کچھ سیاستدان اور سیاسی جماعتیں قومی مفاد پر سیاست چمکا رہی ہیں، ہر سانحہ کے بعد مایوسی پھیلانے والے دشمن کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں،سیکیورٹی صورتحال اندرونی،علاقائی اور جغرافیائی حالات سے متاثر ہے،سیکیورٹی کو خراب کرنے میں جانے پہچانے دشمن ملوث ہیں، تمام تر واقعات کے باوجود دہشت گردوں کو ہر قیمت پر شکست دی جائے گی، سابقہ حکومتوں نے داخلی و سلامتی پالیسی نہ بنائی،موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار داخلی و سلامتی پالیسی تشکیل دی ، نیشنل ایکشن پلان کے تحت مسلح افواج، سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کامیابیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، دہشت گردی اور بربریت کے خلاف سیکیورٹی کے میدان میں حاصل کامیابیوں کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی،قومی داخلی و سلامتی پالیسی مشترکہ اور کثیر الجہتی ذمہ داری ہے ،اس کیلئے مسلسل کوششوں اور نگرانی کی ضرورت ہے

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ’’کمانڈ اینڈ لیڈر شپ‘‘ کورس کے شرکاء سے خطاب

پیر 25 جنوری 2016 20:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 جنوری۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے تمام تر واقعات کے باوجود دہشت گردوں کو ہر قیمت پر شکست دی جائے گی،کچھ سیاسی جماعتیں اور سیاستدان قومی مفاد پر اپنی سیاست چمکا رہے ہیں، ہر واقعہ کے بعد مایوسی پھیلانے کی کوشش کرنے والے دشمن کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں،سیکیورٹی صورتحال اندرونی،علاقائی اور جغرافیائی حالات سے متاثر ہے جبکہ سیکیورٹی کو خراب کرنے میں جانے پہچانے دشمن بھی شامل ہیں، دہشت گردی کے باجود سابقہ حکومتوں نے داخلی و سلامتی پالیسی نہیں بنائیلیکن موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار داخلی و سلامتی پالیسی تشکیل دی ، نیشنل ایکشن پلان کے تحت مسلح افواج، سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کامیابیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، دہشت گردی اور بربریت کے واقعات کے ذریعے سیکیورٹی کے میدان میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے،قومی داخلی و سلامتی پالیسی مشترکہ اور کثیر الجہتی ذمہ داری ہے جس کیلئے مسلسل کوششوں اور نگرانی کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو یہاں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ’’کمانڈ اینڈ لیڈر شپ‘‘ کورس کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے جس میں حال ہی میں ترقی پانے والے30 میجر جنرل شامل ہیں،وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہقومی داخلی و سلامتی پالیسی مشترکہ اور کثیر الجہتی ذمہ داری ہے جس کیلئے مسلسل کوششوں اور نگرانی کی ضرورت ہے،ہمیں ہر حال میں اپنے آپ سے باہر نکل کر سوچنا ہے اور داخلی سلامتی کو قومی کاز اور اپنے فرض کے طور پر لینا ہے، انہوں نے کہا کہ ملک کی داخلی سلامتی ہمارے اندرونی علاقائی اور جیوپولیٹیکل کی صورتحال سے متاثرہوئی ہے جبکہ سیکیورٹی صورتحال کی خرابی میں ہمارے جانے پہچانے دشمن بھی شامل ہیں، اس میں کئی ایسے عناصر بھی شامل ہیں جو دشمن کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں اور یہ ملک میں عدم استحکام پیدا کر کے فوائد حاصل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ ملک گزشتہ کئی سالوں سے دہشت گردی اور انتہا پسندی سے عدم استحکام سے دوچار ہے لیکن سابقہ حکومتوں نے کوئی داخلی و سلامتی پالیسی نہیں بنائی،ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں، روزانہ 5سے 6 دھماکے ہوا کرتے تھے، لوگوں کے جان و مال تک محفوظ نہیں تھی اور حکومتوں نے اس معاملے پر آنکھیں بند کئے رکھیں، موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار داخلی و سلامتی پالیسی تشکیل دی جبکہ گزشتہ برس نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اصل چیلنج اس وقت درپیش آیا جب جون 2013ء میں حکومت نینہ صرف شدت پسندوں بلکہ ان کے ہمدردوں سے بھی نمٹنا شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول پشاورکے بعد پہلی بار دہشت گردی کی برائی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا گیا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے شامل ہے،جس کے بعد ملک کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کسی بھی صورت درست نہیں کہ ہم نیشنل ایکشن پلان کے تحت مسلح افواج، سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کامیابیوں کو نظرانداز کریں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک کے تمام شہروں کے لئے تھری لیئر سیکیورٹی میکانیزم ترتیب دے دیا گیا ہے جس میں پولیس، سول آرمڈ فورسز اور فوج سیکیورٹی کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس قائم ہونے والے اتفاق رائے کے باعث سیکیورٹی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور بربریت کے واقعات کے ذریعے سیکیورٹی کے میدان میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، گزشتہ برس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو دہشت گردوں کی کارروائیاں کم نہیں کر سکیں گی۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہر واقعہ کے بعد مایوسی پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں وہ دشمن کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتیں اورکچھ لوگ انفرادی طور پر قومی مفاد کی قیمت پر پوائنٹ سکورنگ کر رہے ہیں ان کے بیانات اور تجزیے ہماری کمزوری کا پیغام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے تمام تر واقعات کے باوجود دہشت گردوں کو ہر قیمت پر شکست دی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :