برآمدات میں 14.4فیصد کمی باعث تشویش ہے حکومت برآمداتی شعبے کو مشکلات سے نکالنے کیلئے اصلاحی اقدامات اٹھائے عاطف اکرام شیخ

پیر 25 جنوری 2016 21:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 جنوری۔2016ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے موجودہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران ملک کی برآمدات 14.4فیصد کمی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ برآمداتی شعبے کومشکلات سے نکالنے کیلئے فوری اصلاحی اقدامات اٹھائے کیونکہ برآمدات میں کمی کا یہی رجحان برقرار رہا تو ملک کو ادا ئیگیوں میں عدم توازن اور بڑھتے ہوئے مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

چیمبر نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو چائیے وہ فوری طور پر برآمدت میں بہتری لانے کے لئے مناسب اقدامات کرے تاکہ برآمدت کو فروغ دیکر ملک کی معیشت کو ترقی کی راہوں پر گامزن کیا جا سکے۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ، سنیئر نائب صدر شیخ پرویز احمد اور نائب صدر شیخ عبدالوحید نے کہا کہ موجودہ مالی سال میں جولائی تا دسمبر کے دوران پاکستان کی برآمدات صرف 10.322 ارب ڈالر تک پہنچ پا ئی ہیں جبکہ گزشتہ سال اسی دوران کے دوران ملک کی برآمدات 12.058 ارب ڈالر تھیں۔

(جاری ہے)

اس طرح سال 2015-16 کی پہلی ششماہی برآمدات میں مجموعی طور پر 14.40 فیصد کمی واقع ہوئی جو کہ پالیسی سازوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہا کہ موجوہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں بنگلہ دیش کی برآمدات 16 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکی ہیں اور اس طرح اس کی برآمدات میں 8 فی صد اضافہ ہوا ہے لیکن یورپی یونین کی طرف سے پاکستان کو جی ایس پی پلس کی سہولت ملنے کے باوجود ہماری برآمدات میں کمی ملک کیلئے حوصلہ افزاء نہیں ہے۔

آئی سی سی آئی کے اعلیٰ عہدیداران نے کہا کہ جی ایس پی پلس سہولت کی منظوری کے بعد تاجر برادری پاکستان کی برآمدات میں نمایاں بہتری کی توقع کر رہی تھی کیونکہ جی ایس پی پلس کے تحت پاکستان کو 2017تک 27 یورپین ممالک میں ڈیوٹیز کے بغیر ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کرنے کی سہولت میسر آ گئی ہے لیکن پھر بھی ہمارا ملک اس سہولت سے پوری طرح استفادہ حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سازگار پالیسیوں کے فقدان اور برآمدی شعبے کی مناسب حوصلہ افزائی نہ ہونے سے پاکستان اس سہولت سے مکمل طور پر استفادہ حاصل نہیں کر سکا ۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں برآمداتی شعبے کے اربوں روپے کے ٹیکس ریفنڈ کے کیسسز ابھی تک التوا ء میں پڑے ہوئے ہیں جس وجہ سے اس شعبے کو مالی وسائل میں مشکلات کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اپنے رولز کے مطابق سیلز ٹیکس ریفنڈ کے کلیمز ریفنڈ پیمنٹ آرڈ ر (آرپی او) کی تاریخ کے سات دن کے اندر اندر ادا کرنا ہوتے ہیں لیکن ٹیکس ریفنڈز کے کیسسز کو التواء میں رکھ کر تاجر برادری کے لئے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں لہذا انہوں نے حکومت پر زور دیا ک وہ اس قانون پر عمل درآمد کر ا کر ٹیکس ریفنڈز کی مقررہ مدت میں ادائیگی کو یقینی بنائے۔

انہو ں نے حکومت سے کہا کہ وہ خام مال کی درآمد پر عائد پر ٹیکس کے نفاذ پر نظر ثانی کرے اور زیرو ریٹننگ کی سہولت کو بحال کر کے انپٹ کاسٹ کو کم کرنے کے لئے مناسب اقدامات کرے ۔ انہوں نے کہا کہ برآمدکنندگان کے ریفنڈز کو بھی بروقت جاری کیا جائے تاکہ ملک میں برآمدی شعبے کے لئے آسانیاں پیدا ہونے سے ملک کی برآمدات کو بہتر طور پر فروغ دیا جا سکے۔