فرقہ وارانہ تصادم کا باعث بن سکتی ہیں۔