ہیرو سائنسدان جو زہر کا تریاق دریافت کرنے کے لیے خود کو زہریلے ترین سانپوں سے سینکڑوں بار ڈسوا چکا ہے

Fahad Shabbir فہد شبیر اتوار 24 جنوری 2016 23:43

ہیرو سائنسدان جو زہر کا تریاق دریافت کرنے کے لیے خود کو زہریلے ترین ..

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جنوری۔2016ء)ایک غیر پیشہ ور سائنسدان دنیا کے زہریلے ترین سانپوں کے زہر کا تریاق دریافت کرنے کےلیے خود کو سینکڑوں بار اُن سانپوں سے ڈسوا چکا ہے۔ 37 سالہ ٹم فریڈی کا دعویٰ ہے کہ وہ خود میں زہر کے خلاف مدافعت پیدا کرنے کے لیے اپنی 16 سالہ تحقیق کے دوران 160 بار خود کو زہریلے سانپوں سے ڈسوا چکا ہے۔اپنے خود مدافعت کےنظریےکو ثابت کرنے کےلیے فریڈی نے حال ہی میں یکے بعد دیگرے خود کو دنیا کے دو زہریلے ترین سانپوں سے ڈسوایا۔

ان سانپوں میں تائپان اور بلیک ممبا شامل تھے۔ یہ اتنے زہریلے سانپ ہوتے ہیں کہ ان کے کاٹنے سے کوئی بھی انسان ایک منٹ سے پہلے مر جاتا ہے۔ فریڈی کو امید ہے کہ اُس کےتجربات کی روشنی میں سانپوں کے کاٹے کی انسانی ویکسین تیار کی جا سکے گی۔

(جاری ہے)

فریڈی کو اپنے ”زہر پروف“ بننے کے شوق کی وجہ سے طلاق بھی ہوچکی ہے۔ 20سال سے اس کی بیوی نے اسے اس کے جنون کی وجہ سے ہی طلاق دی۔

اس کا 18اور11سالہ بیٹے بھی باپ کے ساتھ نہیں رہتے۔فریڈی کا کہنا ہے کہ میں دنیا کا واحد شخص کو جو ان سانپوں سے یکے بعد دیگر ڈسوا کر بھی زندہ ہوں، میں اس وقت تک ایسا کرنا نہیں چھوڑوں گا جب تک ویکسین نہ بن جائے یا میں مرنہ جاؤں۔ فریڈی کا کہنا ہے کہ 2011 میں غلطی سے اس نے دو کوبرا سانپوں کو خود کو ایک ساتھ ڈسوا لیا، جس سے وہ مرتے مرتے بچا۔

فریڈی کا کہنا ہےکہ پہلا ڈنک تو بالکل ٹھیک رہا لیکن دوسرے سے وہ لیٹ گیا اور کوما میں چلاگیا۔ فریڈی کے گھر واقع ونکونسن، امریکا میں اس وقت پانچ زہریلے سانپ ہیں۔ ان میں موجیو ریٹل سانپ، پانی کے کوبرا،پی این جی ٹائپان، بلیک ممبا اور ویسٹرن ڈائمنڈ بیک ریٹل سانپ شامل ہیں۔ فریڈی کا کہنا ہے کہ وہ ان سب سانپوں سے خود کو ڈسوا سکتا ہے۔ اس طرح کے متنازعہ تجربات کے باوجود فریڈی کو کچھ سائنسی حلقوں کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔ڈاکٹر برائن ہینلی، جو یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے پی ایچ ڈی مائیکرو بائیولوجسٹ اور ایک کمپنی بٹرفلائی سائنس کے بانی ہیں، کا کہنا ہے کہ وہ فریڈی کی ویکسین بنانے میں اس کی بھرپور مدد کریں گے۔