قواعد کے تحت ادارہ شماریات کی گورننگ کونسل ، فنکشنل ممبر شپ میں صوبوں کی نمائندگی کا ذکر نہیں ،سندھ کے تین ،کے پی اور بلوچستان کا ایک ایک ممبر شامل ہے ، زاہد حامدکاسینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب

جمعرات 21 جنوری 2016 22:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 جنوری۔2016ء) وفاقی وزیر زاہد حامد نے سینیٹ میں بتایا کہ قواعد کے تحت ادارہ برائے شماریات کی گورننگ کونسل اور فنکشنل ممبر شپ میں صوبوں کی نمائندگی کا ذکر نہیں تاہم سندھ کے تین اور کے پی اور بلوچستان کا ایک ایک ممبر شامل ہے ۔ جمعرات کو سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر سسی پلیجو کے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ قواعد کے تحت پاکستان ادارہ برائے شماریات کی گورننگ کونسل کے ممبران میں صوبوں کی نمائندگی کا ذکر نہیں ہے تاہم سندھ کے تین اور کے پی کے کے ایک اور بلوچستان کے ایک ممبر بھی ہیں۔

فنکشنل ممبران میں بھی صوبوں کی نمائندگی کا کوئی ذکر نہیں ہے بلکہ مخصوص تعلیمی قابلیت درکار ہے۔ اعلیٰ سطحی بورڈ نے پانچ ممبران کا تقرر کیا ہے اور تمام قواعد و ضوابط کو پورا کر کے میرٹ پر تقرر کیا ہے۔

(جاری ہے)

سسی پلیجو نے قبل ازیں توجہ مبذول نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ادارہ برائے شماریات کی گورننگ کونسل اور فنکشنل ممبر شپ میں چھوٹے صوبوں اور فاٹا کو مساوی نمائندگی نہیں دی گئی۔ سندھ اسمبلی سے اس معاملہ پر قرارداد بھی آ چکی ہے، کے پی کے سے بھی قرارداد آئی ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کابینہ ڈویژن کے ایک بابو نے یہ فتویٰ دے دیا ہے کہ یہ کام سینیٹ کا نہیں ہے کہ وہ دیکھے کہ صوبوں کی نمائندگی ہے یا نہیں، لہٰذا سینیٹ اس سے اجتناب کرے۔

متعلقہ عنوان :