ہڑتالی اساتذہ کے 2مطالبات تسلیم کرلئے ،تیسرے مطالبے کیلئے عدالت نے کمیٹی قائم کر دی ہے، جو بھی فیصلہ آیا حکومت من و عن عملدرآمد کر ے گی، اس وقت فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے تحت8076اساتذہ مستقل اور 1364اساتذہ کنٹریکٹ پرکام کررہے ہیں ، وزارت سنبھالنے کے بعد کسی ایک ٹیچر کو ملازمت سے برخاست نہیں کیا، وزارت خزانہ کی طرف سے 14کروڑ روپے کے اجراء کے بعد تنخواہوں کی ادائیگی شروع کردی گئی ہے ، احتجاج کرنیوالے اساتذہ کو قانون کی خلاف ورزی کرکے مستقل نہیں کرسکتے

وزیرمملکت کیڈ طارق فضل چوہدری کا سینیٹ میں سینیٹر سردار اعظم کے توجہ دلاؤ نو ٹس کا جواب

جمعرات 21 جنوری 2016 21:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 جنوری۔2016ء) وزیرمملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ ہڑتال پر اساتذہ کے 3مطالبات میں سے 2مطالبات منظور کرلئے گئے ہیں،ملازمت پر مستقلی بارے تیسرے مطالبے کیلئے ہائی کورٹ نے کمیٹی قائم کر دی ہے،کمیٹی کا جو بھی فیصلہ آئے گا حکومت اس پر من و عن عملدرآمد کر ے گی، فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے تحت اس وقت8076اساتذہ مستقل اور 1364اساتذہ کنٹریکٹ پرکام کررہے ہیں ، وزیر بننے کے بعد ابھی تک کسی ایک ٹیچر کو بھی ملازمت سے برخاست نہیں کیا، وزارت خزانہ نے کنٹریکٹ پر موجود اساتذہ کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے14کروڑ روپے جاری کردیئے ، کنٹریکٹ پر موجود اساتذہ کو تنخواہوں کی ادائیگی جاری ہے،ایک طرف اساتذہ حکومت کے خلاف احتجاج کررہے ہیں تو دوسری جانب سے حکومت فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کو تنخواہیں دے رہی ہے۔

(جاری ہے)

فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے آئین کے مطابق اساتذہ کو فیڈرل سروس کمیشن کے ذریعے رکھا جاتا ہے،میں کیسے احتجاج کرنیوالے اساتذہ کو قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مستقل کردوں۔وہ جمعرات کو سینیٹ میں سینیٹر سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل کے توجہ دلاؤ نو ٹس کا جواب دے رہے تھے۔قبل ازیں توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے سینیٹر سردار محمد اعظم خان نے کہاکہ تعلیم کے پیچھے ایک تو ہم خود پڑے ہوئے ہیں اوردوسری جانب دہشت گرد،اسلام آباد ماڈل سکولز میں سرکاری ملازمین کے بچے پڑھتے ہیں،اس لیے ان سکولوں میں اساتذہ کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز پر رکھے جاتے ہیں وہ اساتذہ15سالوں سے کنٹریکٹ پر کام کررہے ہیں ان کو آج تک مستقل نہیں کیا گیا،حکومت ان اساتذہ کو اس لیے مستقل نہیں کررہی کہ اس میں ان کی کمیشن نہیں بنے گی۔

سینیٹر ہدایت اﷲ نے کہا کہ اساتذہ کے احتجاج کے حوالے سے ایوان میں کئی دفعہ بات کی گئی مگر ابھی تک اس مسئلے کو حل نہیں کیاگیا۔انہوں نے کہا کہ ڈی چوک میں دھرنے کے دوران اسلام آباد کے سرکاری سکولوں میں فورسز کو ٹھہرایا گیا جس کی وجہ سے طلبا کی تعلیم کا حرج ہوا اوراب اساتذہ کی ہڑتال کی وجہ سے بچوں کی تعلیم کا حرج ہورہاہے، حکومت اس مسئلے کو فوری حل کرے۔

توجہ دلاؤ نو ٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیرمملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن میں اس وقت8076اساتذہ مستقل ہیں،جو کسی احتجاج میں شریک نہیں ہورہے اور سکولوں میں بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں جبکہ کنٹریکٹ پر1364اساتذہ کام کررہے ہیں جن میں سے کچھ ہڑتال پر ہیں اور کچھ بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیربننے سے قبل کنٹریکٹ پر موجود اساتذہ کے احتجاج میں شریک ہوتا تھا اوران کے مسائل کو سنا،انہوں نے کہا کہ ہڑتال پر موجود اساتذہ کے تین مطالبات ہیں جن میں سے دو مطالبات حل کردیئے ہیں ان میں سے پہلا مطالبہ یہ تھاکہ کنٹریکٹ پر موجود اساتذہ کو نوکری سے برخاست نہ کیا جائے،انہوں نے کہا کہ جب سے وفاقی وزیر بناہوں اس وقت سے ابتک کسی ایک ٹیچر کو نوکری سے برخاست نہیں کیا،ہڑتال پر موجود اساتذہ کا دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ ان کو بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ نے کنٹریکٹ پر موجود اساتذہ کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے14کروڑ روپے جاری کردیئے ہیں اور اساتذہ کو تنخواہوں کی ادائیگی جاری ہے،ایک طرف اساتذہ حکومت کے خلاف احتجاج کررہے ہیں تو دوسری جانب سے حکومت فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کو تنخواہیں دے رہی ہے۔وفاقی وزیر مملکت برائے کیڈ نے کہا کہ ہڑتال پر موجود اساتذہ کا تیسرامطالبہ ان کو مستقل کرنے کا تھا۔

اسلام آبادہائی کورٹ نے کنٹریکٹ پر موجود اساتذہ کو مستقل کرنے کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دی ہے اس کمیٹی میں حکومت کی کوئی نمائندگی نہیں،قائم کمیٹی کی سفارشات آنے پر ان کی من وعن عمل کیا جائیگا۔طارق فضل چوہدری نے کہا کہ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے آئین کے مطابق اساتذہ کو فیڈرل سروس کمیشن کا امتحان پاس کرکے رکھا جاسکتاہے،میں کیسے احتجاج کرنیوالے اساتذہ کو قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مستقل کردوں۔

متعلقہ عنوان :