لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب ریونیو اتھارٹی کی مکمل تشکیل کو غیر قانونی قراردیدیا

اتھارٹی کی جانب سے ٹیکس ریکوری کے نوٹسزپر بھی عملدرآمد روک دیا گیا ‘ جسٹس سید منصور علی شاہ نے مختصر فیصلہ سنا دیا

پیر 25 جنوری 2016 21:18

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 جنوری۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب ریونیو اتھارٹی ایکٹ2012 ء کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اتھارٹی کے چیئرمین اور دیگر ممبران کی تعیناتی کالعدم قرار دیدی۔ لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے ایجوکیشن سسٹم پرائیویٹ لمیٹڈ و دیگر کی225 آئینی درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں کے وکلاء بیرسٹر شہزاد اے الٰہی، امتیاز رشید صدیقی، شہریار صفدر، سلمان منصور اعوان اور ایڈووکیٹ سلمان ظہیر خان نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے پنجاب ریونیو اتھارٹی ایکٹ2012 میں جاری کیا مگر اسے اسمبلی سے منظور نہیں کروایا جاسکا، حکومت نے مذکورہ ایکٹ کو تحفظ دینے کیلئے 22 نومبر 2015 کو ایک آرڈیننس جاری کیا گیا جو اسمبلی سے منظور نہ ہونے کی بناء پر تین ماہ بعد رواں ماہ کی22 تاریخ کو ختم ہوگیا ، جس پر مذکورہ آرڈیننس مدت پوری ہونے پر غیر قانونی ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ اتھارٹی کے ایکٹ2012 پر عملدرآمد کی بجائے چیئرپرسن اور چیئرمین انتظامی احکامات کے ذریعے اتھارٹی چلاتے رہے اور عوام الناس کو ٹیکس ریکوری کے نوٹسز بھجواتے رہے۔ وکلاء نے مزید بتایا کہ پنجاب ریونیو اٹھارٹی کے چیئرمین افتخار قطب اور دیگر ممبران کی تعیناتی بھی شفاف انداز میں نہیں ہوئی۔ درخواستوں میں اتھارٹی کے قوانین، رولز اور تشکیل سمیت ٹیکس ریکوری کیلئے جاری نوٹسز کو بھی چیلنج کیا گیا تھا۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مختصر حکم نامہ جاری کیا۔ عدالتی حکم میں پنجاب ریونیو اتھارٹی کی مکمل تشکیل کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے اتھارٹی کے چیئرمین و ممبران کی تعیناتی، قوانین، سیلز ٹیکس سروسز رولز2012 سمیت دیگر قوانین کو بھی کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے اتھارٹی کی جانب سے ٹیکس ریکوری کے نوٹسزپر بھی عملدرآمد روک دیا ہے۔