عراق نے ” شیعہ ملیشیاء “ کیخلاف بیان پرسعودی سفیر کو طلب کرلیا، شدید احتجاج

پیر 25 جنوری 2016 11:58

عراق نے ” شیعہ ملیشیاء “ کیخلاف بیان پرسعودی سفیر کو طلب کرلیا، شدید ..

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 جنوری۔2016ء) عراق نے ”حاشدال شابی ملیشیاء“ کیخلاف بیان بازی کر نے پرسعودی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا ہے جبکہ عراقی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ ملیشیا دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے ملکی خود مختاری کا دفاع اورمسلح افواج کے کمانڈر اِن چیف کے احکامات کے تحت کام کر رہی ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراقی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ عراق میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاء کے حوالے سے سعودی سفیر کے بیان پر انہیں طلب کرلیا گیا۔

عراقی وزارت خارجہ نے سعودی سفیر کے اس بیان کو سفارتی پروٹوکول کی خلاف ورزی اور غلط معلومات پر مبنی قرار دیا۔وزارت خارجہ کی جانب سے پیرا ملٹری گروپوں کے اتحاد حاشد ال شابی ملیشیا کی حمایت میں جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ ملیشیا دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے ملکی خود مختاری کا دفاع کر رہی ہے اورمسلح افواج کے کمانڈر اِن چیف کے احکامات کے تحت کام کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

عراقی قانون سازوں کی جانب سے بھی حال ہی میں عراق میں تعینات ہونے والے سعودی سفیر کے بیان کو اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جبکہ کچھ نے ثمر ال سبحان کو ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا۔واضح رہے کہ عراق میں تعینات سعودی سفیر ثمر ال سبحان نے ال سماریہ ٹی وی کو انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ عراق میں فرقہ وارانہ کشیدگی سے بچنے کے لیے پیرا ملٹری گروپوں کے اتحاد ’حاشد ال شابی‘ ملیشیا کو داعش کے خلاف جنگ کا معاملہ عراقی آرمی اور دیگر سیکیورٹی فورسز پر چھوڑ دینا چاہیے۔

ثمر ال سبحان کا کہنا تھا کہ حاشد ال شابی نامی فورسز کی سنی عرب اور کرد علاقوں میں ضرورت نہیں کیونکہ وہ عراقی معاشرے کے بیٹوں کو قابل قبول نہیں۔حاشد ال شابی کے ترجمان احمد ال اسدی کا سعودی سفیر کے بیان پر کہنا تھا کہ ثمر ال سبحان اْس ملک کے سفیر ہیں جو دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے۔انھوں نے سعودی سفیر کو عراق سے نکالنے اور انہیں سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا۔دوسری جانب پارلیمان میں موجود سنی عرب بلاک اور عراقی فورسز کے اتحادیوں نے سعودی سفیر کے بیان و ’انتہائی فطری' قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف 'سیاسی مہم‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا

متعلقہ عنوان :