سپریم کورٹ نے سابق صدر نیشنل بینک سید علی رضا کو مر اعات دینے پر بینک کے موجودہ صدرسمیت دیگر کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کر دیئے

پیر 25 جنوری 2016 14:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق صدر نیشنل بینک سید علی رضا کو عدالتی احکامات پر فارغ کئے جانے کے بعد بھی انہیں پانچ کروڑ سے زیادہ روپے دینے اور ریٹائرمنٹ کی مراعات دینے پر نیشنل بینک کے موجودہ صدر اقبال اشرف ، چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹر منیر کمال ، ریجنل ہیڈرضا محسن قزلباش اور سید علی رضا کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے ۔

مقدمے کی سماعت جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی جبکہ درخواست گزار کی جانب سے حشمت حبیب ایڈووکیٹ پیش ہوئے ۔

(جاری ہے)

سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے ریٹائرمنٹ سے قبل اپنے ایک فیصلے میں نیشنل بینک کے سابق صدر سید علی رضا کی تقرری کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دے دیا تھا تاہم نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹر نے ان کو فارغ کرنے کا معاملہ چھوڑ کر ان کو باضابطہ ضروری ریٹائرمنٹ دے کر ساڑھے پانچ ماہ کی تنخواہ بھی دے دی اور یہ رقم پانچ کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے اس معاملے پر حشمت حبیب ایڈووکیٹ نے توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی جس پر پیر کے روز سماعت کے بعد حشمت حبیب نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی فیصلے کی صریحاً خلاف ورزی کی گئی ہے اور بجائے اس کے علی رضا کو فارغ کرتے الٹا انہوں نے تمام مراعات اور واجبات کے ساتھ رخصت کیا ہے یہ عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی ہے اس لئے درخواست میں فریق بنائے گئے افراد کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری کئے جائیں جس پر عدالت نے درج بالا شخصیات کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے اور سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی ہے

متعلقہ عنوان :